بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حال ہی میں جاری ہونے والے پینڈورا پیپرز میں کرکٹ کے لیجنڈ سچن ٹنڈولکر، بزنس مین انیل امبانی، بالی ووڈ اداکار جیکی شروف اور کانگریسی رہنما سمیت 300 سے زائد ہندوستانیوں کے نام شامل ہیں۔
انڈین ایکسپریس جو کہ تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) کی مشترکہ تحقیق کا حصہ ہے، نے کہا کہ مفرور ہیرے کے تاجر، مودی کی بہن نیرو اور دواساز ارب پتی کرن مازمدار شا کے شوہر کے نام بھی اس میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کاغذات میں شامل 300 سے زائد بھارتیوں میں سے 60 افراد اور کمپنیوں کے آف شور ہولڈنگز کی چھان بین کی گئی، تفصیلات آنے والے دنوں میں سامنے آئیں گی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سچن ٹنڈولکر سمیت کئی بھارتیوں نے 2016 کے پاناما پیپرز کی تحقیقات کے بعد اپنے آف شور اثاثوں کو دوبارہ منظم کیا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 'ظاہر ہے کہ بھارتی تاجر اپنی دولت سے علیحدگی ظاہر کرنے کے لیے اور قرض دہندگان سے اپنے اثاثوں کو چھپانے کے لیے بہت سارے آف شور ٹرسٹ قائم کر رہے ہیں'۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 'معاشی جرائم میں ملوث اور زیر تفتیش افراد نے سمووا، بیلیز یا کوک جزائر جیسے ٹیکس ہیونز میں ایک آف شور نیٹ ورک بنایا ہے، اس کے علاوہ برٹش ورجن آئی لینڈ یا پاناما جیسے بڑے ٹیکس ہیون بھی ہیں'۔
ناموں کی فہرست میں اس وقت جیل میں موجود افراد، سابق قانون ساز، سابق ٹیکس کمشنر، سینئر رینک کے سابق فوجی افسر اور سابق قانونی افسر بھی شامل ہیں۔
پینڈورا پیپرز سے پتہ چلتا ہے کہ سچن ٹنڈولکر، ان کی اہلیہ انجلی ٹنڈولکر اور سسر آنند مہتا برٹش ورجن آئی لینڈز میں ایک آف شور کمپنی کے بینیفشری مالک تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی، ساس انٹرنیشنل لمیٹڈ، 2016 میں پاناما پیپرز کے سامنے آنے کے بعد ختم کر دی گئی تھی، یہ 2012 سے 2016 تک آپریشنل رہی جب ٹنڈولکر بھارتی پارلیمنٹ کے رکن تھے۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق پاناما پیپرز کی تحقیقات منظر عام پر آنے کے تین ماہ بعد ساس انٹرنیشنل لمیٹڈ کو ختم کر دیا گیا تھا، 'ساس انٹرنیشنل لمیٹڈ کے حصص کی اوسط قیمت 96 ہزار ڈالر ہے اور اگست 2007 کو جب کمپنی قائم کی گئی تھی اس وقت کمپنی کی قرار داد میں بتایا گیا تھا کہ اس کمپنی کے کل 90 حصص ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 'انجلی ٹنڈولکر کو 60 شیئرز کے ساتھ پہلا شیئر سرٹیفکیٹ ملا، ان کے والد کو 30 شیئرز کے ساتھ دوسرا شیئر سرٹیفکیٹ ملا جبکہ باقی شیئرز کی کوئی تفصیلات نہیں ہیں، 90 شیئرز کی قیمت 86 لاکھ ڈالر اندازہ لگایا جاسکتا ہے'۔
دریں اثنا سچن ٹنڈولکر فاؤنڈیشن کے سی ای او اور ڈائریکٹر مرنموئے مکھرجی نے بھارتی اخبار کو بتایا کہ سابق کرکٹر کی سرمایہ کاری لبرلائزڈ ریمیٹنس اسکیم (ایل آر ایس) کے تحت ان کے ٹیکس ادا کیے گئے فنڈز سے کی گئی تھی اور اسے ان کے ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کیا گیا ہے'۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ سچن ٹنڈولکر کی سرمایہ کاری بھارت سے بینکنگ چینلز کے ذریعے جائز طریقے سے کی گئی ہے اور انکم ٹیکس حکام کو یہ ظاہر کیا گیا ہے'۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارت کے بزنس ٹائکون اور ریلائنس کمیونیکیشنز کے چیئرمین انیل امبانی اور ان کے نمائندے جرسی، برٹش ورجن آئی لینڈ اور سائپرس میں کم از کم 18 آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے سات کمپنیاں جو کہ 2007 اور 2010 کے درمیان قائم کی گئی تھیں، کم از کم ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض لے کر سرمایہ کاری کر چکی ہیں۔
بتایا گیا کہ 'ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کمپنیوں کو سنبھالنے کی سروس فراہم کرنے والوں نے ریکارڈ پر رکھا کہ ان میں سے سات نے بینکوں سے قرضے حاصل کیے جن کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے ریلائنس/ انیل امبانی نے ضمانت دی تھی، اس کے نتیجے میں کمپنیوں نے دوسری کمپنیوں کو قرض دیا تھا'۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ انیل امبانی کا 2020 میں تین چینی سرکاری بینکوں کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد انہوں نے لندن کی ایک عدالت کو بتایا تھا کہ ان کی کُل مالیت صفر ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق معروف بھارتی اداکار جیکی شروف کا نام بھی فہرست میں شامل ہے جنہوں نے 2005 میں نیوزی لینڈ میں آف شور کمپنی بنائی جس کے بینیفشری میں ان کے بیٹے ٹائیگر شروف اور انکی بیٹی کرشنا شروف کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پینڈورا پیپرز میں کانگریس کے ایک پرانے رہنما سابق وزیر اور گاندھی خاندان کے دوست ستیش شرما کا نام بھی شامل ہے۔ ستیش شرما کے خاندان کے کم از کم 10 افراد جن میں ان کی بیوی، بچے اور پوتے شامل ہیں، جان زگرز ٹرسٹ کے بینیفشریز میں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جان زیگرز ٹرسٹ 1995 میں کیمن جزائر میں قائم کیا گیا تھا جب شرما پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر تھے۔ دوسرا ٹرسٹ جے زیڈ 2 ٹرسٹ ہے جسے 2015 میں قائم کیا گیا تھا جب شرما بھارتی پارلیمنٹ کے رکن تھے۔