مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ کرنسی کی قیمت اوپر نیچے جانے سے گھبرانا نہیں چاہئیے۔ شوکت ترین نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے اعلان کردہ ریلیف پیکج کے تحت ماہانہ ساڑھے 31 ہزار روپے سے کم آمدنی والے افراد فائدہ اٹھا سکیں گے جو کہ پاکستان کی آبادی کا تقریبا 53 فیصد ہے جن میں 20 ملین خاندان شامل ہیں۔
کرنسی اوپر نیچے جانے سے ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ مہنگائی کی شرح کم نہ کی تو روپے کی قدر میں اور کمی ہو گی اس میں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ ہمیں اپنے روپے کو مضبوط رکھنا ہے تو ہمیں مہنگائی کی شرح کم کرنی پڑے گی۔پاکستان کی معیشت اس وقت گروتھ زون کی جانب گامزن ہے۔جب گروتھ ریٹ پانچ، ساڑھے پانچ فیصد تک پہنچ جائے گا تو اس کے اثرات پہلے امیر اور پھر مڈل کلاس طبقے تک پہنچتے ہیں۔
چونکہ نچلا طبقہ اس سے محروم رہ جاتا ہے لہذا ہم نے صرف غریب طبقے کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کیا۔ہم یوٹیلٹی سٹورز پر بھی سستی اشیاء فراہم کرنے کے لیے سبسڈیز دے رہے ہیں۔قبل ازیں مشیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت اجلاس میں سندھ میں اجلاس میں گندم، چینی اور دیگر خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں واضح فرق پر اظہار تشویش کیا گیا ۔ مشیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء، مشیروں، معاونین خصوصی اور وزارتوں کے سیکرٹریز نے شرکت کی ۔
بتایایاکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھ کر 9.2 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی، عالمی منڈی میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی بڑھی۔ بتایاگیاکہ حکومت اشیائے خوراک پر سبسڈی دیکر مہنگائی کا زیادہ بوجھ خود برداشت کررہی ہے، خوردنی تیل، پیاز، ٹماٹر سمیت بعض اشیائے خوردنی کی قیمتیں کم ہوئیں۔ بتایاگیاکہ ٹی ایل پی کے دھرنے کے باعث سپلائی متاثر ہونے پر سبزیاں مہنگی ہوئیں۔
سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے کہاکہ ملک میں گندم اور آٹے کے وافر ذخائر دستیاب ہیں۔سندھ میں اجلاس میں گندم، چینی اور دیگر خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں واضح فرق پر اظہار تشویش کیا گیا ۔ شوکت ترین نے کہاکہ سندھ حکومت قیمتوں میں فرق ختم کرے، گندم کی فراہمی بڑھائے، پنجاب قیمتوں میں استحکام کیلئے کے پی کو چینی کی فراہمی یقینی بنائے۔ شوکت ترین نے کہاکہ سندھ حکومت گنے کی امدادی قیمت کا فوری تعین کرکے اعلان کرے