مجھے نہیں لگ رہا کسی قسم کا آئی ایم ایف پروگرام پاکستان میں چل رہا ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف دونوں ہی اس معاہدے سے دستبردار ہو چکے ہیں۔ آئی ایم ایف شرح سود کو 21 فیصد سے بھی بڑھانا چاہتا ہے۔ آئی ایم ایف مطمئن نہیں ہو رہا، نئی سے نئی شرائط آ رہی ہیں۔ یہ پروگرام آف ٹریک ہو چکا ہے اور اب محض اعلان ہونا باقی ہے۔ یہ کہنا ہے معاشی تجزیہ کار خرم حسین کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کا ایک دوسرے پر اعتبار بہت کم ہو چکا ہے، خاص طور پر آئی ایم ایف کا ٹرسٹ ختم ہو چکا ہے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے تازہ مینڈیٹ والی حکومت کے ساتھ معاملات طے ہوں۔ حکومت نے معیشت کا گلا دبا کر کرنٹ اکاؤنٹ میں سرپلس حاصل کیا ہے اور فی الحال وہ کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس میں ہی چلانا چاہ رہی ہے۔ حکومت کو یہ بھی لگ رہا ہے کہ ایسی حالت میں ہم آئی ایم ایف کے بغیر بھی چل سکتے ہیں۔
صحافی عامر الیاس رانا نے کہا چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ دونوں پارٹیوں کے لئے اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ فوج بھی موجودہ حالات میں اقتدار میں آ کر معاملات نہیں سنبھال پائے گی۔ حکومت اپنے 2009 کے ایگزیکٹیو آرڈر کو واپس لے لیتی ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نئے آرڈر کے تحت حلف لینے کو تیار ہو جائیں گے۔ اگر وہ نہیں تیار ہوتے تو پھر کیا بنے گا۔
رپورٹر عمران وسیم نے کہا آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے وقت عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فوج کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے آیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ ریفرنس کا دفاع بھی کرتے رہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چودھری پر برہمی کا اظہار کیا جب انہوں نے اعتراض اٹھایا کہ اتنی زیادہ سکیورٹی تعینات کر کے ہمیں خوف زدہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال وہ آخری جج ہیں جو مارچ 2009 میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے ایگزیکٹو آرڈر سے بحال ہوئے تھے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے اگر اسے واپس لے لیا جائے تو وہ بحالی ختم ہو جائے گی۔ سننے میں آ رہا ہے کہ اگر یہ تصادم جاری رہا تو عدلیہ سے ایک سے دو ججز فارغ ہو جائیں گے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔