کثرتِ ازدواج عورتوں کے ساتھ ’’ناانصافی‘‘

جامعۃ الازہر کے مفتی اعظم کا فتویٰ

مصر کے عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے جامعۃ الازہر کے مفتئ اعظم شیخ احمد الطیب نے کثرتِ ازدواج کو عورتوں کے لیے ’’ناانصافی‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔

جامعۃ الازہر کی جانب سے کیے گئے ایک ٹویٹ میں مسلمانوں کے نمایاں ترین مذہبی رہنما نے کہا:’’کثرتِ ازدواج کے باعث خواتین اور بچوں کے ساتھ اکثر ناانصافی ہوتی ہے۔‘‘

مفتی اعظم نے کہا کہ مسلمانوں میں کثرتِ ازدواج کی وجہ ’’قرأن و رسول اکرمؐ کی سنت کے بارے میں آگاہی نہ ہونا ہے۔‘‘



شیخ احمد الطیب نے ہفتہ وار ٹیلی ویژن شو پر ناظرین سے بات کرتے ہوئے کہا:’’ کثرت ازدواج کے حامیوں کا نقطۂ نظر غلط ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مسلمان مرد ایک سے زیادہ شادیاں کرنا چاہتے ہیں تو اس صورت میں ’’انہیں لازمی طور پر انصاف کے تقاضوں پر عمل کرنا چاہئے اور اگر انصاف کے تقاضوں پر عمل نہیں کیا جاتا تو کثرتِ ازدواج درست نہیں ہے۔‘‘

مفتئ اعظم کے اس بیان کے بعد سماجی میڈیا پر گرما گرم بحث شروع ہو گئی جس پر جامعۃ الازہر نے یہ وضاحت کی کہ مفتئ اعظم نے ہر گز یہ نہیں کہا کہ کثرتِ ازدواج پر پابندی عائد کر دی جائے۔

انہوں نے جمعہ کے روز زیادہ تفصیل کے ساتھ خواتین کے مسائل پر بات کی۔ انہوں نے کہا:’’ خواتین سماج کے نصف حصے کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اگر ہم ان کا خیال نہیں رکھیں گے تو گویا ہم ایک پاؤں پر کھڑے ہوں گے۔ ‘‘



مصر کی نیشنل کونسل برائے خواتین نے مفتئ اعظم کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔ نیشنل کونسل برائے خواتین کی صدر مایا مورسی نے کہا:’’اسلام عورتوں کو عزت دیتا ہے، اس نے عورتوں کو ایسے بہت سارے حقوق دیے جو انہیں پہلے حاصل نہیں تھے۔‘‘