تحریک لبیک نے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہ کرنے پر دوبارہ احتجاج کی دھمکی دے دی

تحریک لبیک نے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہ کرنے پر دوبارہ احتجاج کی دھمکی دے دی
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے خبردار کیا ہے کہ حکومت نے اگر 17 فروری تک توہین رسالت ﷺ کے معاملے پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تو وہ اپنا احتجاج دوبارہ شروع کرے گی۔

ٹی ایل پی کے نئے سربراہ مولانا سعد رضوی نے اپنے والد اور تحریک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کے چہلم کے موقع پر کہا کہ ’ہم 17 فروری تک معاہدے پر عملدرآمد کے پابند ہیں، اگر کسی کو کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کرلینا چاہیے کیونکہ ہم عہد کرتے ہیں کہ 17 فروری کے بعد فیصلہ لینے میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی‘۔

یاد رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر تحریک لبیک پاکستان نے اسلام آباد میں احتجاج کیا تھا جسے حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے 2 روز بعد 19 نومبر 2020 کو خادم حسین رضوی انتقال کرگئے تھے۔

معاہدے میں کہا گیا تھا کہ حکومت فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے متعلق 3 ماہ میں پارلیمنٹ سے فیصلہ لے گی، فرانس میں اپنا سفیر مقرر نہیں کرے گی اور ٹی ایل پی کے تمام گرفتار کارکنان کو رہا کرے گی، مزید یہ کہ حکومت دھرنا ہونے کے بعد ٹی ایل پی رہنماؤں یا کارکنان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کرے گی۔ اگرچہ آخری 2 مطالبات فوری طور پر مان لیے گئے تھے لیکن پہلا مطالبہ ابھی تک زیر التوا ہے۔

چہلم میں شریک لوگوں سے خطاب میں سعد رضوی نے حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ’اگر آپ اپنا معاہدہ بھول گئے ہیں تو ہماری تاریخ دیکھ لیں، اب ہم مرنے کو مزید تیار ہیں، آپ کے پاس فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے لیے 17 فروری تک کا وقت ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی کارکنان میں سے ہی لیڈر بنے ہیں لہٰذا وہ کارکنان کے جذبات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، مزید یہ اس سے قبل لوگ اس مقصد کے لیے مالی اعانت کے لیے آتے تھے لیکن اب وہ اپنی جانوں کے نذرانے کے ساتھ آرہے ہیں۔

سعد حسین رضوی کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ معاہدے کے تحت 3 ماہ کے لیے انتظار کرنے کے پابند ہیں تاکہ حکمران پارلیمنٹ کے ذریعے فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے پر قانون سازی کرے لیکن اس ڈیڈلائن کے بعد ہم خاموش نہیں رہیں گے۔