خلیل الرحمان قمر نے عورت مارچ کے دوران گذشتہ سال پیش کیے گئے نعرے ’’میرا جسم میری مرضی’’ پر شدید تنقید کی تھی جس پر ماروی سرمد نے انہیں جواب دیا۔ یوں تلخ کلامی شروع ہوگئی۔ ماروی سرمد کہتی ہیں کہ خلیل الرحمان قمر نے ان کے ساتھ انتہائی نا مناسب انداز میں بات کی۔
شو کی اینکر نے جب خلیل الرحمان قمر سے عورت مارچ کے حوالے سے عدالتی فیصلے کے بارے میں ان کی رائے جاننا چاہی تو خلیل الرحمان نے کہا کہ عدالت نے یہ منع کر دیا ہے کہ ’’میرا جسم مرضی‘‘ جیسے نعرے کو عورت مارچ میں منہا کر دیا جائے۔ تاہم جب میں عورت مارچ اور اس نعرے کے بارے میں کروفر کے ساتھ ماروی سرمد کو بولتے ہوئے سنتا ہوں تو میرا کلیجہ ہلتا ہے۔
ماروی سرمد نے یہاں خلیل الرحمان کی بات کاٹنے کی کوشش کی تو خلیل الرحمان قمر نے ماروی سرمد کو کہا ’’بیچ میں مت بولیے‘‘ ۔ خلیل الرحمان کے چلانے پر ماروی سرمد نے بھی چلا کر کہا ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ اور اس کے بعد خلیل الرحمان قمر نے ماروی سرمد کے ساتھ نازیبا زبان استعمال کی۔
اس پوری صورتحال میں شو کی میزبان مسلسل دونوں کو خاموش ہونے کے لیے کہتی رہی لیکن دونوں میں سے کوئی بھی خاموش ہونے کے لیے تیار نہیں تھا۔ دونوں کی لڑائی اس حد تک بڑھ گئی کہ خلیل الرحمان قمر نے شو کے دوران ماروی سرمد کو گالی دے دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے ماروی سرمد کے لیے مزید نازیبا جملے استعمال کیے اور انہیں بدتمیز عورت بھی کہا۔
شو میں عورت مارچ اور ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسے نعروں پر بولنے کے لیے جے یو آئی ف کے رہنما اور سینیٹر مولانا فیض محمد بھی موجود تھے تاہم وہ اس دوران خاموش رہے ۔ خلیل الرحمان قمر نے ماروی سرمد کو کہا کہ امریکا میں تحقیق کررہی ہے، بے حیائی کی تحقیق کررہی ہے، تیری ایسی کی تیسی۔
خلیل الرحمان قمر نے خاتون اینکر سے کہا میں نے آپ سے درخواست کی بصد احترام کہا اور عرض کیا کہ میں نے آپ کی باتیں پورے غور سے سنیں لیکن میری بات سنی آپ نے؟ اسی وقت ماروی سرمد نے کہا آپ نے مجھے گالی دی ہے ابھی اور یہ مجھے تمیز کی تقریر کررہا ہے جس پر خلیل الرحمان قمر نے کہا کس گھٹیا عورت کو لے لیا شو میں۔ اور اس بار جے یو آئی ف کے رہنما نےکہا محترمہ خاموش کریں انہیں بولنے دیں خلیل صاحب آپ اپنی بات پوری کریں۔
اس واقعے کے بعد بہت سے لوگوں نے خلیل الرحمان قمر پر ٹاک شوز میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ لوگ اس بات پر بھی تنقید کرتے رہے کہ چینل کی جانب سے ان گالیوں کے دوران آواز بند نہیں کی گئی، اس کلپ کو سنسر نہیں کیا گیا بلکہ چینل کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے بھی اسے گالیوں سمیت پوسٹ کردیا گیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ماروی سرمد نے کہا کہ میں خواتین مارچ میں سامنے آنے والے اس مشہور نعرے کی تشریح کر رہی تھی جسے متنازعہ بنا دیا گیا ہے۔ اس نعرے کا مقصد یہ تھا کہ عورت کا ریپ نہ کیا جائے، اسے جیون ساتھی چننے کی اجازت ہو، اسے اپنی ذات کے بارے میں فیصلہ کرنے کی آزادی ہو، وہ اگر ماں نہیں بننا چاہتی، تو اسے اس کا حق ہو۔ ماروی نے کہا کہ یہاں تو عورتوں کو اس بات کی اجازت نہیں ہوتی کہ وہ بچے کی پیدائش پر علاج معالجے کی سہولت حاصل کرنے اسپتال تک ہی جاسکیں۔ اس وجہ سے بہت سی عورتیں مر جاتی ہیں۔ ‘تو یہ ہمارا حق ہے، اور ہم یہ فیصلے کرنے کی اجازت کسی اور کو نہیں دیں گے۔
ماروی سرمد کے بقول ان کی اس بات پر خلیل الرحمان قمر نے نامناسب الفاظ کا استعمال کیا۔ ماروی سرمد نے کہا کہ عورت مارچ میں کوئی بھی ایسا نعرہ نہیں لگایا گیا جو تشدد کو فروغ دیتا ہو۔ ماروی سرمد کا کہنا تھا کہ ایسا واقعہ دنیا میں کہیں بھی ہوتا تو خلیل الرحمان قمر کے لیے کام کے دروازے بند کردیے جاتے لیکن پاکستان میں انہیں مزید کانٹریکٹ مل رہے ہیں اور انہیں کوئی بھی فرق نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایک بار جب ان پر حافظ حمد اللہ نے حملہ کیا تھا تب پیمرا نے اس کا نوٹس لیا تھا۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت بار ان پر جملے بازی کی گئی اور انہیں بدتہذیبی کا سامنا کرنا پڑا لیکن پیمرا کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔
جس معاشرے میں ہم @marvisirmed جیسی ذہین خواتین کو ولن بنا کر پیش کریں اور ایسے تھڑے باز ہیرو کہلائیں گے ۔ اس جاہل معاشرے میں یہی کچھ ہو گا
اس میں اینکر بھی برابر کی قصور وار ہے۔ اس کو پروگرام بند کر دینا چاہیئے تھا یا ایسے بدتمیز شخص کو شٹ اپ کال دینی چاہیئے تھی pic.twitter.com/APTa2gZleC
— Ammar Masood (@ammarmasood3) March 3, 2020