کرونا وبا کے بعد ای کامرس کا انقلاب

کرونا وبا کے بعد ای کامرس کا انقلاب
پچھلے سال جس وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا اس وبا سے متاثر مریضوں اور اموات کا سلسلہ تا حال جاری ہے ،مسلسل چھ سات ماہ کی محنت کے بعد امریکہ برطانیہ روس چین اور دیگر ممالک کی دوا ساز کمپنیوں نے کرونا وائرس کے خلاف متعدد ویکسین تیار کر لی ہیں اب ویکسین کی ترسیل کا کام بھی جاری ہے اور کروڑوں کی تعداد میں ویکسین کی خوراکوں کو پہلے فرنٹ لائن ورکرز بعد میں عوام الناس تک پہنچانے کا کام شروع ہو چکا ہے توقع ہے کہ اس سال کے وسط میں وبا کا زور پوری دنیا سے ٹوٹ جائے گا اور دنیا پھر سے نارمل ہو جاے گی، روزمرہ کے معاملات پھر سے دوبارہ شروع ہو جاہیں گے۔

پچھلے سال جب یہ وبا شروع ہوئی تو دنیا بھر میں خوف کی لہر دوڑ گئی اور متاثرہ مریضوں کے ساتھ ساتھ اموات کا سلسلہ جاری ہوا ،ایسے میں دنیا بھر میں اس وبا کا مقابلہ کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ تھا وہ تھا لاک ڈون ،کرفیو،سب کچھ بند سکول کالج دفاتر کاروباری مراکز بازار شپانیگ مال سب کچھ بند کر کے گھروں میں بند ہو جائیں۔  سنیما گھروں اور کھیلوں کے مقابلوں تک بند کردیے گئے کیونکہ وبا ہجوم سے پھیلتی تھی ،ایسے میں پوری دنیا میں معیشت کی تباہیوں کا عمل شروع ہو گیا ،کاروبار کی بندش نے کاروباری اداروں کا دیوالیہ نکال دیا بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔

جہاں امریکہ یورپ چین اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کی معیشت برباد ہوئی وہاں ترقی پذیر ممالک کا بہت برا حال ہو گیا ،ان حالات میں دنیا پھر کے دانا لوگوں نے اس آفت زدہ گھڑی میں لاک ڈون کرفیو کا حل سی کامرس کی شکل میں میں نکالا دیکھتے ہی دیکھتے ای کامرس کی انڈسٹری ترقی کرتی چلی گئی جہاں ساری دنیا معیشت کی تباہیوں کا عمل جاری تھا وہاں ایک ای کامرس ترقی کرتا جا رہا تھا جب ترقی یافتہ ممالک میں ای کامرس نے ترقی کی تو ترقی پذیر ممالک میں بھی اس کا رواج شروع ہو گیا ہے۔

پاکستان کی سالانہ پیداوار 25 ملین ڈالر ہے اب ایک کامرس کی اہتدا پاکستان میں بھی ہو چکی ہے ثاقب اظہر اس سلسلے میں ۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ای کامرس کو وطن عزیز کے ہنر مند افراد کو اس کی تربیت دے رہے ہیں ، ای کامرس کا کاروبار دنیا بھر کامیاب ہو چکا ہے صرف ایمزون کے دن بھر کے صارفین کی تعداد تین ہزار اور 12 لاکھ سالانہ ہے ،تاقب اظہر کے مطابق دنیا بھر میں سرمایہ کاری کرنے والے اور ہنر مند افراد دو طبقے ہوتے ہیں ہمارا کام ان دونوں طبقات کا آن لائن ملن کرانا سرمایہ دار ہنرمند کو اپنی پراڈکٹ دیتا ہے ہنر اسکو گھر بیٹھ کر مختلف ایپ اور ویب سائٹ کے ذریعے فروخت کرتا ہے اور اپنا منافع کماتا ہے۔

ایمزون اس وقت سب سے کامیاب ایپ ہے جو صارف کو 28 دن کی منی بیک گارنٹی دیتی ہے ،دنیا اس وقت بڑی تیزی سے ای کامرس کی طرف جارہی ہے پاکستان کیسے ترقی پذیر ملک میں ای کامرس کا آغاز ہو چکا ہے وہ وقت دور نہیں جب ہنر مند افراد شاید اعلی تعلیم یافتہ افراد سے زیادہ کمائی کرنا شروع کر دیں ،اس کا آغاز تو ہو چکا ہے یو ٹیوب پر بے شمار ویڈیوز موجود ہیں جہاں ای کامرس کاروبار کا طریقہ سکھانے کا عمل جاری ہے اور نجی سطح پر ایک کامرس کی تربیت کا سلسلہ بھی جاری ہے جو افراد یوٹیوب ویڈیو سے سکھنے میں مشکلات کا شکار ہیں انکی تربیت کے لیے باقاعدہ اکیڈمیاں بھی کام کر رہی ہیں ،نجی شعبے کے ساتھ ساتھ حکومتی سطح پر بھی ای کامرس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے تاکہ ہنر افراد کو گھر بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے بہتر اور آسان روزگار مہیا ہو سکے کیونکہ آنے والا دور ای کامرس کا ہی ہے۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔