Get Alerts

'الیکشن کروا لیں'، پی ٹی آئی منتوں ترلوں پر آگئی

'الیکشن کروا لیں'، پی ٹی آئی منتوں ترلوں پر آگئی
سینئر اینکر اور صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی "ٹون " میں بہت تبدیلی آئی ہے۔ پی ٹی آئی اب منتوں ترلوں پر آگئی ہے کہ الیکشن کروا لیں۔

صحافی عاصمہ شیرازی نے یوٹیوب پر اپنے وی-لاگ میں کہا کہ تحریک انصاف اب منتوں ترلوں پر آگئی ہے کہ الیکشن کروا لیں کیونکہ اگر اسمبلیاں توڑنی ہوتیں تو اب تک توڑ چکے ہوتے۔ عمران خان کو یہ مشاورت اور اجلاس کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ ان کے لب و لہجے میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ کل تک جو عمران خان اسٹیبلشمٹ سے مطالبے کررہے تھے  کہ وہ انتخابات کی تاریخ لے کر دیں ۔ اسٹیبلشمنٹ سے ہی امیدیں لگا کے بیٹھے تھے جو دم توڑگئی ہیں تو اب انہوں نے رخ حکومت کی جانب کر لیا ہے کہ عام انتخابات کے حوالے سے ہم سے بات کریں ورنہ ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ اتحادی حکومت بھی تیار ہے کہ اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو بغیر لیت و لعل کئے دونوں صوبوں میں انتخابات کروا دیں گے۔ پی ٹی آئی کو بھی اب سمجھ آگئی ہے کہ جو "تُرپ کا پتّا" انہوں نے گیم چینج کرنے کے لئے پھینکا تھا وہ ان کی مخالف سمت میں چل نکلا ہے۔

ایسا اس لئے ہے کہ جب اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو  صوبے میں عبوری سیٹ اب بنے گا اور وہی انتخابات کروائے گا۔ اس وقت الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی شفاف الیکشن کروانے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے تو عمران خان کو سمجھ آگئی ہے کہ معاملات ان کے خلاف جا سکتے ہیں۔ سیاسی طور پر پی ٹی آئی کو نقصان ہو گا کیونکہ جو لوگ "اینٹی اسٹیبلشمنٹ" بیانیے میں ان کے ساتھ نہیں تھے وہ  ساتھ چھوڑ دیں گے۔ الیکٹیبلز الگ ہو جائیں گے۔ جب تک ان کے پاس دو بڑی صوبائی حکومتیں ہیں انہیں سیاسی پناہ ملی ہوئی ہے۔ ان کے پاس آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بھی ہے۔ دیکھا جائے تو وفاق اور دو صوبوں کے علاوہ پورے ملک پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ تو اسمبلیاں تحلیل کر کے وہ مکمل خسارے میں ہوں گے۔ انہی حالات کے پیش نظر عمران خان صاحب کی جانب سے حکومت تو مشروط پیشکش کی گئی کہ انتخابات پر بات کریں ورنہ ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ تاہم اب لگتا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ان کی گزشتہ چند ماہ کی جتنی "پریشر" ڈالنے والی سیاست تھی اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو حکومت کیوں بلیک میل ہو گی۔

تحریک انصاف کے پاس یہ "تُرپ کا آخری پتاّ" تھا جس کو اگر یہ استعمال کر لیں گے تو انتخابات ہوں گے اور ان کی جھولی میں واپس یہی دو حکومتیں آئیں گی اس سے زیادہ کچھ نہیں ہو گا۔ چونکہ حکومت قبل از انتخابات کے لئے کسی طور بھی راضی نہیں ہے اب پی ٹی آئی حکومت کے منت سماجت کرے گی، ترلے کرے گی۔ اور پریشر ڈالنے کے لئے کوئی نیا راستہ دریافت اور اختیار کرنے کی کوشش کرے گی۔

واضح رہے کہ آج بروز اتوار عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ عمران خان 30 دسمبر تک الیکشن کی تاریخ لے گا یا اسمبلیاں توڑ دے گا۔ گیند اب حکومت کے کورٹ میں ہے۔ سیاست آباد کریں یا برباد کریں۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل ان کی معیشت کا پوسٹ مارٹم کر رہا ہے۔ چار چار وزرا مل کر بھی بیانات دیں تو کوئی ان کی بات نہیں سنتا، حکومت عوام میں جانے کے قابل نہیں ہے۔ الیکشن سے فراری الیکشن کی تیاری کریں۔