نجی ٹی وی چینل جیو نیو کے پروگرام میں صحافی زاہد گشکوری نے بشیر میمن کے استعفے کے پیچھے چھپی کہانی بیان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ استعفیٰ اہم کیسز میں اعلیٰ حکام کی مداخلت کی وجہ سے دیا۔
اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے زاہد گشکوری نے بتایا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے اپنی 35 سالہ سروس سے استعفیٰ دیا ہے، اس کے پیچھے 6 مہینے کی ایک کہانی چھپی ہے۔
صحافی نے بتایا کہ جب جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس ایف آئی اے کے پاس آیا تو ایف آئی اے، ڈی جی بشیر میمن کی سربراہی میں تحقیقات کر رہی تھی۔ اس دوران اعلیٰ حکام ان سے پیغامات کے ذریعے رابطہ کر رہے تھے۔
کیس کے دوران اعلیٰ حکام ایف آئی اے سے دن بدن تفصیلات لیتے تھے اور جب کیس میں نامزد ملزم ناصر جنجوعہ کی ضمانت ہوئی تو اس پر حکومتی اعلیٰ عہدیدران کی جانب سے غصے کا اظہار کیا گیا تھا اور بشیر میمن کو کیس نئے سرے سے تیار کرنے اور دہشتگردی کی دفعات لگانے کا کہا گیا تھا۔ بشیر میمن کو تحقیاتی ٹیم بدلنے کا بھی کہا گیا تھا۔
25312/
زاہد گشکوری کے مطابق اس کے علاوہ اور کئی مقدمات میں بھی اُن پر اعلیٰ حکام کا براہ راست پریشر تھا اور یہ وہ ساری چیزیں تھیں جو 6 مہینے سے چل رہی تھیں۔
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے ریٹائرمنٹ سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا۔ ان پر اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کارروائی کیلئے حکومت کی طرف سے کیا دباؤ تھا؟ جج ارشد ملک کیس میں حکام نے کیا دباؤ ڈالا۔ جانئے زاہد گشکوری سے pic.twitter.com/NYlHXdbiYv
— Shahzeb Khanzada (@shazbkhanzdaGEO) December 2, 2019
یاد رہے کہ گذشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے سروس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے قریب پوسٹنگ نہ دینے کا مطلب ناراضگی کا اظہار ہے اور اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ نوکری سے مستعفی ہو جاؤں۔