کرپشن کے الزام میں پنجاب کے 4 وزرا کی برطرفی "ٹیم لیڈر" کی قسمت کے فیصلے پر عملدرآمد تک روک لی گئی ہے، جبکہ مقتدر حلقوں نے پنجاب کے نئے کپتان کو منتخب کروانے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔ پاور بروکرز نے وزیراعظم کو پنجاب کے چوہدریوں کے دباؤ میں آئے بغیر آگے بڑھنے کا پیغام دے دیا ہے، دوسری طرف وفاقی کابینہ سے جلد چند مزید بڑے ناموں کے فارغ ہوجانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ٹیم کے 4 کھلاڑیوں کو کرپشن کے سنگین الزامات پر فارغ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں۔ تاہم اب چونکہ خود ان کے ٹیم لیڈر ہی کو فارغ کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے اس لئے صوبائی کابینہ کے ان چاروں اراکین کی سبکدوشی کا عمل ہولڈ پر چلا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان میں ایکسائز کے وزیر حافظ ممتاز احمد، مواصلات و تعمیرات کے وزیر سردار آصف نکئی، پنجاب کے وزیر زراعت ملک نعمان لنگڑیال اور وزیر صنعت اجمل چیمہ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ضلع فیصل آباد کی تحصیل سمندری سے پہلی بار ایم پی اے منتخب ہونے والے نوجوان صوبائی وزیر ایکسائز حافظ ممتاز احمد بارے ملنے والی خفیہ رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ان کا بھائی ان کے نام پر دھڑا دھڑ پیسے پکڑ رہا اور مال بنانے میں مصروف ہے۔ مواصلات و تعمیرات کے وزیر سردار آصف نکئی بارے شکایات ملی تھیں کہ وہ نہ صرف کرپشن کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے کمیشن اور کک بیکس کا ریٹ بھی کافی بلند رکھا ہوا ہے، وہ مختلف ترقیاتی سکیموں کے سلسلے میں امیدوار ٹھیکیداروں کو کھلی آفر دیتے ہیں کہ ٹھیکہ جو چاہے مرضی لے لو مگر کمیشن میں اپنی مرضی کا لوں گا۔
اسی طرح بتایا جاتا ہے کہ ساہیوال سے منتخب ہونے والے وزیر زراعت ملک نعمان لنگڑیال اور صوبائی وزیر صنعت اجمل چیمہ کے خلاف بھی کرپشن میں ملوث ہونے کی سنگین شکایات موصول ہوئی تھیں۔
دوسری طرف بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو بتا دیا ہے کہ وہ انہیں replace کر رہے ہیں کہ اب ان کے لئے ایسا کرنا ناگزیر ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کپتان نے اپنے وسیم اکرم پلس کو ان کے بارے مقتدر حلقوں کے شدید تحفظات کے حوالے سے اعتماد میں لیتے ہوئے دوٹوک کہہ دیا ہے کہ آپ کو ہٹانے کے لئے ان کی طرف سے تو بہت پہلے سے مجھ پر شدید دباؤ تھا مگر اب میرے لئے مزید مزاحمت کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتدر حلقوں نے وزیراعظم کو یہ یقین دلاتے ہوئے کہ پنجاب میں ٹیم لیڈر کی تبدیلی سے حکمران جماعت کو کسی مشکل سیاسی یا بحرانی صورتحال سے دوچار نہیں ہونا پڑے گا، کپتان کو go ahead کا سگنل دے دیا ہے اور کہا ہے کہ آپ نئے قائد ایوان کے لئے بندہ نامزد کریں، اسے اعتماد کا ووٹ لے کر دینا ہمارا کام ہے، آپ کے امیدوار کو ہاؤس سے منتخب کروانا ہم پر چھوڑ دیں۔
ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں نے وزیراعظم کو چوہدری برادران کی کسی 'بلیک میلنگ' کی کوششوں کو خاطر میں نہ لانے اور کسی بھی قسم کے دباؤ میں نہ آنے کی ایڈوائس بھی دی ہے۔ مقتدر حلقوں میں باور کیا جاتا ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے جب اپنے بارے ہونے والے اہم فیصلے کی بابت چوہدریوں کو اعتماد میں لیا تو چوہدری برادران اپ سیٹ ہو گئے ہیں جنہیں بطور وزیراعلیٰ عثمان بزدار ہی سب سے زیادہ suit کرتے ہیں کہ ان کی حکومت میں چوہدری صوبے کے 6 ضلعوں پر مشتمل اپنی ایک متوازی ریاست قائم کئے ہوئے اور ایک طرح سے ریاست کے اندر ریاست چلا رہے ہیں، جہاں پٹواری سے لے کر ڈی آئی جی تک ان کی پسند اور مرضی کے لگے ہوئے ہیں اور ان کے مقامی اراکین اسمبلی اور پارٹی رہنما کھلی کرپشن کر رہے ہیں۔
اسی اثنا میں اس تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ ایک بار پھر حالات کا اس زاویے سے جائزہ لے لیا جائے کہ سینیٹ کے الیکشن سے پہلے موجودہ سیٹ اپ میں کوئی بڑی چھیڑ چھاڑ مناسب بھی ہوگی یا نہیں البتہ وفاقی کابینہ میں بعض اہم تبدیلیاں جلد عمل میں آنے کا امکان ہے جن کے تحت وزیر تجارت رزاق داؤد اور ندیم بابر سمیت بعض مزید بڑے برج الٹ جانے کی توقع ہے۔