کفایت شعاری مہم پر گامزن وفاقی حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کے مطالبے پر انتہائی خاموشی سے مراعات میں اضافہ کر دیا۔ اراکین کے لیے ایئرٹکٹس کی مد میں کروڑوں روپے کی مراعات لینے کی راہ ہموار کر دی گئی ہے جس سے قومی خزانے پر سالانہ 30 کروڑ روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ کی جانب سے بل تیار کیا گیا جس کی تمام سیاسی جماعتوں نے تائید کی۔ وزارت پارلیمانی امور کی تیار کردہ سمری کے ذریعے وفاقی کابینہ نے ممبرز آف پارلیمنٹ تنخواہ و الاؤنسز ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی ہے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کے 446 ارکان کو سالانہ 25 بزنس کلاس ایئر ٹکٹس پر فیملی ممبرز کو سفر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ ارکان پارلیمنٹ 25 ایئرٹیکس کے مساوی رقم کا واؤچر بھی وصول کر سکیں گے۔
بل کے مطابق ایک رکن پارلیمنٹ کم از کم سالانہ 8 لاکھ 75 ہزار روپے مالیت کا واؤچر حاصل کر سکے گا۔
ترمیمی بل کے ذریعے مذکورہ قانون کے سیکشن 10 میں ترمیم کیلئے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ دستاویزات کے مطابق وزارت پارلیمانی امور نے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور الاؤنسز 1974 کے ایکٹ کے تحت مقرر کی جاتی ہیں۔ ایکٹ کے سیکشن 10 کے تحت ارکان پارلیمنٹ کو مفت سفری سہولت کیلئے 25 بزنس کلاس ٹکٹس سالانہ حاصل کرنے کی اجازت ہے جس کے ذریعے وہ اپنے حلقے سے اسلام آباد پہنچتے ہیں۔اس کیساتھ ارکان پارلیمنٹ کو 3 لاکھ روپے کا واؤچر بھی فراہم کیا جاتا ہے جس کے ذریعے وہ ٹرین پر بھی سفر کر سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور کی سربراہی میں 10 فروری کو اجلاس ہوا جس میں وزیر پارلیمانی امور، سینٹ میں پارلیمانی لیڈرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر طے پایا کہ 1974 کے قانون کے سیکشن 10میں ترمیم ہونی چاہیے تاکہ ارکان پارلیمنٹ اور ان کے اہلخانہ یہ استحقاق حاصل کرسکیں۔
وفاقی کابینہ کو دو مرتبہ اس تجاویز پر مشتمل سمری ارسال کی گئی تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن کی جانب قومی اسمبلی میں نجی بل جمع کرایا گیا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے معاملہ وفاقی حکومت کی پیشگی منظوری کیلئے ارسال کیا گیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط واستحقاق نے بھی معاملے کی حمایت کی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے موقف اختیار کیا کہ ارکان پارلیمنٹ کو جو ٹکٹس جاری کئے جاتے تھے، ان میں سے بہت سے ٹکٹس استعمال نہیں ہو پاتے تھے۔ ٹکٹس کی تعداد اور مالیت وہی رہے گی، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ حکومت کو اس اقدام پر کوئی بوجھ برداشت نہیں کرنا پڑے گا تاہم اب ٹکٹس اور واؤچر پر ارکان کے اہلخانہ سفر کرسکیں گے۔