Get Alerts

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے اثاثہ جات کی مالیت کتنی ہے؟ ہوشربا انکشاف

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے اثاثہ جات کی مالیت کتنی ہے؟ ہوشربا انکشاف
بغداد: عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارت خانے نے حیران کن انکشاف کیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی دولت کا اندازہ 200 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

سفارت خانے کی جانب سے فیس بک پر کی جانے والی ایک پوسٹ کے مطابق بدعنوانی ایرانی نظام کی رگ و پے میں سرائیت کر چکی ہے اور اس کا آغاز چوٹی کی شخصیات سے ہوتا ہے۔



امریکی سفارت خانے کے بیان کے مطابق ملائی نظام کی حکمرانی کے 40 برس بعد ایران کی معیشت دم توڑ رہی ہے جس کے سبب عوام کی ایک بڑی تعداد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، دوسری جانب صرف سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے اثاثوں کی مالیت کا اندازہ 200 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی   ایرانی سپریم لیڈر کی کاروباری شہنشاہیت سے متعلق انکشاف برطانوی خبر رساں ادارے نے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا تھا اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے 6 ماہ تک اس معاملے کی تحقیقات کی ہے اور پھر جا کر آیت اللہ علی خامنہ ای کے زیر انتظام اثاثوں کی یہ تفصیل خصوصی رپورٹ کی شکل میں جاری کی ہے۔

سامنے آنے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ایرانی سپریم لیڈر کے تحت ''ستاد'' کے نام سے ایک غیر معروف ادارہ کام کر رہا ہے۔ اس نے ایرانی صنعت و کاروبار کے کم وبیش تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ اس نے فنانس، تیل، ٹیلی مواصلات، مانع حمل ادویہ سے لے کر شترمرغ بانی تک سرمایہ لگا رکھا ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا کہ ستاد نے بڑے منظم انداز میں عام ایرانیوں اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد، اہل تشیع، کاروباری شخصیات اور بیرون ملک مقیم شہریوں کی جائیدادوں کو ہتھیا لیا ہے اور اب وہ رئیل سٹیٹ کا ایک بڑا ادارہ بن چکا ہے۔

اس ادارے کے پاس عدالت کا ایک حکم نامہ موجود ہے جس کے تحت وہ سپریم لیڈر کے نام پر جائیدادوں کو ہتھیانے میں اجارہ داری رکھتا ہے۔ ''ستاد'' عام ایرانیوں کی جائیدادوں کو مختلف حیلے بہانوں سے ہتھیا کر بعد میں نیلام عام کے ذریعے فروخت کرتا ہے۔

اس ادارے کا پورا نام ''ستاد اجرائے فرمان حضرت امام '' ہے۔ یہ نام ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ روح اللہ خامنہ ای کے دستخط شدہ ایک فرمان کی جانب اشارہ کرتا ہے جو انھوں نے 1989ء میں اپنی وفات سے چند دن قبل جاری کیا تھا۔ اس حکم نامے کے تحت ایک ادارہ قائم کیا گیا تھا جو 1979ء میں ایران میں برپاشدہ اسلامی انقلاب کے مابعد متروکہ املاک کے انتظام کا ذمے دار ہوگا۔

ستاد کے بانیوں میں سے ایک کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ غریبوں اور جنگ میں حصہ لینے والوں کی امداد کے لیے قائم کیا گیا تھا اور اس کا وجود صرف دو سال قائم رہنا تھا لیکن آج قریباً ربع صدی کے بعد ستاد ایک دیوہیکل کاروباری بن چکا ہے۔ رئیل سٹیٹ کا یہ مالک ہے، کاروباری اداروں میں اس نے سرمایہ لگا رکھا ہے اور اس کے دیگر شعبوں میں بھی بیش قیمت اثاثے ہیں۔ ستاد ایک خیراتی فائونڈیشن کو بھی کنٹرول کرتا ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اس فائونڈیشن کو کتنی رقوم دی جاتی ہیں۔

ماضی میں آیت اللہ خامنہ ای کی قیادت میں اس تنظیم نے اپنے کاروباری اثاثوں میں گراں بہا اضافہ کیا اور دسیوں نجی اور سرکاری ایرانی کمپنیوں کے حصص خرید رکھے ہیں۔ اس کاروباری پھیلائو کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ اس کے ذریعے ملک کی اقتصادی شرح نمو میں اضافہ کرنا ہے۔