مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے نیادور سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی غلطیاں دوسروں کے اوپر ڈال رہی ہے، کیا یہ نوٹیفیکیشن اپوزیشن نے بنایا تھا یا حکومت نے؟ سپریم کورٹ نے ایکسٹینشن کے کیس پر حکومت کی ایسی تیسی کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 ماہ کی مدت کافی ہے، پارلیمنٹ جب ایکسٹینشن کا فیصلہ کرے اس وقت یہ حکومت نہیں ہو گی اور نہ عمران خان وزیراعظم ہونگے۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی آئی اے کے منافع میں جانے کی خبریں اگر درست ہیں تو حکومت اپنے اکاوئنٹس کی تفصیلات جمع کرائے تاکہ اصل صورتحال سامنے آ سکے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کے لیے ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو جلد اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر آرمی ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ تیار کرے گی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے گذشتہ ہفتے حکومت کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کے لیے چھ ماہ کا وقت دیا۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں لکھا ہے کہ اگرچہ آرمی چیف کی توسیع سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے لیکن عدالت اس معاملے میں تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے۔