فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھی بھارت کی سرزنش
وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلامی ملکوں کی تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کوأپریشن کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پیش کی گئی ایک قرارداد میں انڈیا کی مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کی مذمت اور کشمیری عوام کے مؤقف کی حمایت کی گئی ہے۔
کونسل آف فارن منسٹرز کے 46 ویں اجلاس میں ایک بار پھر اس مؤقف کا اعادہ کیا گیا کہ ’’ جموں و کشمیر کا تنازعہ انڈیا اور پاکستان میں کشیدگی کی ایک بڑی وجہ ہے جس کا حل جنوبی ایشیا میں امن کے خواب کی تعبیر پانے کے لیے ازحد ضروری ہے۔‘‘
خطے میں حالیہ کشیدگی کے حوالے سے او آئی سی کے رُکن ممالک نے پاکستان کی ایک اور قرارداد کی حمایت بھی کی جس میں انڈیا کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، پاکستان کے اپنا تحفظ یقینی بنانے کے حق کی حمایت کے علاوہ انڈیا پر زور دیا گیا کہ وہ طاقت کے استعمال سے گریز کرے۔
متذکرہ بالا قررداد میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے انڈیا کو مذاکرات کی پیشکش کرنے اور انڈین پائلٹ کی خیرسگالی کے طور پر واپسی کے اقدامات کو بھی سراہا گیا۔
پاکستان کی جانب سے انڈیا کی وزیرِخارجہ سشما سورج کی شرکت کے باعث اجلاس کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔ پاکستان اور انڈیا میں جاری حالیہ کشیدگی سے قبل پاکستان خاموشی کے ساتھ متحدہ وعرب امارات پر انڈین وزیرخارجہ کو ارسال کیا گیا دعوت نامہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالتا رہا تھا کیوں کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ انڈین وزیرِخارجہ کو او آئی سی کے دیگر رُکن ملکوں کو اعتماد میں لیے بغیر اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ تاہم، پاکستان نے اس وقت کھل کر اپنے مؤقف کا اظہار کیا جب انڈیا نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
او آئی سی نے متذکرہ بالا قرارداد میں دونوں ملکوں پرزور دیا ہے کہ وہ کشیدگی ختم کریں۔ او آئی سی نے پاکستان کی دیگر دو قراردادوں کی حمایت بھی کی جو جوہری عدم پھیلاؤ اور یو این سکیورٹی کونسل میں اصلاحات سے متعلق ہیں۔
وزارتِ خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایشیا سے انسانی حقوق کمیشن کا خودمختار اور مستقل رُکن منتخب کر لیا گیا ہے جو ایک اہم پیشرفت ہے۔
اگرچہ پاکستان کی جانب سے او آئی سی کے 46 ویں اجلاس کا بائیکاٹ کیا گیا تھا تاہم او آئی سی کا مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی حمایت اور خطے میں امن و امان کے حوالے سے اسے اہم ترین معاملہ قرار دینا پاکستان کے او آئی سی کے بانی رکن کے طور پر اس کے اہم کردار کا اعتراف ہے۔