مریم نواز حملہ کیس، ن لیگ کے سینکڑوں اراکین کے خلاف پرچے درج۔ سینیٹر پرویز رشید

مریم نواز حملہ کیس، ن لیگ کے سینکڑوں اراکین کے خلاف پرچے درج۔ سینیٹر پرویز رشید
 

 

لاہور میں مسلم لیگ ن کے ان کارکنان پر پرچہ کاٹ دیا جن کے نام گزشتہ کئی سال سے ان کے پاس پڑے تھے، ایسے افراد بھی مقدمے میں شامل کئے گئے جو گزشتہ کئی مہینوں سے لاہور نہیں گئے تھا۔ پرویز رشید

 

فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق میں سینیٹر پرویز رشید نے 13 اگست2020 کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے مریم نواز شریف کی ریلی پر حملے اور اب تک کی گئی تفتیش کے حوالے سے معاملات کاتفصیل سے جائزہ لیا۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ریلی کے دن صبح ساڑھے دس بجے جاتی عمرہ گھر سے ایک گاڑی پر محترمہ مریم نواز صاحبہ، کیپٹن (ر) صفدر، مریم اورنگزیب میں اور ایک سٹاف ممبر نکلے تھے۔ گیٹ کے باہر سٹرک پر کچھ لوگ اور گاڑیاں بھی موجود تھیں ہم نے لوگوں سے کوئی اپیل نہیں کی تھی۔ تمام سفر پر امن گزرا۔اچانک راستے میں پولیس کے نوجوانوں کی گاڑی پر پتھر پھینکنا شروع کر دیئے۔پتھر پھینکنے کی ویڈیو کلپ موجود ہے۔ہم نے گاڑی روک لی باہر پتھروں کی بارش ہو رہی تھی۔کچھ لوگ گاڑیاں سڑک پر چھوڑ کر بھاگ گئے۔ہمارے لیے گاڑی کو ریورس کرنا مشکل تھا۔ہمارے اوپر زہریلی کا گیس استعمال کیاگیا جس سے جلد جل جاتی ہے۔کون سی گیس استعمال کی گئی تھی اس کی کمیٹی کو تفصیل دی جائے۔

افسوس کی بات ہے ہمارے اوپر ایف آئی آر درج کی گئی اور مریم نواز کا نام مریم صفدر ایف آئی آر میں درج کیا گیا۔کیونکہ نواز شریف پاپولر لیڈر ہے، مخالفین نام تبدیل کر کے مریم صفدر کہتے ہیں۔کیا پولیس سیاسی پارٹی بن گئی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ پتھر سے ٹوٹا یا ہتھیار استعمال ہوا؟۔ اور اس کی آج تک انکوائری نہیں ہو سکی، مریم نواز کو خطرات کی اطلاعات موجود تھیں۔زہریلی گیس بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ ٹوٹنے اورجان لیوا حملے کی انکوائری کی جائے۔ہمارے ورکرز کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس کی بھی ویڈیو موجود ہے۔ ہماری درخواست پر آج تک ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی۔

سینیٹر شاہین خالد بٹ کہا کہ پتھر سے بلٹ پروف گاڑی کا شیشہ نہیں ٹوٹ سکتا۔پولیس بتائے کہ کیا یہ مریم نواز کو نقصان پہنچانے کی کوشش تو نہیں کی گئی۔پولیس نے ایف آئی آر میں مریم نواز کا نام کیوں تبدیل کیا؟ ڈی آئی جی لاہور شہزادہ سلطان نے کمیٹی کو بتایا کہ قانون کے مطابق اگر کوئی بھی شخص کسی کے خلاف درخواست دیتا ہے تو من و عن ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اور جو نام لکھا ہوتا ہے و ہی درج کرتے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب محمد اصغر نے اندراج مقدمہ کے لئے درخواست دی تھی جس کی ایف آئی آر درج کی گئی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس طرح کے حالات میں پولیس اپنے ساتھ پولو اسٹک، ٹیئر گیس اور ہتھیار لے کر جاتی ہے پتھر شامل نہیں ہوتے۔ہم کبھی بھی پتھر استعمال نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ آنسو گیس ایک ہی قسم کی ہوتی ہے اور اس کا طے شدہ معیار ہوتا ہے ایسا کوئی ریکارڈ نہیں کہ آنسو گیس نے کسی کو نقصان پہنچایا ہو۔58 لوگوں کو موقع پر گرفتار کیا گیا اور ایف آئی آر میں ڈیڑھ سو لوگوں کے نام درج کرائے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں درج تمام شخصیات سے گذارش ہے کہ وہ تحقیقات کا حصہ بنیں اورتحقیقات میں شامل ہو کر اپنے بیانات ریکارڈ کرائیں۔

بلٹ پروف گاڑی اب تک تحقیقاتی افسر کے حوالے نہیں کی گئی۔جب تک بلٹ پروف گاڑی کا فرانزک نہیں ہوتا پتہ نہیں چل سکتا کہ شیشہ کیسے ٹوٹا۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی طرف سے جو درخواست دی گئی تھی تفتیشی افسر کے مطابق درخواست میں بیان کی گئی باتیں وقوعہ کے مطابق نہیں تھیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دو ہفتے گزر چکے کیا نشاندہی ہوئی کہ کن اہلکاروں نے ریلی پر پتھراو کیا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ وہاں تعینات تمام اہلکاروں کی فہرست موجود ہے۔سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ پولیس اس سازش کا باقاعدہ حصہ ہے اورثابت ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ پہلے سے بنایا گیاتھا۔سینیٹر سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ مریم نواز کو خود اپنی گاڑی کا فرانزک کرا لینا چاہئے۔یہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا سیکیورٹی پلان کیا تھا کس کو کیا ٹاسک دیا گیا تھا؟ فنکشنل کمیٹی نے وقوعہ کے روز تعینات پولیس افسران اور اہلکاروں کی فہرست طلب کر لی۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔