کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان سمیت پوری دنیا کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔ تعلیم سے لیکر کاروبار تک ہرشعبہ کوروناوباکی زدمیں آچکا ہے۔ پاکستان نے تقریباً کورونا وائرس پر پہلے کی تسبت کافی حد تک قابو پالیا ہے تاہم کورونا نے ملک کا تعلیمی نظام شدیدمتاثرکیا ہے۔
تعلیمی اداروں نے طلباءو طالبات کیلئے آن لائن کلاسزکااجراءتو کیا مگر آن لائن تعلیم کیلئے جوسہولیات طلبہ کو درکار ہوتی ہیں وہ مہیا نہیں کی گئیں جسکے باعث بیشتر طلباءوطالبات نے تعلیم کوخیربادکہہ دیا جسکی بڑی وجہ انہیں انٹرنیٹ کی سہولت کا میسر نہ ہونا ہے۔ بالخصوص دور دراز علاقوں کے طلباءوطالبات کو ان مسائل کاسامنارہا ہے۔ اب تعلیمی اداروں بشمول یونیورسٹیوں نے طلباءوطالبات کوہدایات جاری کی ہیں کہ اس مہینے یعنی 15 ستمبر سے فیزیکل امتحانات لیے جائینگے۔ جن طلباءوطالبات نے آن لائن کلاسسز کی سہولت حاصل کی ہے وہ تو امتحان آرام سے دیدینگے، مگر جن طلباءوطالبات نے آن لائن کلاسسز نہیں لیں ان کا کیا بنے گا ؟
اس کی ذمہ داری طلبہ پرعائد ہوتی ہے یا تعلیمی اداروں پر یا حکومت وقت پر، آخر قصور وار کون ہے؟ اس مسلہ پریقیناطلباءوطالبات کے تحفظات ہیں جن کاکہناہے کہ ہم امتحان تب دینگے جب ہم کلاسسز لینگے، اگر ہم نے کلاسسز ہی نہیں لیں تو امتحان کس طرح دینگے۔ یہ بات بھی طلباءوطالبات کی بجا ہے اس میں سے اکثریت وہ طلبہ ہیں جو بہت غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والدین بہت مشکل سے ان کے تعلیمی اخراجات پورا کرتے ہیں، ان کے پاس موبائل اور نیٹ کیسی سہولیات خریدنے کے پیسے کہا سے آئینگے۔ حکومت وقت کو اس بات پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔ دور درازعلاقوں کے طلبہ بتاتے ہیں کہ اگر حکومت یہ اعلان کردے کہ اس بار اگلی کلاسوں میں ہمیں پروموٹ کیاجائے تو اس سے ایک تو ہماری رہنمائی ہوگی دوسرا اس طرح ہم اپنے تعلیم کو بھی جاری رکھ سکیں گے۔ اگر حکومت اور تعلیمی اداروں نے ہمارے تحفظات پر توجہ نہیں دی تو پھر ہم تعلیم کی روشنی سے محروم ہوجائینگے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کاکہناہے کہ کوویڈ 19 کے واقعات کی جانچ پڑتال کے بعد 7 ستمبر کو بین الصوبائی وزراءکانفرنس میں تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کے بارے میں حتمی فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔ شفقت محمود نے کہا تعلیم کے شعبے کو وفاقی وزارت صحت کی سفارشات کے مطابق دوبارہ کھولا جائے گا ، جس سے اسکولوں اور کالجوں کے کام کے لئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) بھی تیار کیے جائیں گے۔ تعلیمی اداروں پر لازم ہے کہ وہ ایس اوپیزپرعمل درآمد کو یقینی بنائے، کوویڈ19 پروٹوکول اور حتمی فیصلے سے پہلے اسی کے مطابق تیاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کے بارے میں حکمت عملی تیار کر رہی ہے، اعلی تعلیم کی سطح پر آن لائن کلاسوں کا پہلا تجربہ کامیاب رہاتاہم انٹرنیٹ رابطے سے متعلق کچھ معاملات دور دراز علاقوں میں سامنے آئے ہیں جن کے حل کیئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
وزیرتعلیم نے کہا کہ اگرچہ فاصلاتی تعلیم سیکھنے کے طریقہ کار برسوں سے موجود تھے لیکن اس کی اہمیت کورونا وائرس وبائی امراض نے مزید اجاگر کی ہے۔ لہذا مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے وزارت تعلیم میں فاصلاتی نظام تعلیم کے حوالے سے ایک ادارہ قائم کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اصلاحات کے حصے کے طور پر ، مرکز نے صوبوں اور ماہرین کی مشاورت سے اور شہری اور دیہی علاقوں کے تعلیمی معیار کے مابین تفاوت کو دور کرنے کے لئے وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ، "واحد قومی نصاب" کا مسودہ تیار کیا تھا۔ اس مسودے میں امیر اور غریب دونوں کو مسابقت اور ترقی کے مساوی مواقع کو یقینی بنانا، سرکاری اسکولوں میں اندراج میں اضافہ کرنا، نئی ماڈل کی نصابی کتابیں تیار کرنا شامل ہے ، جبکہ اگلے سال اپریل تک ملک بھر کے سرکاری ، نجی اور دینی اسکولوں میں گریڈ ایک سے لیکر پانچویں تک کا نیا نصاب متعارف کرایا جائے گا۔ اس نصاب میں قومی ہیروز ، کہانیاں ، اور ملک کے متفقہ ورثہ سے متعلق مضامین شامل ہوں گے۔
شفقت محمود نے کہا کہ نیا نصاب بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کیا گیا تھا اور اس کا مقصد موجودہ اور آئندہ ضروریات کو پورا کرنا تھا اور اس سے مدرسہ کی تعلیم میں اصلاح ہوگی اور اس طرح مدرسہ کے طلباءکو سول اور مسلح افواج دونوں اداروں میں کیریئر کے مواقع میسر آئیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چونکہ معاشرے کے ایک بہت بڑے محروم طبقے کو تعلیم دینے میں مدرسوں کا کلیدی کردار ہے ، اس لئے وزارت نے ملک بھر میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لئے ایک مدرسے کے ریگولیٹر ، وفاق مدارس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔ باقاعدہ تعلیم کی فراہمی کے علاوہ ، وفاقی حکومت نے نوجوانوں کے لئے روزگار کے بہتر مواقع پیدا کرنے کے لئے ہنرمندی کے شعبے پر بھی توجہ دی ہے۔ شفقت محمود نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت اعلی تعلیم کے 50ہزار طلباءکو وظائف دیئے گئے ہیں ، جبکہ وزارت تعلیم نے ایک ہزار مدارس کی نرسنگ ٹریننگ کے وظائف کے لئے خود فنڈ مختص کیے ہیں، فن اور ثقافت کی تعلیم کے لیے بھی وظائف کی بھاری رقم مختص کی گئی ہے۔
طارق وردگ اسلام آباد میں شعبہ صحافت میں 2006 سے کام کررہاہے۔ مختلف انگریزی کے اخبارات میں بطور سٹاف رپورٹر کام کرچکے ہے اور اب بھی لکھتے ہے۔