Get Alerts

’’پی آئی اے کے 40 فیصد پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں، وزیر ہوا بازی کا بغیر تحقیق بیان پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا باعث بنا‘‘

’’پی آئی اے کے 40 فیصد پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں، وزیر ہوا بازی کا بغیر تحقیق بیان پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا باعث بنا‘‘
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے 24 جون کو قومی اسمبلی میں مئی کے مہینے میں پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کے تباہ ہونے والے طیارے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی جس میں انھوں نے کہا کہ 262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔

وزیر ہوا بازی کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ٹویٹر صارف نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے 17 پائلٹس کا کیس لائسنس کیوجہ سے عدالت میں ہے۔ 5 کو عدالت نے کلئیر کر دیا ہے جبکہ باقی 12 پائلٹس ایک سال سے فلائنگ نہیں کر رہے۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور کا بغیر تحقیق کے دیا گیا بیان پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بنا۔



یاد رہے کہ وزیر ہوا بازی غلام سرور نے قومی اسمبلی میں انکوائری رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹس کے لائنسنسز کی بھی تصدیق کروائی گئی ہے۔ لائسنس یافتہ کمرشل پائلٹس کی تعداد 860 ہیں۔ سب کی تصدیق ایک لمبا مرحلہ تھا۔ انکوئری کی گئی جس کے مطابق اس وقت 262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔

وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ متعدد پائلٹس کے لائسنس چھٹی والے دن پیپر دے کر حاصل کرنے کا دعویٰ کیا گیا اور کچھ پائلٹس نےاعتراف بھی کیا کہ ان کےلائسنس جعلی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسےتمام پائلٹس کو چارج شیٹ، شوکاز، ضابطے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے اور پاکستان میں موجود ایسے تمام پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جعلی لائسنس والے پائلٹس کےخلاف فوجداری مقدمات بھی درج کیےجائیں گے۔

دوسری جانب پالپا کے سیکرٹری جنرل کیپٹن عمران ناریجو نے کراچی طیارہ حادثہ رپورٹ کو چلینج کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹ کو ایسے پیش کیا گیا جیسے خود کش بمبار ہوں۔

ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر غلام سرور خان نے 262 پائلٹس کے حوالے سے غلط بیانی کی، اگر وزیر ہوا بازی کے پاس اتنے نام ہیں تو سامنے لے آئیں۔

جعلی ڈگریوں اور لائننسز کے حوالے سے سیکرٹری جنرل پالیا کا کہنا تھا اگر ڈگریاں غلط ہیں، لائسنس ٹھیک نہیں ہیں تو صرف پائلٹ نہیں ادارے بھی ذمہ دار ہیں۔