میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف سول نافرمانی کی تحریک شروع کردی گئی، سرکاری اسپتالوں میں اسٹاف نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا۔
دوسری جانب فوجی حکومت کی طرف سے آنگ سان سوچی کی سیاسی جماعت کے دفاتر پر چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ علاوہ ازیں سڑکوں پر احتجاج کرنے والے سیاسی و سماجی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ بھی جاری ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں رکن ملک مشترکہ بیان پر متفق نہ ہوسکے، مشترکہ بیان پر بات چیت کے لیے مزید وقت مانگ لیا۔
گزشتہ روز میانمار کی صورتحال پر نیویارک میں سلامتی کونسل کے رکن ملکوں کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق کے مطابق روس اور چین نے مشترکہ بیان پر بات چیت کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔
دوسری جانب میانمار میں ڈاکٹروں نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کردی ہے اور متعدد اسپتالوں میں اسٹاف نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔
جی سیون رکن ملکوں کی جانب سے بھی فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے انتخابی نتائج تسلیم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
میانمار کے آرمی چیف نے بیان دیا ہے کہ سوچی حکومت کا جانا ملک کے لیے ناگزیر تھا اور اسی لیے انہوں نے یہ راستہ منتخب کی۔