اگر آپ خاتون ہیں اور آپ اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو چیلنج بھی کر رہی ہیں تو بس پھر آپ کی خیر نہیں۔ آپ کا بیانیہ نہیں سنا جائے گا۔ آپ کے سیاسی وجود پر بات نہیں ہوگی۔ بات ہوگی تو صرف آپ کے کردار پر۔ آپ پر جنسی حملے ہوں گے۔ رکیک نعروں اور مغلظات کے گھناؤنےہتھیاروں کے ساتھ آپ کا مقابلہ ہوگا۔ اخلاق باختہ جملوں سے آپکو اور آپ کے حامیوں کو شرمندہ کیا جائے گا۔ ایسا ماحول بنایا جائے گا کہ آپ کو اپنے وجود سے ہی نفرت ہونے لگے اور آپ کے سیاسی مقاصد کہیں دور رہ جائیں۔
ساٹھ ستر سال پہلے کی بیگم رعنا لیاقت علی خان ہوں یا فاطمہ جناح جن کے مقابلے پر جماعت الااحرار ہو یا پھر ایوبی فسطائیت، وہ طاقتورںکی جانب سےفحاشہ کا لقب پاتیہیں۔ انکے بارے میں انکی کردار کشی کرتے پمفلٹ چھپتے ہیں۔تیس چالیس سال پہلے کی بے نظیر ہو جس کے مقابلے پر ضیائی مطلق العنانی کی کاسہ لیس آئی جے آئی، اپنی جعلی فحش تصاویر جہازوں سے گرتی دیکھتی ہے۔ پارلیمنٹ میں پیلی ٹیکسی کو اپنے نام سے جڑتا دیکھتی ہے۔ اسکی برطانیہ میں گزری زندگی میں غلاظت کے رنگ بھر کر پیش کیے جاتے ہیں۔