تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی حملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی پر حملہ کر کے امریکہ نے عالمی دہشتگردی کی ہے۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکہ کو اپنی سرکش مہم جوئی کے نتائج کی ذمہ داری خود اٹھانے پڑے گی، امریکہ کا اقدام خطرناک، احمقانہ اور کشیدگی کو بڑھانے والا ہے۔
The US' act of international terrorism, targeting & assassinating General Soleimani—THE most effective force fighting Daesh (ISIS), Al Nusrah, Al Qaeda et al—is extremely dangerous & a foolish escalation.
The US bears responsibility for all consequences of its rogue adventurism.
— Javad Zarif (@JZarif) January 3, 2020
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے پیچھے چھپے مجرموں سے سخت انتقام لیں گے جب کہ مزاحمتی تحریک مزید طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گی۔
دوسری طرف امریکی حملے میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی موت کے بعد اسرائیل میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ عراق کے شہر بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد مارے گئے ہیں۔ فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے۔ عراقی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی حملے میں مارے جانے والے دیگر افراد میں ایران نواز ملیشیا الحشد الشعبی کے رہنما بھی شامل ہیں۔
ادھر واشنگٹن میں پینٹاگون نے بھی جنرل سلیمانی کی امریکی حملے میں مارے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ایرانی جنرل کو نشانہ بنایا گیا، یہ کارروائی ایران کو مستقبل میں حملوں سے روکنے کے لیے کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ 30 دسمبر کو بھی امریکی فوج نے عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر فضائی حملے کیے تھے۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کے مطابق کتیب حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو سمیت 5 ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے۔
ایران کے خلاف مزید اقدامات کا عندیہ دیتے ہوئے مارک ایسپر نے کہا تھا کہ امریکہ ایران کے خلاف مزید کارروائیوں کے لیے بھی تیار ہے۔