اسلام آباد: پاکستان میں دہشتگردی اور مسلح جنگوں کے حملوں میں دو سال بعد ایک خطرناک حد تک اضافہ ہوا اور صرف جون کے مہینے میں سب سے زیادہ بیس سے زیادہ حملے ریکارڈ کئے گئے۔ اسلام آباد میں دہشتگردی پر نظر رکھنے والے تحقیقی ادارے پاکستان انسٹیٹیوٹ فا ر کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جاری کی گئی ماہانہ سیکیورٹی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جون 2018 کے بعد ملک میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ حملے ریکارڈ کئے گئے ہیں جبکہ جون کا مہینہ ملک کے امن و امان کے صورتحال کے حوالے سے سب سے زیادہ خطرناک مہینہ ثابت ہوا۔
ادارے نے اپنے رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ہمسایہ ملک افغانستان سے امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بڑھتے ہوئے تشدد نے پاکستان میں بھی پر تشدد کی کاروائیوں میں اضافہ کیا ہے۔ ادارے نے مزید کہا ہے کہ جون 2021 کے دوران پاکستان میں دہشتگردوں کے حملے اور اس کے نتیجے میں مارے جانے والوں کی تعدادسے ریاست مخالف پرتشدد واقعات کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اسلام آباد میں آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق، شدت پسندوں کے جون کے مہینے میں اب تک بائیس حملے دیکھنے میں آئے جن میں سیکیورٹی فورسز کے 22 اہلکار اور 20 عام شہریوں سمیت 42 افراد مارے گئے۔ ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان حملوں میں 12 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 44 عام شہریوں سمیت 56 افراد زخمی ہوئے اور پچھلے مہینے کے مقابلے میں واقعات کی تعداد میں بےحد اضافہ ہوا ہے۔ ادارے کے مطابق مئی 2021 میں شدت پسندوں کے کل 24 حملے سامنے آئے، جس میں سیکیورٹی فورسز کے 21 اہلکار اور 14 عام شہریوں سمیت 41 افراد مارے گئے۔ جون کے مہینے میں دہشتگرد حملوں میں تھوڑی سی کمی سامنے آئی جبکہ اموات میں اضافہ دیکھا گیا ہے اورجون میں 41 کے مقابلے میں 42 افراد مارے گئے۔
ادارے نے کہا ہے کہ قابل غور بات یہ ہے کہ اکتوبر 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ایک ہی ماہ میں دہشتگردی سے سب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں اور اسی ماہ شدت پسندوں کی طرف سے کالعدم جماعت الدعوہ کے لیڈر حافظ سعید کے گھر کے باہر اور ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے عین وقت ایک ہائی پروفائل حملہ دیکھا گیا جس کے نتیجے میں 3 افراد مارے گئے جبکہ 24 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ پکس کی رپورٹ کے مطابق، شدت پسنوں کے سب سے زیادہ حملے بلوچستان کے علاقے میں پیش آئے، جہاں مسلح جنگجوؤں کی طرف سے آٹھ حملے کئے گئے جس میں 11 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 5 عام شہریوں سمیت 16 افراد مارے گئے جبکہ 10 دیگر عام شہری زخمی ہوئے۔
خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں 7 دہشتگرد حملے رپورٹ ہوئے جس میں 16 افراد مارے گئے جن میں 7 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 9 عام شہری شامل ہیں جبکہ دیگر 8 سیکورٹی فورسز کے اہلکاراور 10 عام شہریوں سمیت اٹھارہ افراد زخمی بھی ہوئے۔
ادارے کے مطابق سندھ اور خیبر پختونخوا میں شدت پسنوں کے دو حملے سامنے آئے، جس کے نتیجے میں 3 لوگ خیبر پختونخوا میں مارے گئے اور اس تعداد میں سندھ میں بھی لوگ مارے گئے۔ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد، آزاد جموں کشمیراورپنجاب سے ایک ایک حملہ رپورٹ ہوا۔ ادارے کے مطابق پنجاب میں ہونے والے حملے میں 3 لوگ مارے گئے جبکہ 24 مزیدزخمی ہوئے۔ اسلام آباد میں ہونے والے حملہ کے نتیجے میں 2 لوگ مارے گئے جبکہ آزاد جموں کشمیر میں 1شخص مارا گیا اور دیگر 3 افراد زخمی بھی ہوئے۔
پکس کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کے 22 حملوں میں سے 7 جسمانی حملے تھے،جس کے نتیجے میں 15 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 1 عام شہری سمیت 16 افراد مارے گئے جبکہ 14 مزید زخمی بھی ہوئے جن میں 10 سیکیورٹی فورس اہلکار سمیت 4 عام شہری زخمی ہوئے۔ اسی طرح دھماکہ خیز مواد کے بھی 7 حملے سامنے آئے، جس میں 11 عام شہری اور 5 سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 16 افراد مارے گئے اور 36 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے 5 حملوں میں 7 لوگ مارے گئے جن میں 5 عام شہری اور 2 سیکورٹی فورسزکے اہلکار شامل ہیں۔ 2 گرنیڈ کے حملے سامنے آئے،جس کے نتیجے میں 3 عام شہری زخمی بھی ہوئے۔
ادارے نے ملک میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی گئی کاروائیوں کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جون میں اب تک سیکیورٹی فورسز کی 22 کارروائیاں رپورٹ ہوئی جس کے نتیجے میں 11 شدت پسند مارے گئے جبکہ 25 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتاربھی کیا گیا۔ ان کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کے 2 اہلکار بھی مارے گئے۔سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سب سے زیادہ کارروائیاں پنجاب میں دیکھنے میں آئی۔ ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی 11 قابل عمل کارروائیاں دیکھی گئی جس میں 16 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔اسی طرح جون کے مہینے میں اب تک سندھ میں 4 کاروائیاں دیکھنے میں آئی جس کے نتیجے میں 5 مشتبہ افراد کو زیر حراست میں لیا گیا۔ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی 3 کارروائیاں دیکھنے میں آئی جس کے نتیجے میں 7 افراد مارے گئے جن میں 1 سیکورٹی اہلکار اور 6 شدت پسند شامل ہیں، جبکہ دیگر 2 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختونخوا میں بالترتیب 2,2 سیکورٹی فورسز کی کاروائیاں دیکھنے میں آئی۔ خیبر پختونخوا میں ہونے والی کاروائیوں میں 3 شدت پسند مارے گئے اور 1 مشتبہ فرد کو گرفتار بھی کیا گیا جبکہ قبائلی اضلاع میں سیکورٹی فورسز کی 2 کاروائیوں کے نتیجے میں 1 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 2 شدت پسندوںسمیت 3 افراد مارے گئے اور ایک مشتبہ جنگجو کو گرفتار بھی کیا گیا۔