عوامی عہدے رکھنے والے سیاستدانوں کے خلاف ریفرنسز بحال، کئی نیب ترامیم کالعدم قرار

عدالتی فیصلے میں کہاگیا ہےکہ 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔ ترامیم کے تحت دیئے گئے احتساب عدالتوں کے ریلیف کالعدم قرار دے دئیے گئے۔کم سے کم 50کروڑ کی شرط والی شق کالعدم قرار دیدی۔

عوامی عہدے رکھنے والے سیاستدانوں کے خلاف ریفرنسز بحال، کئی نیب ترامیم کالعدم قرار

سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترامیم کی کئی شقیں کالعدم قرار دے دیں۔ عوامی عہدے رکھنے والے سیاستدانوں کے خلاف ریفرنسز بحال ہوگئے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بنچ میں شامل تھے۔ 

5 ستمبر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی تھی جس کے بعد فیصلے کو محفوظ کر لیا گیا تھا جو آج سنایا گیا۔ چیف جسٹس نے تین رکنی بینچ کا فیصلہ دو ایک سے اکثریت سے سنایا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔ فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیدیا۔

فیصلے کے مطابق سروس آف پاکستان سے متعلق نیب شق بحال کردیا گیا۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستیں جزوی طور منظور کر لی۔

عدالتی فیصلے میں کہاگیا ہےکہ 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں۔ عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔ نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔

 فیصلے کے مطابق ترامیم کے تحت دیئے گئے احتساب عدالتوں کے ریلیف کالعدم قرار دے دئیے گئے۔کم سے کم 50کروڑ کی شرط والی شق کالعدم قرار دیدی۔

فیصلے کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں کرپشن کا بار ثبوت استغاثہ پر  منتقل کرنے کی  شق بھی کالعدم قراردیدی۔بے نامی کی نئی تعریف سے متعلق نیب ترمیم بھی کالعدم قرار دیدیا۔

فیصلے سے اسحاق ڈار کا کیس بھی دوبارہ کھلنے کا امکان ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کیس  واپس احتساب عدالت کو   منتقل ہوگا۔نواز شریف، زرداری اور یوسف رضا گیلانی کا توشہ خانہ کیس واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا۔

واضح رہے کہ جون 2022 میں عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (سیکنڈ امینڈمنٹ) ایکٹ 2022 کے تحت کی گئی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر 53 سماعتیں کیں۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی کی نمائندگی خواجہ حارث نے کی تھی۔حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے درخواست کی مخالفت کی تھی۔ اٹارنی جنرل نے بھی درخواست کی مخالفت کی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 5 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اس حوالے سے جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا ریٹائرمنٹ سے پہلے اس اہم کیس کا فیصلہ کر کے جاؤں گا۔