Get Alerts

ایران میں عام انتخابات: اسلامی نظام کو نقصان پہنچتا ہو تو خالی ووٹ دینا حرام ہے، سپریم لیڈر خامنہ ای

ایران میں عام انتخابات: اسلامی نظام کو نقصان پہنچتا ہو تو خالی ووٹ دینا حرام ہے، سپریم لیڈر خامنہ ای
ایران میں عام انتخابات کی آمد آمد ہے اور ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے خالی ووٹ ڈالنے کو مکمل طور پر حرام قرار دے دیا ہے۔ ان کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کہ ہر کسی پر فرض ہے کہ وہ عام انتخابات میں حصہ لے اور خالی ووٹ دینا حرام ہے۔ خاص کر تب جب اس سے ملک میں اسلامی نظام کو خطرہ ہو اور یہ سب اسکو کمزور کرنے کا باعث بنے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بات ان کے دفتر سے ایک جریدے کے سوال پر جاری کی گئی جس میں ووٹ ڈالنے کے امر کے واجب ہونے سے متعلق پوچھا گیا تھا۔ یاد رہے کہ خامنہ ای پہلے بھی الیکشن میں حصہ لینے کو واجب قرار دے چکے ہیں۔
ایران کے رہبر اعلی' کی جانب سے یہ بیان کیوں؟
ایران میں اعتدال پسند قووتوں اور رجعت پسند مراکز کے درمیان ایک سیاسی کشمکش جاری ہے۔ ایران کی موجودہ حکومت گزشتہ حکومت سے قدرے اعتدال پسند سمجھی جاتی ہے تاہم اس حکومت اور سپریم لیڈر کے دفتر کے درمیان ایک غیر اعلانیہ مگر قابل احساس کشمکش چلتی رہی ہے۔ جن مسائل پر حکومت اور خامنائی دفاتر کے درمیان کشمکش رہی ان میں امریکا اور مغربی قووتوں کے ساتھ جاکپوا کا معاہدہ سرفہرست رہا۔

ایرانی وزیر خارجہ کی آڈیو ٹیپ لیک: یہ عرصے سے جاری قیاس آرائیوں کی تصدیق ہے

چند ماہ قبل ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کی ایک ایسی آڈیو ٹیپ منظرعام پر آئی جس میں وہ ملک کی طاقتور سکیورٹی فورس پاسداران انقلاب پر انکے کام میں مداخلت اور پالیسیوں کو ترتیب دینے کے حوالے سے اس جانب سے آنے والے دباؤ پر شدید تنقید کر رہے تھے۔ اس آّڈیو میں وہ کہہ رہے ہیں کہ پاسداران انقلاب ملک کی خارجہ پالیسی پر حاوی ہے اور اسی نے ایران کو روس کی ایما پر شام کی جنگ میں دھکیلا ہے۔ جواد ظریف کی یہ آڈیو ٹیپ سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ ایک جانب عوام سوشل میڈیا پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں تو دوسری جانب سفارتی حلقے بھی اس میں محتاط دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ بین االاقوامی میڈیا نے بھی اس میں غیر معمولی دلچسپی دکھائی ہے۔ بی بی سی نے لکھا ہے کہ اس آڈیو میں سنی گئی باتیں لوگوں کی جانب سے بڑے عرصے سے کی جا رہی قیاس آرائیوں کی تصدیق کرتی ہیں۔

سیاسی طور پر منقسم معاشرہ
بظاہر لگ رہا ہے کہ ایران اس وقت سیاسی طور پر انتشار کا شکار ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک طلبہ سروے میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ 32 فیصد افراد اس بار الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے حامی ہیں جبکہ لگ بھگ اتنی ہی تعداد ووٹ ڈالنے سے ہی بے زار ہوچکی ہے۔
خامنہ ای کی جانب سے ایرانی نوجوان ووٹر پر اثر انداز ہونے کی کوشش؟
سیاسی پنڈتوں کے نزدیک ایران کی وہ نسل جو نئی صدی میں پیدا ہوئی وہ ریاست کی جانب سے مذہب کے نام پر سیاسی و سماجی پابندیوں اور ایک ایسی خارجہ پالیسی جس سے کہ ایران کی معیشت ڈانواں ڈول ہے اس سے تنگ آچکی ہے۔ یہ نوجوان طبقہ اپنا تقابلی جائزہ یورپ اور مغربی ممالک سے کرتا ہے اور خاص پابندیوں کے حق میں نہیں۔ کیونکہ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر وہ یورپ بھی چلے جائیں تب بھی انکا ایرانی تشخص ان کے لیئے مسائل پیدا کرتا رہے گا۔ تاہم دوسری جانب وہ ایران کوئی متبادل قیادت کو بھی کھڑا ہوا نہیں پاتے۔ یہ انکی نظام سے بے زاری کا مظہر ہے۔