پروڈکشن آرڈر جاری کرنا پارلیمنٹ کا کام، عدالت پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال نہیں کرسکتی ، اسلام آباد ہائی کورٹ 

پروڈکشن آرڈر جاری کرنا پارلیمنٹ کا کام، عدالت پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال نہیں کرسکتی ، اسلام آباد ہائی کورٹ 
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مسلم لیگ ن کے  لیڈر  خواجہ آصف کےپروڈکشن آرڈر کے معاملے کو عدالت لانے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات کیسے جاری کریں، یہ پارلیمنٹ کا اندرونی معاملہ ہے اور پارلیمنٹ سپریم ہے،اس کے تقدس کیخلاف نہیں جائیں گے۔


عدالت نے پروڈکشن آرڈر عدالت لانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آپنایا  کہ اسپیکرقومی اسمبلی سمیت متعلقہ فورم پرمعاملہ حل نہ ہوتوہمیں بتائیں۔



واضح رہے بدھ کوخواجہ آصف کےقومی اسمبلی میں پروڈکشن آرڈرزجاری کرنے کیلئےدائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار چئیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی رانا تنویر کی جانب سے محسن شاہنواز رانجھا پیش ہوئے۔



محسن شاہنواز نے عدالت کوبتایا کہ رانا تنویر نے بطور چئیرمین کمیٹی خواجہ آصف کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے۔ سیکرٹری قومی اسمبلی نے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہیں کیا۔


محسن شاہنواز نےعدالت کو بتایا کہ آپ ہمیں سمجھا رہےہیں،سیکرٹری اسمبلی اورحکومت کو بھی سمجھائیں۔عدالت نےکہا کہ ہمارے لئےآپ سب عوام کے نمائندے ہیں اوراُنہیں بھی آپ خود ہی سمجھائیں۔


چیف جسٹس نےاستفسارکیا کہ کتنےجمہوری ممالک ایسےہیں جہاں سیاسی معاملات عدالتوں میں لائےجاتے ہیں۔یہ عدالت ایسےسیاسی معاملات میں آخر کیوں مداخلت کرے۔


چیف جسٹس نےمزید ریمارکس دئیےکہ اسپیکرکیساتھ اگرمعاملہ نہ حل ہوتوپہلےآپ کو یہاں بیان دینا ہوگا کہ پارلیمنٹ ناکام  ہوگئی ہے،تب عدالت مداخلت کرے گی۔

عدالت نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو معاملہ اسپیکر کے ساتھ مل کر حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت نےدرخواست پرسماعت 23 فروری تک ملتوی کردی۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔