اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے نااہلی کی مدت 5 سال سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کر دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب ریفرنسز میں سزا یافتہ شخص کی 10سالہ نااہلی کی مدت بحال کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے نااہلی کی مدت سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے نیب کیسز میں سزا یافتہ ن لیگی ٹکٹ ہولڈر فائق جمالی کی اہلیت کے خلاف نیب کی درخواست سے متعلق سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کردیا۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سزا یافتہ شخص کے جیل سے رہا ہونے کے بعد اس کی نااہلی کی مدت شروع ہوگی۔ فائق جمالی کو سنائی گئی سزا میں دس سال کی نااہلی بھی شامل تھی۔ سپریم کورٹ تک فائق جمالی کی سزا برقرار رہی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ سوال ہی نہیں ہے جس پر آپ دلائل دے رہے ہیں۔ سزا تو متنازع نہیں ہے۔ آئین میں ذیلی قانون سازی کیا آئین میں دی گئی تشریح سے مختلف ہوسکتی ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل تریسٹھ ون ایچ میں جنرل بات کی گئی ہے۔ نیب آرڈیننس ایک سپیشل لاء ہے۔ اس میں دس سال کی نااہلی کی سزا موجود ہے۔ خالد لانگو کیس میں سپریم کورٹ نے نااہلی کی سزا برقرار رکھی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ تریسٹھ ون ایچ کے تحت نااہلی صرف مجلس شوریٰ کیلئے ہے،صوبائی اسمبلی کیلئے نہیں ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی، تریسٹھ ون ایچ کے تحت نااہلی صوبائی اسمبلی کیلئے نہیں ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے نیب پراسکیوٹر کے دلائل کے بعد سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اس پر حکم امتناع جاری کردیا جب کہ عدالت نے نیب سزا یافتہ کے لیے 10 سالہ نااہلی کی مدت بحال کردی۔
دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کردیا اور نیب سزا یافتہ کے لیے 10 سالہ نااہلی کی مدت بحال کر دی۔
واضح رہے کہ یکم جنوری کو نیب نے سزا یافتہ افراد کی نااہلی کی مدت 10 سال کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
چیئرمین نیب نے سنگل بینچ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی تھی۔ اپیل میں کہا گیا تھا کہ نیب سے سزا یافتہ افراد الیکشن لڑنے کے لیے ہائی کورٹ سنگل بینچ کے فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں۔ جون میں سنگل بینچ نے نیب کی نااہلی کی مدت 10 کی بجائے 5 سال کر دی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نیب سے سزا یافتہ فرد کے لیے نااہلی کی مدت 10 سال کرنے کے بعد اگر سابق وزیر اعظم عمران خان کو نیب کے 190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ مقدمے میں سزا ہوتی ہے تو وہ 10 سال تک انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔