سپریم کورٹ کا بابر غوری کی عدم گرفتاری پر اظہار برہمی

وزارت پورٹس اینڈ شپنگ میں ملازمین کی خلاف ضابطہ تقرریوں کے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر بابر غوری کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر بابر غوری کی عدم گرفتاری پر قومی احتساب بیورو (نیب) سے جواب طلب کیا ہے کہ بابر غوری کی گرفتاری کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں جب کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو ملزم نہ بنانے پر بھی نیب سے جواب طلب کر لیا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم کی ہدایت پر ملازمین کو مستقل کیا گیا جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اس کے باوجود سابق وزیراعظم کو ملزم بنایا گیا اور نہ ہی ان کے خلاف تفتیش شروع کی گئی۔



جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا، بابر غوری کہاں ہیں؟ جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ بابر غوری امریکا میں مقیم ہیں اور مفرور ہیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا، لگتا ہے، نیب بابر غوری کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا، کیا بابر غوری کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے کوئی رابطہ قائم کیا گیا ہے؟

اس پر تفتیشی افسر نے دلچسپ جواب دیا اور کہا کہ بابر غوری کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے خط لکھ دیا ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو انٹرپول اور ای سی ایل کے درمیان فرق معلوم ہے؟

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم نے ملازمین کو مستقل کرنے کے لیے جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی اور یہ استفسار کیا کہ کیا بابر غوری نے وزیراعظم کے احکامات سے تجاوز کیا؟

بعدازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ نیب نے 15 ستمبر 2018 کو متحدہ قومی موومنٹ کے سابق سینیٹر اور وفاقی وزیر بابر غوری اور دیگر رہنمائوں کے خلاف پونے تین ارب روپے سے زیادہ کی کرپشن کے الزام میں تفتیش کے بعد احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

بابر غوری 2008 میں پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ تھے اور انہوں نے بطور سینیٹر وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ کا قلمدان سنبھالا تھا لیکن 2013 میں جب وفاق میں مسلم لیگ نواز کی حکومت برسراقتدار آئی اور کراچی میں رینجرز کے آپریشن کا آغاز ہوا تو بابر غوری بیرون ملک چلے گئے جس کے بعد وہ وطن واپس نہیں لوٹے۔