9 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کردیں گے: وزیر اعظم شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ چند روز میں ہماری حکومت ختم ہوجائے گی۔ کوشش ہوگی کہ سب کیلئے قابلِ قبول نگران حکومت تشکیل دی جائے۔ ہم نے اتحادیوں کے تعاون سے ہر مشکل پر قابو پانے کی راہ نکالی ہے۔

9 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کردیں گے: وزیر اعظم شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ پر قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے رواں ماہ کے دوران ہی 9 اگست کی تاریخ دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ چند دن میں ہماری حکومت ختم ہوجائے گی۔ کوشش ہے سب کیلئے قابل قبول نگراں سیٹ اپ تشکیل دیا جائے۔

وزیر اعظم  نے اراکینِ پارلیمنٹ کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 15 ماہ میں ہونے والی تمام تر تنقید کے باوجود ریاست بچائی۔ آج ہمارا ضمیر مطمئن ہوچکا ہے۔

عشائیے میں وفاقی وزرا اور اراکینِ پارلیمنٹ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے سیاست کی قربانی دے کر ملک کو مسائل کے بھنور سے نکال لیا۔ ہر طرف خطرات تھے۔ ہم نے مشکل وقت میں حکومت سنبھالی جب ہر طرف خطرات تھے اور ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھا۔ 15 ماہ میں تمام تنقید کے باوجود ریاست کو بچایا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے جو کانٹے بوئے تھے وہ ہمیں ہٹانا پڑے۔ اس شخص کی ضد نے ہر ادارے اور شعبہ تباہ کر دیا تھا لیکن اتحادی حکومت کے تعاون سے ہر مشکل پر قابو پایا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ چند روز میں ہماری حکومت ختم ہوجائے گی۔ کوشش ہوگی کہ سب کیلئے قابلِ قبول نگران حکومت تشکیل دی جائے۔ ہم نے اتحادیوں کے تعاون سے ہر مشکل پر قابو پانے کی راہ نکالی۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کا پل صراط عبور کیا۔ یہ آسان نہیں تھا۔ 

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بعض اوقات مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسلام آباد میں سرینا چوک پر انڈر پاس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بعض اوقات مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم نے پی ڈی ایم اوراتحادی جماعتوں کا اجلاس آج طلب کرلیا۔

حکومتی سیاسی رہنماؤں کا اجلاس ویڈیولنک پرہوگا۔ اجلاس میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان اوردیگررہنما شرکت کریں گے۔

اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے سربراہان بھی ویڈیو لنک پرشرکت کریں گے۔ اجلاس میں نگران وزیر اعظم کے نام پر مشاورت کی جائے گی۔

نگران سیٹ پر وزیراعظم پی ڈی ایم اوراتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی اپنی مدت کی تکمیل سے قبل تحلیل ہو جائے گی تو   عام انتخابات اس کی تحلیل کے 90 روز کے اندر ہوں گے۔

آئین میں کہا گیا ہے کہ اگر اسمبلی اپنی مدت پوری کرتی ہے تو انتخابات 60 روز میں کرائے جائیں گے لیکن اس کے قبل از وقت تحلیل ہونے کی صورت میں یہ مدت بڑھ کر 90 روز تک ہو جاتی ہے۔

وزیر اعظم  نے اراکینِ پارلیمنٹ کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 15 ماہ میں ہونے والی تمام تر تنقید کے باوجود ریاست بچائی۔ آج ہمارا ضمیر مطمئن ہوچکا ہے۔

عشائیے میں وفاقی وزرا اور اراکینِ پارلیمنٹ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے سیاست کی قربانی دے کر ملک کو مسائل کے بھنور سے نکال لیا۔ ہر طرف خطرات تھے۔ ہم نے مشکل وقت میں حکومت سنبھالی جب ہر طرف خطرات تھے اور ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھا۔ 15 ماہ میں تمام تنقید کے باوجود ریاست کو بچایا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے جو کانٹے بوئے تھے وہ ہمیں ہٹانا پڑے، اس شخص کی ضد نے ہر ادارے اور شعبہ تباہ کر دیا تھا لیکن اتحادی حکومت کے تعاون سے ہر مشکل پر قابو پایا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ چند روز میں ہماری حکومت ختم ہوجائے گی۔ کوشش ہوگی کہ سب کیلئے قابلِ قبول نگراں حکومت تشکیل دی جائے۔ ہم نے اتحادیوں کے تعاون سے ہر مشکل پر قابو پانے کی راہ نکالی۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کا پل صراط عبور کیا۔ یہ آسان نہیں تھا۔ 

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بعض اوقات مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسلام آباد میں سرینا چوک پر انڈر پاس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بعض اوقات مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم نے پی ڈی ایم اوراتحادی جماعتوں کا اجلاس آج طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

حکومتی سیاسی رہنماؤں کا اجلاس ویڈیولنک پرہوگا۔ اجلاس میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان اوردیگررہنما شرکت کریں گے۔

اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے سربراہان بھی ویڈیو لنک پرشرکت کریں گے۔ اجلاس میں نگران وزیر اعظم کے نام پر مشاورت کی جائے گی۔

نگران سیٹ پر وزیراعظم پی ڈی ایم اوراتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی اپنی مدت کی تکمیل سے قبل تحلیل ہو جائے گی تو   عام انتخابات اس کی تحلیل کے 90 روز کے اندر ہوں گے۔

آئین میں کہا گیا ہے کہ اگر اسمبلی اپنی مدت پوری کرتی ہے تو انتخابات 60 روز میں کرائے جائیں گے لیکن اس کے قبل از وقت تحلیل ہونے کی صورت میں یہ مدت بڑھ کر 90 روز تک ہو جاتی ہے۔