عراق: ایرانی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی امریکی فضائی حملے میں جاں بحق

عراق: ایرانی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی امریکی فضائی حملے میں جاں بحق
عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہو گئے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر کی ہدایات پر امریکی فوج نے قاسم سلیمانی پر حملہ کر کے بیرونِ ملک موجود امریکیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس حملے کا مقصد مستقبل میں ایرانی حملوں کی منصوبہ بندی کو روکنا تھا اور امریکہ اپنے شہریوں اور دنیا بھر میں اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے ناگزیر اقدامات کرتا رہے گاـ

پینٹاگون نے اپنے بیان میں کہا کہ قاسم سلیمانی گذشتہ کئی ماہ سے عراق میں اتحادی بیسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور انہوں نے رواں ہفتے کے آغاز میں بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملوں کی منظوری بھی دی۔

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق خیال کیا جارہا ہے کہ عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں مارے گئے ہیں تاہم وہ بنیادی ہدف نہیں تھے۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ ایران کا ممکنہ ردِ عمل جانتے ہیں اور امریکی فوجی حکام اپنا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں، انہوں نے خطے میں موجود امریکی فوجی اثاثوں اور اہلکاروں میں اضافہ کرنے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔

دوسری جانب ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاز کے گروہی اتحاد، عراق کی پاپولر موبلائزیشن فورسز (پی ایم ایف) کے ترجمان احمد الاسدی نے کہا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی دشمن مجاہدین ابو مہدی المہندس اور قاسم سلیمانی کو مارنے کے ذمہ دار ہیں۔

عراق کے پیرا ملٹری گروپس نے اپنے بیان میں کہا کہ بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 3 راکٹ مارے گئے جس کے نتیجے میں عراقی پیرا ملٹری گروپس کے 5 اراکین اور 2 مہمان مارے گئے۔

قاسم سلیمانی کون تھے؟

خیال رہے کہ عراق اور شام میں جاری لڑائی میں اہم کردار ادا کرنے والے قاسم سلیمانی پاسدارانِ انقلاب کی بیرونِ ملک موجود شاخ کی سربراہی کرتے تھے اور ملک میں اور بیرون ملک ایک اہم شخصیت سمجھے جاتے تھے۔

اس کے علاوہ وہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی اثر و رسوخ کی ترویج میں بھی خاصے فعال تھے جس پر امریکہ اور ایران کے علاقائی حریف سعودی عرب اور اسرائیل نظر رکھنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔

قاسم سلیمانی 1998 میں قدس فورس کے سربراہ بنے تھے۔

قاسم سلیمانی گذشتہ 2 دہائیوں میں مغرب، اسرائیل اور عرب ایجنسیوں کی جانب سے ہونے والے متعدد حملوں سے بچنے میں کامیاب رہے تھے۔

ان کی قدس فورس کے پاس ایران کی سرحد سے باہر آپریشنز کرنے کی ذمہ داری تھی جس نے 2011 سے شام میں جاری خانہ جنگی میں صدر بشارالاسد کی اس وقت حمایت کی جب وہ ناکامی کے قریب تھے اور عراق میں داعش کو شکست دینے کے لیے بھی ملیشیاز کی مدد کی تھی۔

دوسری جانب حملے میں ہلاک ہونے والے ابو مہدی المہندس الحشد الشعبی کے نائب سربراہ تھے لیکن اپنے گروہ میں احکامات دینے والے سمجھے جاتے تھے۔ ان دونوں افراد پر امریکہ کی جانب سے پابندی عائد تھی۔