عوام بری طرح پستے چلے جا رہے ہیں‘ آپ مہنگائی دیکھ لیں‘ آج سے سال پہلے تک صرف غریب لوگ مہنگائی کا شکار تھے لیکن آج اپر مڈل کلاس اور اشرافیہ بھی اس کا نشانہ بن چکی ہے‘ ملک میں اب امیر لوگوں کا گزارہ بھی نہیں ہوتا‘ یہ بھی سنگل ڈش اور ایک گاڑی پر آ رہے ہیں‘ یہ صورت حال اگر مزید چھ ماہ جاری رہی تو مارکیٹ سے ضرورت کی اشیاءغائب ہو جائیں گی اور خوراک کے لیے فسادات شروع ہو جائیں گے‘ اپوزیشن اور فوج بھی1971ءکے بعد پہلی بار آمنے سامنے آ کھڑی ہوئی ہیں جب کہ حکومت صرف تماشا دیکھ رہی ہے‘ یہ لڑائی کسی بھی وقت سارا سسٹم ڈی ریل کر دے گی اور ملک ایک بار پھر زیرو پوائنٹ پر چلا جائے گا‘ اب سوال یہ ہے اس کھیل کا کیا نتیجہ نکلے گا؟۔پاکستان کی فیصلہ ساز قوتوں کو تین آپشنز میں سے کسی ایک کا فیصلہ کرنا ہوگا‘ اول‘ یہ اس صورت حال کو جوں کا توں چلنے دیں‘ اپوزیشن اور حکومت لڑتی رہے‘ ملک مہنگائی‘ بیڈ گورننس اور نااہلی کا شکار ہوتا رہے اور یہ نااہلی خود ہی کوئی فیصلہ کر دے‘یہ آپشن مشکل ہے کیوں کہ اس کے آخر میں ملک انارکی کا شکار ہو جائے گا‘