مدرسے کا ’فاسق‘ طالب علم کالج کے ’ولی‘ سٹوڈنٹ سے بہتر ہے: مولانا الیاس گھمن

مدرسے کا ’فاسق‘ طالب علم کالج کے ’ولی‘ سٹوڈنٹ سے بہتر ہے: مولانا الیاس گھمن
دیوبندی حنفی عالم دین، مناظر اور خطیب مولانا الیاس گھمن نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا ہے کہ مدرسے کا فاسق طالب علم کالج کے ولی سٹوڈنٹ سے بہتر ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک ویڈیو میں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ مدرسے کا فاسق طالب علم کالج کے ولی سٹوڈنٹ سے افضل ہے۔ انہوں نے اسی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ مدرسے کا گنہگار اور درویش طالب علم کالج کے نہایت نیک قسم کے سٹوڈنٹ سے بہتر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کی وجہ عموماً مسلک اور دین کو بدلنے والے ہیں۔ ان کے مطابق عام طور پر دین کو بدلنے والے کالج اور یونیورسٹی کے طالب علم ہوتے ہیں مدارس کے نہیں ہوتے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟

مولانا الیاس گھمن  نے کہا کہ میں ایک مثال دیکر آپ کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔  مثلاً ایک آدمی رکوع میں جاتے اور اٹھتے رفع یدین کرتا ہے اور ساتھ میں یہ دعویٰ بھی کرتا ہے کہ رفع یدین نہ کرو تو نماز نہیں ہوتی یا نماز باطل ہوتی ہے۔ وہ کالج کے لڑکے کو کہتا ہے کہ تم اپنی نماز میں اٹھتے یا جاتے رفع یدین نہیں کرتے تمہاری نماز نہیں ہوتی۔ میں کرتا ہوں اور اس کی دلیل میں میرے پاس مختلف احادیث ہیں۔ وہ اسے کہتا ہے کہ اگر تمہارے پاس کوئی حدیث ہے تو بتاؤ جس کے جواب میں وہ کہتا ہے کہ میرے پاس کوئی حدیث نہیں ہے۔ وہ آگے سے جواب دیتا ہے کہ تمہارے مذہب میں ہی حدیث نہیں ہے یہ سب بزرگوں کی باتیں نقل کی ہوئی ہیں۔ وہ لڑکا رفع یدین شروع کرتا ہے اور اہل حدیث یا غیر مقلد ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی لڑکا مدرسے کے طالب علم سے کہتا ہے کہ تم رکوع میں جاتے اٹھتے رفع یدین کیوں نہیں کرتے ، کوئی حدیث ہے تو پیش کرو۔ اس کو حدیث نہیں آتی اور جو کرتا ہے وہ سنا دیتا ہے۔ اس کے پاس اس کا جواب بھی نہیں ہوتا۔ اور اسے کہتا ہے کہ تم رفع یدین کرلو اور غیر مقلد ہو جاؤ، یہ رفع یدین بھی نہیں کرتا اور غیر مقلد بھی نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ کالج کا لڑکا بدل جاتا ہے مدرسے کا طالب علم نہیں بدلتا۔ دونوں کے پاس اپنے مذہب کی دلیل نہیں آرہی۔ اور دونوں کو مخالف کی دلیل کو جواب بھی نہیں آرہا۔ وجہ یہ ہے کہ کیونکہ کالج کے لڑکے نے اس مسئلے پر اپنے اساتذہ کے دلائل کبھی نہیں سنے تھے۔ اس کا ذہن ہوتا ہے کہ میرے مسئلے پر دلیل ہی نہیں ہے اور اس کے پاس دلیل موجود ہے۔ جبکہ مدرسے کے طالب علم نے اس مسئلے پر اپنے اساتذہ سے دلائل سنے تھے مگر اسے لکھے نہیں یا یاد نہیں کئے۔ تاہم وہ اپنے عقیدے اور مسلک کا پکا ہوتا ہے۔

مولانا الیاس گھمن نے اس مثال کے بعد کہا کہ کالج کا جو ولی ہے اس کے پھسلنے کے چانسز ہر وقت ہوتے ہیں۔ اور مدرسے کے فاسق طالب علم کے پھسلنے کا چانس نہیں ہوتے۔ اس لئے مدرسے کا طالب علم کالج کے ولی طالب علم سے بھی افضل ہے۔ عملی زندگی کے اندر کوتاہی ہو بھی تو وقت کے ساتھ دور ہو جاتی ہے یا شیخ کی مجلس میں دور ہو جاتی ہے، لیکن فکری اور علمی کوتاہی بہت مشکل سے دور ہوتی ہے۔

خطاب کی مکمل ویڈیو دیکھیئے۔ 



۔