Get Alerts

ساہیوال میں بیٹی کا باپ پر ریپ کا الزام: پاکستان میں مقدس رشتوں کے درمیان ریپ کیسز میں تواتر کیوں؟

ساہیوال میں بیٹی کا باپ پر ریپ کا الزام: پاکستان میں مقدس رشتوں کے درمیان ریپ کیسز میں تواتر کیوں؟
کمیر پولیس نے گاؤں 155/9 میں ایک شخص کو مبینہ طور پر اپنی بیٹی کا ریپ کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔  اب تک کی میڈیا اطلاعات کے مطابق پولیس نے متاثرہ لڑکی کے بھائی کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔  ملزم ایک دہاڑی دار مزدور ہے جس کے 3 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں۔

واقعہ کہاں اور کیسے پیش آیا: لڑکی کو اکیلا پا کر سگے باپ نے کمرے میں آبرو ریزی کی

پولیس کو 15 پر شکایت گزار کی جانب سے کال موصول ہوئی تھی جس کا کہنا تھا کہ اس کے والد اس کی 15 سالہ بہن کا ریپ کر کے فرار ہوگئے ہیں۔ شکایت گزار کا کہنا تھا کہ اس کی متاثرہ بہن ایک کمرے میں اکیلی تھی جبکہ گھر کے دیگر افراد برآمدے میں سورہے تھے جب والد نے اسے ریپ کا نشانہ بنایا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ابتدائی طبی رپورٹ میں لڑکی کا ریپ ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب پولیس ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کررہی ہے۔

کیا یہ معاملہ  جنسی ہوس کا ہے یا پھر تنازع کوئی اورہے

پولیس تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لڑکی کے رشتے کے معاملے پر باپ اور بیٹوں کے درمیان تنازع  چل رہا تھا۔ لڑکی کا والد اپنی ایک بیٹی کی شادی اپنے بھتیجے سے کرنا چاہتا تھا جبکہ بیٹے کہیں اور رشتے کے لیے اصرار کررہے تھے۔ اور ذرائع کا قیاس یہ بھی ہےکہ یہ ریپ دراصل بدلے کی ایک صورت تھی۔ 

 اپنی ہی بیٹیوں کے ریپ میں ملوث ہونے والے مرد کا کیا یہ پہلا کیس ہے؟

جی نہیں ایسا نہیں ہے۔ پاکستان میں اس سے قبل بھی تواتر کے ساتھ ایسے کیسز رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔

راولپنڈی کا کیس جس میں ایک مزدور کی بیٹی نے باپ پر اسے حاملہ کردینے کا الزام عائد کیا

16 سالہ لڑکی نے اپنے والد پر زیادتی اور حاملہ کرنے کا الزام عائد کیا جس پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ ڈان  کے مطابق لڑکی نے پولیس کو دئیے گئے بیان میں کہا کہ اس کا باپ گزشتہ ایک سال سے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ رہا ہے اور جب وہ حاملہ ہو گئی تو اس نے پولیس کو بتانے کا فیصلہ کر لیا۔ پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے 23 جنوری کو گرفتار کر لیا۔ ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی 6 بہن بھائیوں میں دوسرا نمبر ہے اور یہ خاندان راولپنڈی کے علاقے گرجا روڈ پر رہائش پذیر ہے جبکہ ملزم قریب ہی واقع اینٹوں کے بھٹے پر کام کرتا ہے۔

اپنی  10 سالہ بیٹی کو جنسی خواہش پوری کرنے کے لئے 500 روپے پر کرائے پر دینے والا باپ

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل پتوکی میں عدالت نے اپنی 10 سالہ بیٹی کو 500 روپے کے عوض مبینہ طور پر جنسی عمل کے لیے ایک شخص کے حوالے کرنے والے باپ اور بچی کو ریپ کرنے کی کوشش کرنے والے شخص کو چار دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ معاملے کی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ رواں مہینے کی تین تاریخ کو پھول نگر کے علاقے میں پیش آیا تھا۔ پولیس نے مذکورہ بچی کی والدہ کی مدعیت میں ریپ کا مقدمہ درج کیا اور اتوار کو دونوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

پسند کی شادی کرنے والی بیٹی کا باپ پر اسکا ریپ کرتے ہوئے ویڈیو بنانے کا الزام 

 بی بی سی  نے اس اندوہناک واردات کو کچھ یوں بیان کیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں اپنے والد پر ریپ کا الزام عائد کرنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے شوہر کو اس واقعے کا یقین دلانے کے لیے اپنی برہنہ ویڈیو بنانا پڑی تھی جس کے بعد پولیس نے انھیں بازیاب کروایا۔  یاد رہے کہ مدعی خاتون نے ڈیرہ غازی خان کے ویمن پولیس تھانے میں 19 جون کو اپنے والد کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے جس میں ان پر ریپ، جنسی عمل کی ویڈیو بنانے اور اپنی مرضی سے شادی کرنے پر حبس بے جا میں رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تاہم ان کے والد نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں کھانے میں نشہ آور چیز دے کر نیم بیہوشی میں ان کی ویڈیو بنائی گئی۔


پسرور کے ایک باپ نے بیٹی کا ریپ کیا


 دو سال قبل سیالکوٹ پولیس نے پسرور کے علاقے میں مبینہ طور پر سگی بیٹی کا متعدد بار ریپ کرنے والے باپ کو گرفتار کرلیا۔  پولیس نے متاثرہ لڑکی کی شکایت پر مقدمہ درج کرکے کالاس والا گاؤں سے ملزم کو گرفتار کیا۔پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی اپنی خالہ کو بتائی جو اسے تھانے لے کر آئیں۔15 سالہ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ وہ ایک سال قبل اپنی والدہ کے انتقال کے بعد سے اپنے بھائیوں اور بہنوں سمیت اپنے والد کے ساتھ رہ رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میرے والد نے ایک ماہ قبل جب وہ گھر پر تھیں تو پہلی مرتبہ ریپ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے مجھے متعدد بار ریپ کا نشانہ بنایا۔

 گلوکارہ نازیہ اقبال کی بیٹیوں کا ماموں کے ہاتھوں ریپ: اپنے بھائی کے کمرے میں ناشتے کا پوچھنے گئی تو وہ میری کمسن بیٹی کا ریپ کر رہا تھا

گزشتہ برس 24 اپریل کو راولپنڈی کی مقامی عدالت نے پشتو کی ممتاز گلوکارہ نازیہ اقبال کی 2 بیٹیوں سے زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر گلوکارہ کے بھائی کو سزائے موت اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔ راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن میں گلوکارہ نازیہ اقبال نے بھائی کو اپنی کم سن بھانجیوں کو ریپ کا نشانہ بناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا تھا جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق گلوکارہ اور متاثرہ بچیوں کی والدہ نے بتایا کہ  12 سالہ اور 8 سالہ بیٹیاں بالترتیب 5ویں اور دوسری جماعت میں زیر تعلیم تھی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ وہ  زیادہ تر وقت گھر سے باہر ہوتی ہیں اور ان کے خاوند بھی  اکثر باہر رہتے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے گھر کی دیکھ بھال اور بچیوں کی حفاظت کے لیے اپنے بھائی افتخار علی کو سوات سے بلوا لیا تھا۔ خاتون نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کی بیٹیاں اکثر ایسی شکایات کرتی تھیں کہ ان کے ماموں انہیں خوفناک فلمیں دکھاتے ہیں دھمکاتے ہیں  اور انہیں کچھ کرتے تھے۔  خاتون کے مطابق 21 اپریل کو صبح سویرے بچوں کے لیے ناشتہ بنانے کے لیے اٹھیں تو ساتھ والے کمرے سے اس کو چھوٹی بیٹی کے رونے کی آواز آئی، جب اندر جا کر دیکھا تو ان کا بھائی ان کی بیٹی کے ساتھ ریپ کر رہا تھا۔ گلوکارہ کا کہنا تھا کہ بھائی کو اس حالت میں دیکھ کر انہوں نے شور مچایا جس پر ان کے خاوند آگئے، تاہم بھائی موقع سے فرار ہو گیا۔ پولیس نے بچیوں کا میڈیکل کروانے کے بعد گلوکارہ کے بھائی کے خلاف زیادتی اور دھمکیوں کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔

محرم رشتوں کے درمیان ریپ جیسی قباحت کو کونسے عوامل  جنم دیتے ہیں:

اس حوالے سے ماہر نفسیات و سماجیات جہانزیب احمد خان کا نیا دور میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ incest  جو کہ خونی رشتوں یا جو محرم کہلاتے  ہیں ان کے درمیان سیکس کا رشتہ  تقریباً ہر معاشرے میں ممنوع یا کم ازکم نا پسندیدہ رہا ہے۔ اس لیئے ہر اصلاح کار مذہب کی تعلیمات میں اس پر سختی سے ممانعت کی گئی ہے اور ہر معاشرہ اس پر شور و غل بپا کرتا ہے۔

کئی معاشرے اسے کسی نہ کسی صورت میں قبول بھی کرتے ہیں اور پھر مذاہب اس اختلاف کی جانب طنزیہ نشاندہی بھی کرتے ہیں۔ تاہم ان خونی رشتوں میں ریپ دراصل طاقت کے اظہار کا طریقہ ہے۔ ان میں سے کچھ کیسز تو بظاہر جنسی کشش کی وجہ سے رونما ہوتے محسوس ہوتے ہیں لیکن اگر ان میں ہم ان مجرموں کی نفسیات کا اور سماجی حیثیت کا جائزہ لیں تو یہ اکثر نظر انداز شدہ افرد ہوتے ہیں جو معاشرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی تعریف کے مطابق کسی بھی کام کو کروانے سے یا اپنی ذات کا وجود منوانے سے قاصر ہوں۔ ا

نگریزی میں ان کے لیئے timid  کا لفظ اکثر استعمال ہوتا ہے۔ تو در اصل یہ ریپ بھی ایک عام ریپ کی طرح طاقت کے اظہار کا معاملہ ہے یا اسکا بے وقعتی کی ایک نشانی ہے۔ محرم رشتوں میں ریپ بھی نسبتاً کم قوت سے وقوع پذیر ہوتے ہیں اور اس پر آپکی کم توانائی صرف ہوتی ہے جو کہ ریپ کرنے والوں کی ضرورت کے عین مطابق ہوتا ہے۔