متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما بابر غوری کو وطن واپسی پر ایئر پورٹ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وہ کرپشن کیسز میں قومی احتساب بیورو کو مطلوب ہیں۔ ان کو کل عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
بابر غوری کی وطن واپسی سے متعلق حکام نے پولیس کو الرٹ جاری کیا ہوا تھا۔ واضح رہے کہ کچھ سال قبل نیب نے ایم کیو ایم رہنما بابر غوری سمیت 3 افراد کو مفرور قرار دینے کے لیے اشتہارات دیے تھے۔ ان پر دہشتگردی سمیت دیگر مقدمات درج ہیں۔
کچھ عرصہ قبل ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بابر غوری نے کہا تھا کہ پاکستان واپسی کا ارادہ ملتوی نہیں کیا، میں جلد واپس آکر مقدمات کا سامنا کروں گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ عدالت کی اجازت ملنے پر پہلی پرواز سے آ جاؤں گا۔ پاکستان واپسی ميں کوئی رکاوٹ ہوئی تو سامنا کروں گا۔ کيا ميرا قصور یہ ہے کہ میں اپنے وطن واپس آنا چاہتا ہوں؟ کیا عدلیہ کے آگے سرنڈر کرکے اپنے بے گناہی ثابت کرنا میرا قصور ہے؟ ميرے دور ميں اتنا کام ہوا جتنا 75 سال ميں نہيں ہوا جہاں تک کیسز کا تعلق ہے جے آئی ٹی نے 2016 ميں مجھے کلين چٹ دی تھی۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میں تو وطن آرہا ہوں جتنا پوچھ گچھ کرنا ہے کرلیں۔ یہ عجیب بات ہے کہ جس وقت بیرون ملک گیا تو کہا گیا کہ بھاگ گیا ہوں، اب جب واپس آ رہا ہوں تو مجھے روکا جا رہا ہے۔ مارچ 2015 ميں پاکستان سے نکلا تو ميرے پيچھے کيسز بنے۔ میرا ضمیر مطمئن ہے اس لئے تو واپس آرہا ہوں۔
دنیا نیوز کے مطابق بابر غوری کا کہنا تھا کہ میرا کسی سے کوئی سیاسی رابطہ نہیں ہے، فی الحال سياست ميں آنے کا کوئی ارادہ بھی نہيں مگر ایم کیو ایم یا پی ایس پی میں سے کسی پارٹی نے رابطہ کیا تو پھر سوچوں گا۔ سابق گورنر سندھ عشرت العباد سے رابطہ ہوا ہے لیکن کوئی سياسی بات نہيں ہوئی، نہ انہوں نے کی نہ میں نے سیاسی بات کی۔
بابر غوری 2008 میں بننے والی حکومت کا حصہ تھے۔ انہوں نے حکومت کی اتحادی جماعت کے سینیٹر کی حیثیت سے وفاقی وزیر کا قلم دان سنبھالا تھا۔ ان کو وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بنایا گیا تھا۔
تاہم 2013 میں مرکز میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی اور کراچی میں رینجرز نے آپریشن شروع کیا تو بابرغوری ملک سے باہر چلے گئے تھے، جس کے بعد وہ لوٹ کر دوبارہ پاکستان نہیں آئے تھے۔