Get Alerts

جاوید ہاشمی کے گھر کا تقدس پامال کرنا بدترین فسطائیت اور ریاستی جبر کی شرمناک مثال ہے: نواز شریف

جاوید ہاشمی کے گھر کا تقدس پامال کرنا بدترین فسطائیت اور ریاستی جبر کی شرمناک مثال ہے: نواز شریف
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی جن کے حالیہ اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانات پر ن لیگ نے ان سے کنارہ کیا تھا اب انکے گھروں کو مسمار کیئے جانے پر مسلم لیگ کے قائد نواز شریف نے ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسے بدترین فسطائیت قرار دیا ہے۔

نواز شریف نے ٹویٹ کرتے یوئے کہا کہ جاوید ہاشمی صاحب اور ان کے خاندان کو کل سے نشانِ عبرت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے،جو بد ترین فسطائیت ہے۔ جاوید ہاشمی کے گھرکا تقدس پامال کرنا ریاستی جبر کی ایک شرمناک مثال ہے۔اُنہیں وقت کے فرعونوں نے اپنی رعونت سے کئی بار آزمایا مگر ہمیشہ ناکامی انکا مقدر رہی۔#کس_کس_کا_گھر_گراؤ_گے؟

https://twitter.com/NawazSharifMNS/status/1394644646278615041

 

معاملے کا پس منظر کیا ہے؟

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید ہاشمی نے انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کی بیٹی اور داماد کے شادی ہالز کو گرا دیا گیا ہے جبکہ انتظامیہ نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات گرائی جارہی ہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ ملتان میں آبائی گاؤں مخدوم رشید میں پولیس بھاری نفری کے ساتھ تعمیرات گرانے پہنچی۔ محکمہ اوقاف کا کہنا تھا کہ شادی ہال کی دیوار گرا دی ہے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرے دیہات کے گھروں کو گرانے کے لیے انتظامیہ پہنچی، سیکڑوں پولیس اہلکار اور گاڑیاں میرے گھر گرا رہے ہیں اور میں خود گرفتاری پیش کرنے گاؤں جارہا ہوں۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) صدر عدنان بدر نے بیان میں کہا کہ مخدوم رشید کے موضع گھڑیالہ میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے غیر قانون طور پر تعمیر کیے گئے شادی ہالز مسمار کر دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ شادی ہالز کی تعمیر کے لیے تحصیل کونسل سے نقشے کی منظوری حاصل نہیں کی گئی، غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تمام کمرشل عمارتوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات اور اس کے نتیجے میں ٹیکس کی عدم ادائیگی سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جارہی ہے، کارروائی کسی بھی سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر کی جارہی ہے اور کسی رہائشی عمارت کو نہیں گرایا گیا اور نہ ہی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو انتہائی مقدم سمجھتی ہے لیکن غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بلا رکاوٹ آپریشن جاری رہے گا۔ بعد ازاں جاوید ہاشمی نے سماجی روابط ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘پولیس نے میرے گھروں کو گھیر لیا ہے اور گرانا شروع کر دیا ہے، میں اپنی گرفتاری پیش کرنے جا رہا ہوں، پوچھنے پر وجہ بھی نہیں بتا رہے۔ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ‘میری بیٹی سابقہ رکن قومی اسمبلی میمونہ ہاشمی کے گھر اور اسکول کو گرا دیا گیا ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، ان کے خاوند اور میرے داماد زاہد بہار ہاشمی کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا گیا’۔ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘گھر، اسکول اور شادی ہال کے بعد اب ہمارے کنٹرول شیڈ، فیکٹریوں کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے، ریاستی جبر کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ اوقاف کی زمین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ زمین اوقاف کی زمین سے آدھا میل دور ہے، میرا گھر موضع گھڑیالا میں ہے جبکہ اوقاف کی زمین موضع مخدوم رشید میں ہے۔ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ‘اگر اوقاف کا ایک انچ بھی میرے پاس ہے تو بغیر کسی حیل و حجت کے خود کو آپ کے حوالے کر دوں گا’۔

 

مسلم لیگ کی دیگر قیادت کا رد عمل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں جاوید ہاشمی کے ساتھ اظہار یک جہتی کی ہے۔ مریم نواز نے ٹویٹ میں کہا کہ جاوید ہاشمی صاحب کی چادر اور چار دیواری پر حملہ ایک نیچ حرکت ہے، گھٹیا سوچ اور ذہنیت کی عکاس ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘جو چاہے کر لو، وقت بدل رہا ہے، اس وقت سے ڈرو جب اپنے بچاو کے لیے تمھارے پاس حکومت اور حکومتی طاقت نہیں رہے گی، ان شااللہ فتح حق اور سچ کی ہوگی۔

جاوید ہاشمی کی اسٹیبلمنٹ پر حالیہ تنقید

جاوید ہاشمی نے گزشتہ دنوں  اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں دخل اندازی اور اسٹیبلمشنٹ کو لبھانے کے حوالے سے سیاسی جماعتوں پر بھی تنقید کی تھی۔  جس پر ن لیگ نے اس کو ان کی ذاتی رائے قرار دیا تھا۔ تاہم اس سے قبل 2020 میں بھی جاوید ہاشمی پر غداری کا مقدمہ بن چکا ہے۔

پولیس نے ریاستی اداروں پر تنقید کے الزام میں سینئر سیاستدان اور مسلم لیگ ن کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کے خلاف مقدمہ درج  کیا تھا۔

جاوید ہاشمی کے خلاف ملتان کے علاقے تھانہ کینٹ میں 647 نمبر مقدمہ درج کرکے ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے جاوید ہاشمی کی گرفتاری کے لیے اسپیشل ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ ایس ایچ تھانہ کینٹ سمیت پولیس کے اعلیٰ حکام نے اس حوالے سے مؤقف دینے سے انکار کردیا ہے. دوسری طرف جاوید ہاشمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی غلط بات نہیں کی ، پانچ بار ملکی آئین کس نے توڑا ؟ آئین توڑنے والوں کے خلاف بات کرتا رہوں گا، مجھے جیلوں میں ڈال دیں لیکن ضمانت نہیں کرواؤں گا۔