امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ حکومت کو 24 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خطوط واپس نہ لیے تو وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیں گے اور پھر حالات کی تمام تر ذمہ دار ی حکومت پرعائد ہو گی۔ بلدیاتی الیکشن کا وقت قریب آتے ہی سازش شروع ہوگئی ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے التواء کا کوئی آئینی و قانونی اور جمہوری جواز موجود نہیں ہے۔
جماعت اسلامی نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں مزید تاخیر کے لیے الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط واپس لے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر حکومت سندھ نے ڈیڈ لائن سے قبل پوزیشن واضح نہ کی تو جماعت اسلامی وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاجی دھرنا دے گی۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ایک جانب پیپلز پارٹی کے رہنما بلدیاتی انتخابات کرانے کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف انتخابات میں مزید تاخیر کے لیے مذاکرات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پیپلزپارٹی تمام تر ڈرامے بازیوں کے بعد انتخابات کو مزید ملتوی کرنے کا سوچ رہی ہے۔ عدالتی احکامات اور انتخابات میں تاخیر کے خلاف آئینی دفعات کے باوجود سیاسی جماعتوں کا انتخابات مزید ملتوی کرنے کے لیے غیر آئینی اقدامات یا آپشنز پر بات کرنا قطعاً غیر منطقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن قریب آتے ہی سازش شروع ہوگئی۔ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلزپارٹی حلقہ بندیوں کو جواز بناکر الیکشن سے فرار چاہتے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ ووٹر لسٹوں کو بنیاد بنا کر الیکشن ملتوی نہیں ہوسکتے۔ 15 جنوری کو الیکشن کا ہونا لازمی ہے۔