'میں پورا میچ نہیں کھیل پائی۔ میری ناک میں شدید درد ہو رہا تھا اور میں نے اپنے آپ سے کہا کہ اپنے تجربے اور عقل کی بنیاد پر بہتر یہی ہے کہ میں مزید نہ کھیلوں۔ یہ زندگی بھر کے لیے ایک یادگار میچ ہوتا مگر میرے لیے اس وقت اپنی جان بچانا بھی اہم تھا۔' یہ الفاظ ہیں خاتون اطالوی باکسر انجیلا کیرینی کے جنہیں گذشتہ روز پیرس اولمپکس میں الجزائر کی باکسر ایمان خلیف کے خلاف میچ کے دوران 46 سیکنڈ بعد ہی مقابلہ چھوڑنا پڑا۔
پیرس اولمپکس میں جمعرات کے روز ہونے والے اس باکسنگ مقابلے نے ایک بڑے تنازعے کو جنم دے دیا اور دنیا بھر میں اس پر بحث ہو رہی ہے۔ تنازعہ یہ ہے کہ یہ مقابلہ محض 46 سیکنڈ جاری رہا اور اس کے خاتمے کی وجہ یہ تھی کہ اطالوی باکسر انجیلا کرینی کو الجزائر سے تعلق رکھنے والی باکسر ایمان خلیف کی جانب سے ایسے مکے پڑے جن سے متعلق کرینی نے انکشاف کیا کہ یہ ان کے پورے کریئر میں کھائے مکوں سے زیادہ سخت اور مشکل تھے۔ اس بنیاد پر انہیں محض 46 سیکنڈز میں ہی احساس ہو گیا کہ یہ برابر کا مقابلہ نہیں ہے اور وہ اسے مزید جاری نہیں رکھ سکتیں۔ اس طرح انہوں نے ہار تسلیم کر لی اور اس ہار نے ان کی حریف باکسر ایمان خلیف کی جنسیت سے متعلق تنازعہ کھڑا کر دیا۔
مقابلے کے ابتدائی مراحل میں کیرینی کو پڑے خلیف کے ایک مکے نے ان کی چِن سٹریپ کو توڑ دیا جس سے ان کی شارٹس خون سے بھر گئی۔ اس موقع پر اطالوی باکسر کیرینی نے خلیف سے مصافحہ نہیں کیا اور ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب رواں ہو گیا۔ جب ریفری نے جیت کے لیے ایمان کا ہاتھ بلند کیا تو اس وقت انجلینا کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ 'یہ ٹھیک نہیں ہے۔' رنگ کے اندر موجود انجیلا کے آنسو رواں تھے۔
اگرچہ انجیلا کیرینی نے مقابلے کے بعد اپنی حریف باکسر ایمان خلیف سے متعلق کہا کہ میری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں کہ وہ آخر تک ایسا ہی کھیلیں اور خوش رہیں تاہم اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر کافی ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے اور صارفین نے اولمپکس جینڈر پالیسیز پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اٹلی کی خاتون وزیر اعظم جارجیا میلونی نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مساوی بنیادوں پر مقابلہ کرنا اہم ہے اور میرے نکتہ نظر سے یہ مقابلہ بھی نہیں تھا۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن نے جنسی اہلیت کے مطلوبہ معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے گذشتہ سال الجزائر کی باکسر ایمان خلیف کو تائیوان کے لن یو ٹنگ کے ساتھ دہلی میں ہونے والی عالمی چیمپئن شپ سے نااہل قرار دے دیا تھا۔ تاہم بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایمان خلیف کو ٹیسٹوسٹرون ہارمون کی بلند سطح کی وجہ سے اس مقابلے میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ملی تھی لیکن اب تمام ایتھلیٹس پیرس اولمپک 2024 کے معیار پر پورا اترے ہیں۔
سوشل میڈیا پر لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ خواتین کے مقابلوں میں مردوں کا کیا کام ہے اور یہ بھی کہ اٹلی کی انجیلا کیرینی کے ساتھ یہ زیادتی ہے کہ انہیں ایک ایسے حریف نے باکسنگ رنگ میں مکے مارے جس میں مردوں جیسی خصوصیات ہیں اور جسے انجیلا کیرینی پر خاص طرح کی برتری حاصل تھی۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ خواتین کے مقابلوں میں حصہ لے کر ایمان خلیف نے دھوکہ دہی سے کام لیا ہے۔
اٹلی کی خاتون باکسر کے اعتراض کے بعد انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے باکسر ایمان خلیف کے حق میں بیان جاری کرتے ہوئے آئی او سی کی معطل انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن (آئی بی اے) پر بھی تنقید کی۔ آئی او سی کے مطابق گمراہ کن رپورٹس کی بنیاد پر اولمپکس میں شریک دو باکسرز کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، خواتین باکسنگ میں شریک تمام باکسر شرکت کی اہلیت کے معیار پر پورا اترتی ہیں۔
آئی او سی کے مطابق پیرس اولمپکس میں باکسنگ کے وہی ضوابط نافذ العمل ہیں جو 2021 میں تھے، ان ہی تمام قوانین کے تحت اولمپک باکسنگ کے تمام کوالیفائنگ راؤنڈ منعقد کئے گئے ہیں۔ ان کے مطابق گذشتہ برس آئی بی اے کی جانب سے ایمان خلیف سمیت دو باکسرز کو بغیر کسی طریقہ کار کے معطل کر دیا گیا تھا۔
آئی او سی کے مطابق ایمان خلیف اور لین یو ٹنگ کو اچانک اور من مانی کے تحت خواتین باکسنگ سے باہر کیا گیا تھا، آئی بی اے کے میٹنگ منٹس میں بھی یہ واضح ہے کہ کوئی طریقہ کار نہیں تھا۔ آئی بی اے کی میٹنگ میں واضح ہے کہ دو باکسرز کو ورلڈ چیمپئن شپ سے باہر کرنے کا فیصلہ دو عہدیداران کا اپنا تھا۔
دوسری جانب الجزائر کی اولمپکس کمیٹی نے جنس کی بنیاد پر ایمان خلیف پر کی جانے والی تنقید کی مذمت کی ہے۔