Get Alerts

ورلڈ بینک  کا پاکستان سے تنخواہ دار اور دیگر طبقات پر انکم ٹیکس شرح برابر کرنے کا مطالبہ

عالمی بینک کے تخمینے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فی الوقت مجموعی قومی پیداوار میں جنرل سیلز ٹیکس کا کل حصہ 2.7 فیصد ہے اور اگر تمام اقسام کے کم کئے گئے ٹیکس اور استثنیٰ اور دیگر تر غیبات ختم کر دی جائیں تو اس میں مجموعی قومی پیداوار کا 6.53 فیصد بننے کی صلاحیت موجود ہے۔

ورلڈ بینک  کا پاکستان سے تنخواہ دار اور دیگر طبقات پر انکم ٹیکس شرح برابر کرنے کا مطالبہ

عالمی بینک نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ذاتی آمدن ٹیکس کو تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقات کےلیے برابر بنائے اور جنرل سیلز ٹیکس کے نظام میں موجود خرابیان دور کرے اور تمباکو کی صنعت کو ایک ہی پریمیم شرح پر ٹیکس وصول کیا جائے۔

عالمی بینک نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ ہر قسم کے ریگولیٹرز کو ایک ہی بڑے ادارے کے اندر لایاجائے اور ایک مرکزی نظام کے تحت لایاجائے تاکہ مرکز اور صوبوں کے مابین رابطہ کاری بہتر ہوسکے بجائے اس کے کہ اسے ٹکڑوں میں بانٹنے کا طریقہ کار اپنایا جائے۔

’’ فوری اصلاحاتی ایجنڈا: آئی ایم ایف سے آگے‘‘ کے نام سےہونے والی کانفرنس کے شرکا کے ساتھ شیئر کیے جانے والے عالمی بینک کے تخمینے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فی الوقت مجموعی قومی پیداوار میں جنرل سیلز ٹیکس کا کل حصہ 2.7 فیصد ہے اور اگر تمام اقسام کے کم کئے گئے ٹیکس اور استثنیٰ اور دیگر تر غیبات ختم کر دی جائیں تو اس میں مجموعی قومی پیداوار کا 6.53 فیصد بننے کی صلاحیت موجود ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ورلڈ بینک نے یہ تجویز بھی دی کہ تمباکو پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی کی ایک ہی پریمیم شرح متعارف کرائی جائے اور اس سے مجموعی قومی پیداوار میں تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والے ٹیکس کا حصہ 0.19 فیصد سے بڑھ کر 1.09 فیصد ہوجائے گا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیکس کلیکشن 1000 ارب سے بڑھ سکتا ہے۔

دوسری جانب پائیڈ کے وی سی ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا ہے کہ اصلاحاتی ایجنڈا صرف ٹیکس، ٹیکس اور ٹیکس نہیں ہے کہ پاکستانی ٹیکس میں فریب دہی کرنے والے نہیں ہیں۔ نوآبادیاتی ادارےعجیب و غریب قوانین کے ذریعے اپنے ناجائز اقتدار کو تسلسل دیے جا رہے ہیں۔ یہ قوانین بنیادی طورپر منڈیوں کو ہموار طریقے سے اپنا کام کرنے ہی نہیں دیتے۔