محبت ویسے تو ایک خوبصورت احساس ہے لیکن کبھی کبھی مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منفی اور سنگین نتائج پر بھی پہنچ جاتی ہے۔ عام طور پر ہمارے معاشرے کا چلن یہ ہے کہ یہاں غیرت اور غصے کی بھینٹ بنت ہوا چڑھا کرتی ہے لیکن سوات میں واقعاتی بہاؤ کا پہیہ الٹا چلا ہے۔ سوات کے علاقہ میں جہاں بظاہر ایک شخص کو چاہنے والی خاتون نے اسے بھرے بازار میں گولیاں مار کر قتل کر دیا۔
خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں بری کوٹ کے مقام پر گزشتہ روز پیش آنے والے واقعہ میں پانچ بچوں کا باپ حسین علی مارا گیا ہے۔ یہ واقعہ سوات کے مینا بازار میں پیش آیا جہاں کپڑے کی دکان میں بظاہر کپڑا دیکھنے کے لئے آنے والی برقعہ پوش خاتون نے حسین علی نامی شحص کو گولیاں مار دیں۔
بی بی سی نے سوات پولیس کے تفتشی افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں پڑوسی تھے اور آپس میں محبت کرتے تھے لیکن ان دونوں کی شادی نہیں ہو سکی۔ دوستی کا یہ سلسلہ سال 2007 سے جاری تھا۔ پولیس نے بتایا کہ لڑکی کی شادی کسی اور جگہ ہو گئی اور لڑکے کی شادی کسی اور لڑکی سے ہو گئی لیکن مذکورہ شخص اسکے شوہر کو بے غیرتی کے طعنے دیا کرتا تھا۔ جس پر اس خاتون کو طلاق ہوگئی جبکہ مبینہ طور پر دوسرے شوہر کو بھی حسین علی کے طعنوں نے اس خاتوں کو طلاق دینے پر مجبور کیا۔
اطلاعات کے مطابق خاتون پڑھی لکھی ہے۔ وہ گریجو ایشن کر رہی تھی جب نا موافق حالات کے باعث اسے یہ سلسلہ ترک کرنا پڑا۔ اس قتل کے لئے بظاہر وہ ایک عرصے سے منصوبہ بندی کر رہی تھی۔ اس سلسلے میں وہ کچھ روز پہلے اپنے تین بچے اپنے والد کے ہاں چھوڑ کر راولپنڈی گئی جس کے بارے میں بی بی سی نے لکھا ہے کہ اسنے وہاں سونے کی بالیاں بیچ کر پستول خریدا تھا لیکن پولیس تفتیش میں واضح ہوا کہ اسنے وہ پستول اپنے شوہر کے گھر سے اٹھایا تھا کہیں سے خریدا نہیں تھا۔
خاتون نے پولیس کو دوران تفتیش بتایا ہے کہ اس روز وہ ہلکے نسواری رنگ کا برقعہ پہن کر بریکوٹ کے علاقے میں مینا بازار گئی اور حسین علی کی دکان پر پہنچی تو اس کے دکان میں کچھ عورتیں بیٹھی تھیں جس پر وہ دکان میں داخل نہیں ہوئی اور واپس مڑ گئی ۔ پولیس کے مطابق خاتون تھوڑی دیر بعد دوبارہ حسین علی کی دکان پر آئی اور پردہ کیے ہوئے تھی اور کپڑے دیکھنے لگی اور اس دوران اس نے فائرنگ کردی۔ مقامی لوگوں نے خاتون کو پولیس کے حوالے کردیا ہے جبکہ معاملے پر ابھی مزید تفتیش جارئ ہے۔