عشرینہ صفیہ نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے شاداب خان کے ساتھ طویل چیٹنگ کے سکرین شاٹس کو پوسٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ شاداب خان کے کردار اور رویے کو بے نقاب کریں گی۔ عشرینہ صفیہ کا کہنا ہے کہ میرا شاداب خان سے رابطہ پہلی بار مارچ 2019 میں ہوا تھا لیکن ورلڈ کپ کے دوران ان روابط میں تیزی اور شدت آ گئی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے امام الحق کے بعد شاداب خان کے حالیہ سکینڈل کے سامنے آنے کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ والے تمام کھلاڑیوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ اپنی ذمے داریوں کا احساس کریں۔ پی سی بی نے کرکٹرز کو وارننگ دی ہے کہ ڈسپلن کی خلاف روزی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث کسی کھلاڑی کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ شاداب خان ان دنوں اسلام آباد میں ہیں جہاں وہ پاکستان سپر لیگ کے کیمپ میں شرکت کر رہے ہیں۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے میڈیا منیجر سے بھی ان کے کپتان شاداب خان کے بارے میں جاننے کی کوشش کی گئی لیکن میڈیا مینیجر نے فون سننے کے بعد ردعمل دینے سے گریز کیا۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کسی بھی کھلاڑی کا نجی معاملہ ہے، خاتون نے ورلڈ کپ کا ذکر کیا ہے لیکن ورلڈکپ کے دوران مینجر طلعت علی ملک نے اس قسم کے کسی واقعے کو رپورٹ نہیں کیا، اگر مینجر رپورٹ کرتے تو پھر پاکستان کرکٹ بورڈ کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی پر کارروائی کر سکتا تھا۔
ذرائع کے مطابق بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ اور کیریبین لیگ کے دوران پیش آیا ہے اور غیر ملکی لیگز میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ضابطہ اخلاق کا اطلاق نہیں ہوتا۔