افغان طالبان نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بارڈر پر باڑ لگانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے۔ یہ اقدام قوم کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔ باڑ لگانے سے قوموں میں دراڑ پڑتی ہے۔
یہ اہم بیان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے یوٹیوب چینل پر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیکن بدقسمتی سے افغان سرحد پر اس کی تنصیب کی گئی۔ باڑ لگا کر بھائیوں کے درمیان رکاوٹیں نہیں کھڑی کرنی چاہیں۔ پاک افغان سرحد کے دونوں اطراف رہنے والے لوگوں کی آپس میں دوستیاں اور رشتے داریاں ہیں۔
ذبیح اللہ مجاد کا کہنا تھا کہ دونوں طرف ایک ہی قوم ہے لیکن ڈیورنڈ لائن نے اسے تقسیم کر دیا ہم اس مسئلے کا منطقی حل چاہتے ہیں۔
دریں اثنا افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے کہا ہے کہ ایک قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا منطقی طور پر مناسب نہیں ہے۔ سرحد کے دونوں طرف ایک ہی قوم رہتی ہے۔ تاہم اس دعوے کے برعکس پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سمگلرز طالبان کو مجبور کر رہے ہیں کہ باڑ کو ہٹایا جائے۔
خیال رہے کہ ڈیورنڈ لائن کا معاہدہ برطانوی دور کے متحدہ ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ سر مورٹیمر ڈیورنڈ اور افغان بادشاہ عبدالرحمٰن خان کے درمیان 1893ء میں ہوا تھا۔ یہ مکمل طور پر پوری سرحد نہیں بلکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان موجودہ سرحد کا حصہ ہے۔
دوسری جانب باڑ کو طالبان کی جانب سے اکھاڑنے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد پاکستان نے یہ کام جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ اور دوست ملک ہے۔ ہم یہ معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کر لیں گے۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فکر نہ کریں، باڑ لگانے کا عمل جاری رہے گا۔ ہم اس معاملے پر خاموش نہیں ہیں۔ کچھ اس تنازع کو اچھال رہے ہیں جو پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستان وہی کام کرے گا جو اس کے بہترین مفاد میں ہے۔
یہ بات بھی ذہن میں رہے افغانستان کی حدود سے پاکستانی فوج پر دہشتگردوں کی کارروائیوں میں اکتوبر 2021ء میں 2 سکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ دونوں ملکوں کی سرحد کی مجموعی لمبائی 2611 کلومیٹر ہے۔ خیبرپختونخوا سے متصل افغان سرحد کی طوالت 1229 کلومیٹر ہے۔
جون 2016ء میں سرحد پر فائرنگ کے بعد پاکستان نے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے افغانستان کے ساتھ طویل سرحد پر باڑ لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس منصوبے کے لیے ابتدائی طور پر500 ملین ڈالرز کی رقم مختص کی تھی۔
اس وقت باڑ مکمل کرنے کے لئے دسمبر 2019 کی تاریخ مقرر کی گئی لیکن افغان سرحد کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات اور زمینی وجوہات کے باعث یہ منصوبہ طوالت کا شکار ہوگیا۔ اب اس باڑ پر 96 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔