ہر سال 4 جولائی کو امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر سرکاری سطح پر چھٹی ہوتی ہے اور اس موقع پر امریکیوں کی اکثریت اپنے عزیز واقارب کے ساتھ مل کر مختلف تقریبات منعقد کرتی ہیں اور آتش بازی کرتے ہوئے جشن آزادی مناتے ہیں۔
اکثر لوگوں کو شاید اس بات کا علم نہ ہو کہ امریکہ نے 1776ء میں اصل گوروں یعنی برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی۔ یہ وہ دور تھا جب برطانیہ پوری دنیا پر قبضے کے خواب دیکھتا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ ”برطانیہ کا سورج کبھی نہیں ڈوبتا”۔
امریکہ جو کہ اب پچاس ریاستوں پر مشتمل ہے، اگر ہم اس کی تاریخ کا جائزہ لیں تو پتا چلتا ہے کہ امریکہ اپنی آزادی سے قبل ان تیرہ (13) کالونیوں یعنی ریاستوں پر مشتمل تھا جن کو برطانیہ نے آباد کیا تھا۔
ریاست ورجینیا کے علاقے جیمز ٹاؤن میں 1607ء میں پہلی کالونی قائم کی گئی تھی۔ برطانیہ نے 1775ء تک تقریباً 25 لاکھ (اڑھائی ملین) لوگوں کو تیرہ کالونیوں میں آباد کیا گیا۔
برطانوی راج سے آزادی کی تحریک ان کالونیوں میں اس وقت شروع ہوئی جب برطانیہ نے کالونیوں پر اپنا کنٹرول سخت کرنے کے لئے ایسے قانون پاس کرنے شروع کر دیے جس سے زیادہ سے زیادہ رقم ٹیکس کی مد میں اکٹھی کی جا سکے۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ ہندوستان اور فرانس سے جنگوں کی وجہ سے برطانوی تاج قرضے میں ڈوبا ہوا تھا اور وہ ان کالونیوں کے باشندوں سے اضافی ٹیکس اکٹھا کرکے وہ نقصان پورا کرنا چاہتا تھا۔
ان قوانین کی وجہ سے زبردستی باشندوں سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جانے لگا جس سے ان کے دل میں برطانیہ کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا جو اس انقلاب کا باعث بنی جس سے امریکہ کا آزاد وجود قائم ہوا۔
جون 1776ء میں کالونیوں کے نمائندوں کی طرف سے میٹنگ میں ایک نمائندے نے قرارداد پیش کی جس میں کالونیوں کو کہا گیا کہ وہ برطانیہ سے آزادی کا اعلان کر دیں۔
اس مقصد کے لئے ایک کمیٹی قائم کی گئی کہ وہ آزادی کے اعلان کے سرکاری کاغذ تیار کریں۔ 2 جولائی 1776ء کو یہ قرارداد منظور کی گئی اور 4 جولائی 1776ء کو اسے سرکاری طور پر اختیار کر لیا گیا۔
اور یوں امریکا کو وہاں کے رہنے والوں اور ان کے نمائندوں نے ایک آزاد ریاست کا درجہ دے دیا مگر آزادی کا اعلان کرنے کے بعد بھی امریکہ کی انقلابی جنگ جاری رہی اور بالاخر 1783ء میں امریکہ نے دنیا کی عظیم طاقت برطانیہ کو شکست دے کر برطانوی تسلط سے مکمل آزادی حاصل کرلی۔
اب ہر سال 4 جولائی کو امریکی یوم آزادی لوگ دھوم دھام سے مناتے ہیں جس میں آتش بازی، پریڈ، عزیز واقارب کے ساتھ مل کر دعوتوں کا سلسلہ کرنا وغیرہ شامل ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ کی تاریخ جہد مسلسل پر مشتمل ہے۔ امریکہ آبائی باشندوں کے علاوہ ہجرت کرکے آنے والوں کا ملک ہے جہاں پر اکثریت ان افراد کی ہے جو دوسرے ممالک سے ہجرت کرکے یہاں آباد ہوئے ہیں۔
امریکی ایک زندہ قوم ہیں اور مختلف مذاہب، نسلیں اور رنگ یہاں عزت سے اور مل جل کر رہتے ہیں۔ آخر میں یہ بات بھی بتاتا چلوں کہ امریکہ میں چند مفاد پرست اور شرپسند افراد کے علاوہ ہر شخص اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ہر ملک اور شخص کو آزاد رہنے کا حق حاصل ہے۔
احتشام اعجاز بھلی ان دنوں امریکہ میں مقیم ہیں اور U.S. Press Association کے ممبر ہیں۔ وہ پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں اور لاہور ہائی کورٹ کے تاحیات رکن ہیں۔