پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے کے بڑے اضافے پر عوام کی جانب سے کراچی سمیت مختلف شہروں میں شدید ردعمل سامنے آیا۔
گزشتہ روز وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے اضافے کا اعلان کیا تھا۔
تیس روپے فی لیٹر اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 209 روپے 86 پیسے اور ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے جبکہ مٹی کا تیل 181 روپے 94 پیسے فی لیٹر کر دیا گیا ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے اور عدم فراہمی پر مشتعل افراد نے متعدد پیٹرول پمپوں دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی،سخی حسن چورنگی کے قریب مشتعل افراد نے ٹائروں سمیت دیگر اشیا کو نذر آتش کر کے ٹریفک معطل کر دیا۔
کراچی کےمختلف علاقوں میں شہریوں کی بڑی تعداد رات بارہ بجے سے قبل پیٹرول کے حصول کے لیے پمپس پر پہنچی تو رش کے باعث انتطامیہ نے پمپ بند کردیے جس کے باعث شہریوں میں اشتعال پھیل گیا۔
پیٹرول کی عدم دستیابی پراحتجاج کرتے ہوئے مشتعل افراد نے توڑْ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیا، اطلاعات کے مطابق سخی حسن چورنگی سرینہ موبائل مارکیٹ کے قریب مشتعل افراد نےپیٹرول پمپ پر پتھراؤ کیا جس سےڈسپینسر یونٹس کونقصان پہنچاجبکہ سڑک پر ٹائروں اور دیگر اشیا کو نذر آتش کر کے پیٹرول کے قیمتوں کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
اسلام آباد میں بھی ایک پیٹرول پمپ پر عوام اور عملے کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جبکہ کئی علاقوں میں منافع خوروں نے پمپ 12 بجے سے پہلے ہی بند کر دیے جس کے باعث شہری آخری لمحات پر سستا پیٹرول نہ لے سکے۔
اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ حکومت نے پندرہ روز میں پیٹرول کی قیمت میں 60 روپے کا اضافہ کر کے پیٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دی ہے، جبکہ شہری قیمتوں کے اطلاق سے قبل پیٹرول کے حصول کیلئے گئےتو پیٹرول پمپ انتظامیہ نے زیادہ منافع کمانے کی لالچ میں پیٹرول کی فراہمی ہی بند کر دی۔
دریں اثنا پیٹرول کی عدم فراہمی اور قیمتوں کے اضافے پر پرانی سبزی منڈی پر قائم پیٹرول پمپ پر بھی مشتعل افراد نے دھاوا بول کر پتھراؤ کر کے نقصان پہنچایا جبکہ احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوئی تاہم احتجاج کی اطلاعات پر پولیس کی جانب سے گشت میں اضافہ کر دیا گیاہے ۔