امریکہ میں جاری انتخابات میں صدارتی امیدوار کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن میں سخت مقابلہ جاری ہے تاہم صدارتی الیکشن کے ساتھ ساتھ امریکی سینیٹ کے انتخابات میں بھی ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے۔
امریکی سینیٹ برابر نمائندگی کی بنیاد پر ہر ریاست کی 2 نشستیں مختص کی گئی ہیں جس کی بنا پر امریکی ایوان بالا میں کل 100 سیٹیں ہیں ۔ سینٹ میں سینیٹر 6 سال کیلئے منتخب ہوتا ہے اور ہر 2 سال بعد 100 اراکین میں سے ایک تہائی ارکان ریٹائر ہوجاتے ہیں۔
امریکی سینیٹرز پاکستان کے بر عکس براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں اور رواں سال بھی صدارتی اور ایوان نمائندگان (ایوان زیریں) کے انتخابات کے ساتھ عوام نے سینیٹرز کیلئے بھی حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔
موجودہ صدارتی امیدوار کے انتخاب کے ساتھ امریکی سینیٹ کی 35 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں جس میں سے 33 سینیٹرز کی ریٹائرمنٹ اور 2 کے انتقال کے بعد خالی ہوئی ہیں۔ اس وقت امریکی سینیٹ میں ری پبلکنز کے سینیٹرز کی تعداد 53 جب کہ ڈیموکریٹس کی 47 ہے۔ موجودہ 35 نشستوں پر انتخاب میں سے 23 ری پبلکنز اور 12 ڈیموکریٹس ارکان کی خالی ہونے والی نشستوں پر انتخاب ہورہے ہیں۔
ابھی تک کے نتائج کے مطابق 35 سینیٹ نشستوں میں سے ریپبلکنز 17 اور ڈیموکریٹس 12 نشتیں جیت چکے ہیں جب کہ 6 نشستوں پر گنتی کا عمل جاری ہے۔ موجودہ انتخابی نتائج کے بعد سینیٹ میں بھی ری پبلکنز ارکان کی تعداد 47 ہوگئی ہے جبکہ ڈیموکریٹس کی تعداد 45 ہے تاہم انہیں 2 آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل ہے اور یوں انہیں بھی 47 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
امریکی ایوان بالا میں کسی بھی جماعت کو سادہ اکثریت حاصل کرنے کیلئے 51 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے اور اس وقت 6 نشستوں کے نتائج انتہائی اہم ہیں جو ایوان میں اکثریت کا فیصلہ کریں گی۔ موجودہ سینیٹ میں ری پبلکنز کو 6 ارکان کی اکثریت حاصل تھی جس کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قانون سازی میں مشکل پیش نہیں آئیں۔