جون 2020 کے دوران پاکستان میں ریاست مخالف حملوں میں معمولی اضافے کے ساتھ ہی ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ فاٹا ریاست مخالف تشدد کے حوالے سے سب سے زیادہ پریشان کن مقام کی نشاندہی کررہا ہے۔ اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق، رواں سال مئی کی نسبت جون کے مہینے میں ریاست مخالف تشدد کی کارروائیوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جبکہ مئی کے مقابلے میں کارروائیوں کے نتیجے میں ہونیوالی ہلاکتوں میں 30فیصد تک کمی ہوئی ہے۔ جون کے دوران ریاست مخالف حملوں کے 19واقعات ریکارڈ کیئے گئے۔ جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوئے تھے۔ مئی 2020 میں ریاست مخالف قوتوں کی جانب سے 18کارروائیاں دیکھی گئی تھیں۔ جس میں 34 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے تھے۔ اس طرح مئی کے مقابلہ میں جون میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں چھ فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن ہلاکتوں کی تعداد میں تقریبا 30 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
پکسس کے جون کے اعدادوشمار کے مطابق، جون میں مارے گئے ان 24 افراد میں سے 12 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، سات شہری اور پانچ جنگجو شامل تھے۔ 38 زخمیوں میں 27 عام شہری اور 11 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ پکس کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران پورے پاکستان میں اپریل میں 67 فیصد، مئی میں 66 فیصد اور جون میں 47 فیصد ریاست مخالف تشدد کی کاروائیاں خیبر پختونخواہ کے قبا ئلی علاقے ( فاٹا) میں ہوئیں۔
جون کے دوران 19 میں سے 9 واقعات خیبر پختونخواہ کے قبا ئلی علاقے ( فاٹا) میں پیش آئے جس میں پانچ سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں، دو عام شہریوں اور ایک جنگجو سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ نو سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور پانچ عام شہریوں سمیت 14 افراد زخمی ہوئے۔
سابقہ فاٹا ریجن کے بعد، شدت پسندوں کے چھ حملوں کے ساتھ سندھ دوسرا متاثرہ علاقہ رہا۔ جہاں چھ سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں، چار عام شہریوں اور چارریاست مخالف جنگجووں سمیت 14 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 10 عام شہریوں اور 12 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے تھے۔
ریاست مخالف جنگجو حملوں میں اضافہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ سندھ میں امن و امان کی صوتحال کو خراب کرنے اور روز بروز ریاست مخالف تشددکو بحال کرنے کی نئی کوششیں کی جارہی ہیں۔ پنجاب سے ریاست مخالف حملوں کے تین واقعات میں ایک شہری ہلاک اور 12 زخمی ہوئے تھے۔ سندھ اور پنجاب میں جنگجو حملوں میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ریاست مخالف عناصر اپنی غیر ملکی سرپرستی سے پاکستان میں شہری علاقوں میں تشدد کی کارروائیاں بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کے پی کے میں ریاست مخالف ایک حملہ ہوا جس میں سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار مرا۔ اہم بات یہ ہے کہ ماہ جون کے دوران بلوچستان سے کسی قسم کا کوئی بھی ریاست مخالف تشدد کا واقع رپورٹ نہیں ہوا۔
جون کے دوران ہونے والے ریاست مخالف حملوں میں 19 حملوں میں سے 11 آئی ای ڈی (دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات) ، ایک دستی بم حملہ اور ایک ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ تھا۔ جون کے مہینے کے دوران بیشتر اموات ریاست مخالف جنگجوں سے ہونے والی جھڑپوں میں ہوئیں جس میں سیکیورٹی فورسز کے سات اہلکاروں، پانچ جنگجو اور دو عام شہریوں سمیت 14 افراد مرے تھے۔ ان چھ حملوں میں چار شہری اور دو سکیورٹی فورس کے اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ آئی ای ڈی (دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات) حملوں کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے جن میں چار سیکیورٹی فورسز اہلکار اور چار عام شہری شامل ہیں جبکہ 26 عام افراد اور آٹھ سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 26 افراد زخمی ہوئے تھے۔جونمہینے کے دوران ریکارڈ کیے گئے واحد دستی بم حملے میں ایک شہری ہلاک جبکہ پانچ شہریوں اور ایک سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہوئے۔ ٹارگٹ کلنگ کے ایک واقعے میں سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار مرا۔
دریں اثنا پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں 19 اہم کارروائیاں کیں جن میں 25 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ آٹھ مشتبہ جنگجو ہلاک ہوئے۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے چار کارروائیاں فاٹا، پانچ کے پی کے ، چار پنجاب، تین سندھ، ایک گلگت بلتستان اور دووفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کی گئیں۔ اگرچہ پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں خفیہ معلومات پر مبنی آپریشن کے دوران سی ٹی ڈی نے تنظیم داعش (ائی ایس ائی ایس) سے تعلق رکھنے والے ایک دہشت گرد کو گرفتارکرکے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنایا۔ گرفتار شخص کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد، پرائماکارد، مختلف ڈیٹونیٹرز، دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لئے نقد رقم برآمد کی۔ ملزم دہشت گردوں نے حساس تنصیب کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔