قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد امریکہ کا خامنہ ای کی رہائشگاہ پر بمباری کا منصوبہ

قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد امریکہ کا خامنہ ای کی رہائشگاہ پر بمباری کا منصوبہ
ایرانی فضائیہ کے سربراہ امیر علی حازہ زادہ نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال جنوری کے اوائل میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی بغداد میں امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی رہائش گاہ پر بمباری کا منصوبہ بنایا تھا۔

ایرانی فضائیہ کے سربراہ نے سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر قاسم سلیمانی کے قتل کا جواب دیا گیا تو امریکہ ایران میں 52 ثقافتی مقامات کو بمباری سے نشانہ بنائے گا۔ امریکہ کے اس منصوبے میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی تہران میں موجود رہائشگاہ بھی شامل تھی۔

ایران نے امریکی دھمکی کو نظر انداز کرتے ہوئے 8 جنوری کو عراق میں امریکہ کے زیرانتظام دو فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے، جن میں ایک سو سے زائد امریکی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔

حاجی زادہ کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کی طرف سے عراق میں دو امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کے بعد 400 دوسرے اہداف کا بھی تعین کیا گیا تھا۔ اگر امریکہ مزید کارروائی کرتا تو اس کے بعد اس کے 400 مراکز کو نشانہ بنایا جاتا۔

یاد رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار تنظیم القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو 3 جنوری 2020 کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے بین الااقوامی ہوائی اڈے پر ایک ڈرون حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس آپریشن میں عراق کی الحشد ملیشیا کے ایک کمانڈر مہدی المہند سمیت کئی دوسرے جنگجو بھی مارے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا تھا اور دونوں ملک جنگ کے دھانے پر آ گئے تھے۔