Get Alerts

جعلی ڈگریوں سے متعلق وزیر ہوا بازی کا بیان: پابندیوں کے باعث پی آئی اے کو سات ارب کے نقصان کا سامنا

جعلی ڈگریوں سے متعلق وزیر ہوا بازی کا بیان: پابندیوں کے باعث پی آئی اے کو سات ارب کے نقصان کا سامنا
پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کا معاملے کے بعد پی آئی اے پر بین الاقوامی پروازوں پر لگائی گئی پابندیوں کے باعث پی آئی اے کو سات ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان کی وزارت ہوا بازی کی جانب سے سے سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کے جون 2020 میں پائلٹوں کی ڈگریوں سے متعلق بیان کی وجہ سے پی آئی اے کو 7 ارب 90 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

اردو نیوز کی خبر کے مطابق سینیٹ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں جمعرات کو ایوان کو تحریری طور پر بتایا گیا ہے کہ ’وفاقی وزیر غلام سرور خان کے بیان کے بعد برطانیہ، یورپی ممالک اٹلی، سپین اور فرانس کے علاوہ ڈنمارک اور ناروے نے بھی پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔‘

عرفان صدیقی کے سوال کے جواب کے مطابق پروازوں کی معطلی تاحال جاری ہے جبکہ اس حوالے سے نقصانات کا حتمی تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا ہے تاہم 2019 کے اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے سات ارب نوے کروڑ روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

وزارت ہوا بازی کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں 14 پائلٹوں کے لائسنسں معطل کیے گئے ہیں جبکہ ماضی میں اس طرح کے پانچ پائلٹوں کو نوکریوں سے نکالا بھی گیا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ پی آئے اے کے خسارے میں کمی لانے کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے تاکہ پی آئی اے ایک خود کفیل ادارہ بن سکے، کارپوریشن کی مالی صحت کو بہتر بنانے کے لیے مختلف مدات میں ہونے والے نقصانات میں کمی لائی جا رہی ہے، جبکہ لاگت میں کمی اور منافع میں اضافہ کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

وزارت ہوا بازی کے مطابق پی آئی اے کے خسارے کی بڑی وجہ وراثتی قرضوں، سود اور ان قرضوں کی ادائیگی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
گذشتہ سالوں میں آمدن میں اضافے کے لیے جو اقدامات کیے گئے ان کے نتیجے میں سنہ 2018 کے مقابلے میں 2019 میں سات ارب پچاس کروڑ منافع کمایا۔ پی آئے اے نے یہ منافع آٹھ سال کے وقفے کے بعد کمایا ہے۔ سنہ 2020 کے ابتدائی دو ماہ میں بھی بہتری نظر آ رہی تھی تاہم کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں ہوا بازی کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ایس او پیز کی وجہ سے مخصوص روٹس پر محدود گنجائش کے ساتھ پروازیں چلانی پڑ رہی ہیں۔