عام انتخابات، ایک غیر جانبدار سیٹ ٹو سیٹ جائزہ - حصّہ سوم: پنجاب اب بھی نون لیگ کا ہوگا مگر پہلے جیسی بات نہیں

عام انتخابات، ایک غیر جانبدار سیٹ ٹو سیٹ جائزہ - حصّہ سوم: پنجاب اب بھی نون لیگ کا ہوگا مگر پہلے جیسی بات نہیں
ادارتی نوٹ: اس سلسلے کی خیبر پختونخوا کے تجزیے پر مشتمل پہلی دو اقساط شائع کی جا چکی ہیں جنہیں ذیل میں دیے گئے لنکس پر دیکھا جا سکتا ہے۔

عام انتخابات، ایک غیر جانبدار سیٹ ٹو سیٹ جائزہ

عام انتخابات، ایک غیر جانبدار سیٹ ٹو سیٹ جائزہ – حصّہ دوم

پنجاب کا جائزہ پیش خدمت ہے۔




این اے 52 اسلام آباد

یہاں سے طارق فضل نون لیگ کے اتنے مضبوط امیدوار ہیں کہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے ان کے مقابلے میں رسمی طور پر نو آموز راجہ خرم اور افضل کھوکھر کو اتارا ہے۔ پچھلے دور میں اپنی بہترین پرفارمنس سے نون لیگ کے طارق فضل یہاں سے جیتیں گے۔



 

این اے 53 اسلام آباد

اس حلقے پر پورے ملک کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان اور عمران خان یہاں سے نبرد آزما ہیں۔ یہاں ایک کانٹے کا مقابلہ اس طرح ہے کہ پڑھے لکھے لوگوں کی پہلی چوائس عمران خان ہیں۔ شاہد خاقان حلقے کے دیہی علاقوں پر توجہ کیے ہوئے ہیں۔ ایک کانٹے دار مقابلے کے بعد یہ سیٹ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان جیتنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔



 

این اے 54 اسلام آباد

یہ علاقہ زیادہ تر مضافاتی اور دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔ پی ٹی آئی کے اسد عمر کا مقابلہ نون لیگ کے متنازعہ سابقہ ایم این اے انجم عقیل سے ہے۔ انجم ایک بڑے سکینڈل میں نام آنے کے باوجود حلقے میں مضبوط بنیاد رکھتے ہیں۔ ان کا متمول ہونا بھی اس الیکشن کا ایک بڑا امر ہے۔ یہ سیٹ نون لیگ کے انجم عقیل کو جاتی نظر آ رہی ہے۔

 

این اے 55 اٹک

علاقے کے سب سے بڑے الیکٹیبل، برسوں سے انتخابات کے تجربہ کار میجر طاہر صادق نون سے ٹوٹ کر پی ٹی آئی میں جا گرے ہیں۔ ان کے مقابلے میں نون کے شیخ آفتاب ہیں لیکن ایک آسان فتح پی ٹی آئی کا مقدر بن رہی ہے۔

 

این اے 56 اٹک

میجر طاہر صادق یہاں سے بھی امیدوار ہیں۔ نون کے ملک سیہل اچھی فائیٹ تو دیں گے لیکن طاہر صادق جیت جائیں گے۔

 

این اے 57 راولپنڈی

دو ہزار تیرہ میں یہاں سے ٹکٹ "خریدنے" کے الزام یافتہ صداقت علی عباسی ایک دفعہ پھر پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں جبکہ نون کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی مقابل ہیں۔ انہوں نے پچھلی دفعہ صداقت علی کو ستر ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اس دفعہ یہ مارجن کم ہو کر تیس چالیس ہزار پر آ رہا ہے۔ سیٹ بہرحال نون لیگ کے شاہد خاقان جیتیں گے۔



 

این اے 58 راولپنڈی

گوجر خان کے آس پاس پھیلی اس نشست پر سابق وزیر اعظم پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف اپنے روایتی حریف راجہ جاوید اخلاص کے مد مقابل ہیں۔ گو پی ٹی آئی کے چوہدری عظیم بھی مقابلے میں ہیں لیکن دیہی علاقوں میں پارٹی کی عدم مقبولیت کی وجہ سے ان کا کوئی چانس نہیں۔ پچھلی دفعہ راجہ جاوید نے سوا لاکھ اور پرویز اشرف نے تیس ہزار کے قریب ووٹ لیے تھے۔ اس دفعہ بھی لگ بھگ یہی سچویشن لگ رہی ہے۔ نون لیگ کے راجہ جاوید ظفر مند ہوں گے۔

 

این اے 60 راولپنڈی

اگر حنیف عباسی یہاں سے نااہل نہ ہوتے تو شیخ رشید ایک یقینی شکست سے دوچار ہو رہے تھے۔

 

این اے 61 راولپنڈی

مغربی راولپنڈی کے علاقوں ٹنچ، اڈیالہ روڈ، ویسٹریج، مصریال روڈ وغیرہ پر مشتمل اس علاقے سے ابرار احمد نون کے امیدوار ہیں۔ پی ٹی آئی کے عامر محمود کیانی اور پیپلز پارٹی کے محمد گلزار امیدوار ہیں۔ عامر کیانی پرانے سیاستدان ہیں اور دو ہزار دو سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ یہاں ایک کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آخری تجزییے میں نون لیگ کے ابرار احمد یہ سیٹ جیتیں گے۔

 

این اے  62 راولپنڈی

نون لیگ کے دانیال چودھری کو شیخ رشید کا اس حلقے میں پہاڑ درپیش ہے۔ ووٹروں کی بڑی تعداد ڈھوکوں کی رہائشی ہے۔ نواز شریف کی واپسی سے پھیلنے والی ہمدردی کی لہر بھی اس حلقے میں نمایاں ہے۔ نون لیگ کے دانیال چودھری یہ سیٹ جیتتے نظر آ رہے ہیں۔

 

این اے 59 راولپنڈی

چکری  میں جیپ سوار چوہدری نثار کو نون لیگ کے قمرالاسلام اور پی ٹی آئی کے غلام سرور کا مقابلہ درپیش ہے۔ اس دفعہ وہ ایک یقینی شکست سے دوچار ہیں اور پی ٹی آئی کے غلام سرور جیت رہے ہیں۔



 

این اے 63 راولپنڈی

واہ، ٹیکسلا کا یہ حلقہ بھی پورے ملک کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہاں سے چوہدری نثار کا ایک دفعہ پھر پی ٹی آئی کے غلام سرور سے مقابلہ ہے۔ نون لیگ کے ممتاز خان بھی مقابلے میں ہیں۔ یہاں سے بھی چوہدری نثار سخت مشکلات کا شکار ہیں اور پی ٹی آئی کے غلام سرور یہ سیٹ بھی جیتنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

 

این اے 64 چکوال

یہ ایک نہایت دلچسپ حلقہ ہوتا اگر یہاں سے آزاد جیپ سوار سردار غلام عباس اثاثے چھپانے میں نااہل نہ ہو جاتے۔ وہاں نون لیگ کے طاہر اقبال کا مقابلہ پی ٹی آئی کے ذوالفقار دُلا سے ہے۔ سردار عباس نے پچھلے الیکشن میں ایک لاکھ سے اوپر ووٹ لیے تھے جبکہ طاہر اقبال سوا لاکھ لے کر فتح یاب ہوئے تھے۔ سردار عباس کے نااہل ہو جانے کے بعد اب نون لیگ کے طاہر اقبال کی جیت میں کوئی رکاوٹ نہیں اور وہ یہ سیٹ تیس چالیس ہزار کی اکثریت سے جیت جائیں گے۔

 

این اے 65 چکوال

لیفٹننٹ جنرل (ر) مجید ملک سے مناسبت رکھنے والے اس حلقے سے پرویز الٰہی بھی قسمت آزما رہے ہیں۔ نون لیگ کے امیدوار مجید ملک کے رشتہ دار فیض ملک ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے ادھر کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا۔ وہ جیپ سوار سردار منصور حیات ٹمن کو سپورٹ کر رہی ہے جن کی یہاں سے جیت یقینی نظر آ رہی ہے۔

 

این اے 66 جہلم

سابق گورنر چوہدری الطاف کے صاحبزادے فرخ الطاف پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر یہاں سے امیدوار ہیں۔ نون لیگ کے چوہدری ندیم خادم اور جیپ سوار چوہدری ثقلین بھی مقابلے میں ہیں۔ چوہدری الطاف مرحوم کی حلقے میں اچھی شہرت کے پیش نظر یہ سیٹ پی ٹی آئی کو جاتی دکھ رہی ہے۔

 

این اے 67 جہلم

یہ جہلم شہر اور مضافات کا حلقہ ہے جس کی شہرت پی ٹی آئی کے ترجمان اور یہاں سے امیدوار فواد چوہدری کی وجہ سے ہے۔ فواد چوہدری مسلسل مشرف، زرداری اور اب عمران خان کے ترجمان بن کر سرعت سے پارٹیاں بدلنے کا ریکارڈ بنا چکے ہیں۔ اس دفعہ ان کا مقابلہ نون لیگ کے راجہ مطلوب مہدی اور آزاد امیدوار چوہدری ثقلین سے ہے۔ حالیہ دنوں میں جہلم شہر میں ہونے والے عمران خان کے انتہائی فلاپ جلسے سے اس حلقے کے مستقبل کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں۔ نون لیگ یہ سیٹ با آسانی جیتتی نظر آ رہی ہے۔

 

این اے 68 گجرات

گجرات کے قدیم سیاستدان نوابزادہ غضنفر علی گل نے پیپلز پارٹی کی طرف سے کئی الیکشن ہارنے کے بعد اس دفعہ ٹکٹ کے لئے نون لیگ کا انتخاب کیا ہے۔ ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے اظہر اقبل اور جیپ سوار مبشر الحسن ہیں۔ حیرت انگیز طور پر یہاں پی ٹی آئی کا امیدوار ہے ہی نہیں۔ نوابزادہ یہ سیٹ با آسانی جیت جائیں گے۔



این اے 69 گجرات

نون لیگ کے چوہدری مبشر حسین کے مقابلے میں  پیپلز پارٹی کی وزیرالنسا اور پرویز الٰہی ہیں۔ پرویز پچھلی دفعہ یہ سیٹ بمشکل نوے ووٹوں سے جیتے تھے۔ اس دفعہ پی ٹی آئی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے انہیں وہ ووٹ ملنے کی بھی توقع ہے۔ یہ سیٹ قاف لیگ کے پرویز الٰہی ایک اچھے مارجن سے جیتیں گے۔



 

این اے 70 گجرات

نون لیگ کے جعفر اقبال کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے فیض الحسن اور پیپلز پارٹی کے قمر الزمان کائرہ ہیں۔ کائرہ نے آٹھ میں چوہدری شجاعت کو ہرایا تھا لیکن اس کے بعد پیپلز پارٹی کی عدم مقبولیت کی وجہ سے ہارتے رہے ہیں۔ یہاں بھی جیپ سوار میاں اکرم میدان میں ہیں۔ فتح نون لیگ کے جعفر اقبال کا مقدر بنے گی۔

 

این اے 71 گجرات

نون لیگ کے چوہدری عابد رضا کا مقابلہ پی ٹی آئی کے الیاس چوہدری اور جیپ سوار شہباز خان سے ہے۔ گو جاٹ برادری کے ووٹ تقسیم ہونے سے نون کو نقصان ہو گا لیکن نون لیگ کو ملنے والی ہمدردی کی لہر یہاں نون لیگ کو فتح دلوا دے گی۔

 

این اے 72 سیالکوٹ

انتہائی تجربہ کار نون لیگ کے ارمغان سبحانی کا مقابلہ پی ٹی آئی کی فردوس عاشق سے ہے۔ یہ ایک کلوز فائیٹ ہے کیونکہ دونوں ہی پرانے سیاستدان ہیں۔ دونوں میں فرق ہمدردی کی لہر ڈالے گی جس کی وجہ سے ایک سخت مقابلے کے بعد ارمغان سبحانی فتح یاب ہوں گے۔

 

این اے 73 سیالکوٹ

نون لیگ کے خواجہ آصف اور پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کے درمیان ایک یادگار مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خواجہ نااہلی کے بعد اہلیت سے تقویت پا کر حوصلے میں ہیں جبکہ عثمان ڈار کی مہم کا محور دشنام ترازی ہے۔ ایک دندان شکن مقابلے کے بعد یہ سیٹ نون لیگ کے خواجہ آصف جیت جائیں گے۔



 

این اے 74 سیالکوٹ

نون لیگ نے یہاں سے سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کے صاحبزادے علی زاہد کو مقابلے میں اتارا ہے۔ ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے غلام عباس اور پیپلز پارٹی کی نرگس ملک سے ہے۔ فارم تنازعے سے پیدا ہونے والی افراتفری جسٹس شوکت کے فیصلے کے بعد کافی حد تک تھم چکی ہے اور علی زاہد یہ سیٹ جیتتے نظر آ رہے ہیں۔

 

این اے 75 سیالکوٹ

نون لیگ کے سید افتخار الحسن کو یہاں سے قاف لیگ کے سابق ایم این اے اور پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی کا چیلنج درپیش ہے۔ چوہدری ممتاز جیپ پر سوار مقابلے میں ہیں۔ ایک ٹائیٹ مقابلے کے بعد پی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی یہ سیٹ جیت جائیں گے۔

 

این اے 76 سیالکوٹ

نون لیگ کے رانا شمیم کو پی ٹی آئی کے محمد اسلم اور پیپلز پارٹی کے یاسر باجوہ کا مقابلہ ہے۔ رانا شمیم یہ سیٹ بڑے آرام سے جیت جائیں گے۔

 

این اے 77 نارووال

نون لیگی رہنما دانیال عزیز کی نااہلی کے بعد ان کی زوجہ مہناز اکبر عزیز پہلی دفعہ میدان میں ہیں۔ ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے میاں رشید سے ہے۔ عزیز خاندام یہاں پچاس سالوں سے سیاست میں ہے۔ یہاں سے نون لیگ کی مہناز عزیز کی فتح یقینی ہے۔

 

این اے 78 نارووال

پی ٹی آئی کے امیدوار اور سنگر ابرار الحق اس سیٹ سے نون لیگ کے چوہدری احسن اقبال کو ہرانے کے خواہشمند ہیں۔ ابرار سہارا ہسپتال کے سہارے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ احسن اقبال کی حلقے میں مسلسل توجہ، گولی لگنے کی وجہ سے ہمدردی کی لہر اور نون لیگ کی وجہ سے جیت یقینی نظر آ رہی ہے۔



 

این اے 79 گوجرانوالہ

نون لیگ کے نثار احمد چیمہ کو چٹھہ برادران کی نئی نسل پی ٹی آئی کے احمد چٹھہ کا چیلنج درپیش ہے۔ چیمہ یہ سیٹ کھو رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے احمد چٹھہ یہ سیٹ جیت جائیں گے۔

 

این اے 80 گوجرانوالہ

انتہائی تجربہ کار اور سابقہ ایم این اے محمود بشیر ورک کو پی ٹی آئی کے طارق محمود کا مقابلہ ہے۔ نون لیگ یہ سیٹ آسانی سے جیت جائے گی۔

 

این اے 81 گوجرانوالہ

نون لیگ کے امیدوار سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر خان یہ سیٹ بھاری مارجن سے جیتیں گے۔

 

این اے 82 گوجرانوالہ

نون لیگ کے عثمان ابراہیم کی یہ سیٹ مقامی جوڑ توڑ کی وجہ سے جاتی نظر آ رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے علی اشرف فتح مند ہوں گے۔

 

این اے 83 گوجرانوالہ

پی ٹی آئی کے رانا نذیر خان اور نون لیگ کے ذوالفقار احمد کے مابین کانٹے کا مقابلہ ہے۔ نون لیگ کچھ سو ووٹوں سے جیتے گی۔

 

این اے 84 گوجرانوالہ

نون لیگ کے اظہر ناہرا کا مقابلہ پی ٹی آئی کے چوہدری بلال اعجاز سے ہے۔ پی ٹی آئی جیت رہی ہے۔

 

این اے 85 منڈی بہاؤلدین

نون لیگ کے مشاہد رضا پی ٹی آئی کے حاجی امتیاز کے مد مقابل ہیں۔ نون لیگ کی فتح یقینی ہے۔

 

این اے 86 منڈی بہاؤالدین

نون کے ناصر اقبال بوسال  کو پی ٹی آئی کے نذر محمد گوندل کا سخت چیلنج درپیش ہے۔ پی ٹی آئی یہ سیٹ جیت رہی ہے۔

 

این اے 87 حافظ آباد

سابق وفاقی وزیر نون لیگی سائرہ تارڑ پی ٹی آئی کے چوہدری شوکت بھٹی کے مقابل ہیں۔ وہ آرام سے جیت رہی ہیں۔

 

این اے 88 سرگودھا

نون لیگ کے مختار احمد ملک کو پی ٹی آئی کے ندیم افضل چن کا سخت چیلنج درپیش ہے۔ پی ٹی آئی یہ سیٹ جیت رہی ہے۔



این اے 89 سرگودھا

نون کے محسن نواز رانجھا کا مقابلہ پی ٹی آئی کے نوجوان اسامہ میلا سے ہے۔ نون با آسانی یہ سیٹ جیت جائے گی۔

 

این اے 90 سرگودھا

نون کے چوہدری حامد کو سابق وفاقی وزیر پیپلز پارٹی کے تسنیم قریشی کا سخت چیلنج درپیش ہے۔ پیپلز پارٹی یہ سیٹ جیت رہی ہے۔

 

این اے 91 سرگودھا

پانچ الیکشن سے ناقابل شکست چیمہ خاندان کے چشم و چراغ پی ٹی آئی کے چوہدری عامر چیمہ نون لیگ کے ذوالفقار بھٹی اور پی پی کے طارق محمود کے مقابل ہیں۔ پی ٹی آئی یہ سیٹ آرام سے جیت جائے گی۔

 

این اے 92 سرگودھا

نون کے سید جاوید حسنین پی ٹی آئی کے صاجبزادہ نعیم سیالوی کے مد مقابل ہیں۔ ان کے والد پیر حمید الدین سیالوی سے عمران خان خود جا کر ووٹ مانگ چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کی اس سیٹ سے فتح یقینی ہے۔

 

این اے 93 خوشاب

یہ دلچسپ حلقہ نون لیگ کی سمیرا ملک اور پی ٹی آئی کے عمر اسلم کے درمیان مقابلہ دیکھے گے۔ سمیرا کی یہ آبائی سیٹ ہے جو اس دفعہ بھی با آسانی ہاتھ رہے گی۔



 

این اے 94 خوشاب

پی ٹی آئی کے ملک احسان ٹوانہ نون کے ملک شاکر اعوان کے مد مقابل ہیں۔ علاقے میں اعوان برادری کی بہتات ہے۔ نون یہ سیٹ با آسانی جیتے گی۔

 

این اے 95 میانوالی

پورے ملک کی توجہ کا مرکز یہ حلقہ عمران خان کے یہاں سے امیدوار ہونے کی وجہ سے ہے۔ نون کے امیدوار عبید اللہ شادی خیل گو پچھلا الیکشن خان سے ہار گئے تھے لیکن ضمنی الیکشن میں انہوں نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ حلقے میں نہ آنے کی وجہ سے ووٹر عمران خان سے نالاں ہیں۔ عمران خان اس سیٹ سے واضح طور پر ہارتے نظر آ رہے ہیں۔ نون کے عبیداللہ فاتح رہیں گے۔

 

این اے 96 میانوالی

نون کے حمیر حیات نیازی کو پی ٹی آئی کے امجد علی خان کا سخت چیلنج درپیش ہے۔ یہاں سے عائلہ ملک ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے نون کے ساتھ ہو گئی ہیں۔ سخت مقابلے کے بعد نون یہ سیٹ جیت جائے گی۔

 

این اے 97 بھکر

نون کے عزیز احمد خان پی ٹی آئی کے ملک امجد علی کے مقابل ہیں۔ نون فتح یاب ہو گی۔

 

این اے 98 بھکر

پی ٹی آئی کے افضل خان پی پی کے اعجاز شاہانی کے مقابل ہیں۔ پی پی یہ سیٹ جیت جائے گی۔

 

این اے 99 چنیوٹ

نون کے ریحان قیصر، پی پی کے فیصل حیات کے صاحبزادے اسد حیات، پی ٹی آی کے غلام محمد میدان میں ہیں۔ پی پی جیت رہی ہے۔

 

این اے 100 چنیوٹ

نون کے قیصر شیخ ایک آسان مقابلے کے بعد ذوالفقار شاہ سے جیت جائیں گے۔

 

این اے 101 فیصل آباد

کوہستان بس سروس کے مالک چوہدری عاصم نذیر نے اس حلقے سے آزاد لڑنے کو ترجیح دی ہے۔ نون لیگ ان کی حمایت کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے عنصر ساہی کو وہ با آسانی شکست دے دیں گے۔

 

این اے 102 فیصل آباد

نون کے طلال بدر چوہدری یہاں سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ وہ حلقے کی بجائے ٹی وی میں زیادہ نظر آتے تھے۔ ان کی حالیہ دنوں میں اپنے چچا سے معافی اور صلح نے بھی کوئی خاص فائدہ نہیں دیا۔ وہ یہ سیٹ پی ٹی آئی کے تجربہ کار نواب شیر وسیر سے ہار رہے ہیں۔

 

این اے 103 فیصل آباد

نون کے نو آموز علی گوہر کو پیپلز پارٹی کے رائے شہادت علی خان کا سخت چیلنج درپیش ہے۔ پی ٹی آئی کے سعد اللہ بھی میدان میں ہیں۔ ایک سخت مقابلے کے بعد نون کے علی گوہر جیت جائیں گے۔

 

این اے 104 فیصل آباد

نون کے چوہدری شہباز کو پرانے زیرک سیاستدان پی ٹی آئی کے سردار دلدار چیمہ کا سخت چیلنج درپیش ہے۔ ایک کلوز مقابلے کے بعد پی ٹی آئی فتح مند رہے گی۔

 

این اے 105 فیصل آباد

نون سے وفاداری تبدیل کر کے پی ٹی آئی میں جانے والے رانا آصف توصیف کو نون کے میاں فاروق کا کوئی خاص چیلنج نہیں۔ پی ٹی آئی کی یہ پکی سیٹ ہے۔

 

این اے 106 فیصل آباد

نون کے رانا ثنا اللہ کو پی ٹی آئی کے پرانے سیاستدان نثار احمد جٹ کا پہاڑ عبور کرنا ہے۔ ایک کلوز فنش کے بعد نون فاتح رہے گی۔

 

 

این اے 107 فیصل آباد

نون کے پرانے مرنجان مرنج حاجی اکرم انصاری پی ٹی آئی کے صنعت کار سیاستدان خرم شہزاد کے مد مقابل ہیں۔ نون با آسانی جیت جائے گی۔

 

این اے 108 فیصل آباد

نون کے عابد شیر علی کا مقابلہ پی ٹی آئی کے فرخ حبیب سے ہے۔ نون بھاری اکثریت سے جیتے گی۔

 

این اے 109 فیصل آباد

سابقہ ایم این اے میاں عبدالمنان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے فیض اللہ کموکا سے ہے۔ نون با آسانی جیت جائے گی۔



 

این اے 110 فیصل آباد

نہ صرف پی ٹی آئی کے راجہ ریاض بلکہ سنی اتحاد کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا بھی یہاں سے نون کے رانا افضل کے مقابل ہیں۔ نون اچھے مارجن سے یہ سیٹ جیتے گی۔

 

این اے 111 ٹوبہ ٹیک سنگھ

پرانے سیاستدان ایم حمزہ کے بیٹے اسامہ حمزہ یہاں سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔ ان کے بھاری اکثریت سے جیتنے کی پیش گوئی ہے۔

 

این اے 112 ٹوبہ

پی ٹی آئی کے نو آموز محمد اشفاق نون کے جنید انوار کے مقابل ہیں۔ نون جیت رہی ہے۔

 

این اے 113 ٹوبہ

نون کے چوہدری اسد پی ٹی آئی کے ریاض خان سے جیت رہے ہیں۔

 

این اے 114 جھنگ

سلطان باہو کے گدی نشین صاحبزادہ محبوب سلطان پیپلز پارٹی کے فیصل صالح حیات کو شکست سے دوچار کر رہے ہیں۔

 

این اے 115 جھنگ

گو نون کے امیدوار سلیم طاہر میدان میں ہیں لیکن مقابلہ پی ٹی آئی کی غلام بی بی بھروانہ اور عابدہ حسین کی صاحبزادی صغریٰ امام کے درمیان ہے۔ یہاں سے کالعدم سپاہ صحابہ کے محمد احمد لدھیانوی بھی لڑ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی غلام بی بی بھروانہ فاتح رہیں گی۔

 

این اے 116 جھنگ

پی ٹی آئی کے امیر سلطان جیت رہے ہیں۔

 

این اے 117 ننکانہ

نون کے چوہدری برجیس طاہر پی ٹی آئی کے بلال ورک کو مات دے دیں گے۔

 

این اے 118 ننکانہ

نون کی شزرہ منصب پی ٹی آئی کے اعجاز شاہ کو باآسانی ہرا دیں گی۔

 

این اے 119 شیخوپورہ

رانا افضال، نون لیگ

 

این اے 120 شیخوپورہ

رانا تنویر، نون لیگ

 

این اے 121 شیخوپورہ

جاوید لطیف، نون لیگ

 

این اے 122 شیخوپورہ

سردار عرفان ڈوگر، نون لیگ

 

این اے 123 لاہور

ملک ریاض، نون لیگ

 

این اے 124 لاہور

حمزہ شہباز، نون لیگ



 

این اے 125 لاہور

یاسمین راشد، پی ٹی آئی

 

این اے 126 لاہور

مہر اشتیاق، نون لیگ

 

این اے 127 لاہور

علی پرویز ملک، نون لیگ

 

این اے 128 لاہور

شیخ روحیل، نون لیگ

 

این اے 129 لاہور

سردار ایاز صادق، نون لیگ



 

این اے 130 لاہور

شفقت محمود، پی ٹی آئی



 

این اے 131 لاہور

خواجہ سعد، نون لیگ



 

این اے 132 لاہور

شہباز شریف، نون لیگ

 

این اے 133 لاہور

پرویز ملک، نون لیگ

 

این اے 134 لاہور

رانا مبشر، نون لیگ

 

این اے 135 لاہور

سیف الملوک کھوکھر، نون لیگ

 

این اے 136 لاہور

افضل کھوکھر، نون لیگ

 

137 قصور

سعد وسیم، نون لیگ

 

138 قصور

رشید خان، نون لیگ

 

139 قصور

آصف نکئی، آزاد

 

140 قصور

رانا حیات، نون لیگ

 

141 اوکاڑہ

صمصمام علی بخاری، پی ٹی آئی

 

142 اوکاڑہ

راؤ حسن، پی ٹی آئی

 

143 اوکاڑہ

راؤ اجمل، نون لیگ

 

144 اوکاڑہ

معین وٹو، نون لیگ

 

145 اوکاڑہ

احمد رضا مانیکا، نون لیگ

 

146 پاکپتن

امجد جوئیہ، پی ٹی آئی

 

147 ساہیوال

نوریز شکور، پی ٹی آئی

 

148 ساہیوال

چوہدری اشرف، نون لیگ

 

149 ساہیوال

محمد طفیل، نون لیگ

 

150 خانیوال

رضا ہراج، پی ٹی آئی

 

151 خانیوال

محمد خان ڈاہا، نون لیگ

 

152 خانیوال

پیر اسلم بودلہ، نون لیگ

 

153 خانیوال

افتخار نذیر۔ نون لیگ

 

154 ملتان

سکندر بوسن، آزاد

 

155 ملتان

عامر ڈوگر، پی ٹی آئی

 

156 ملتان

شاہ محمود قریشی، پی ٹی آئی



 

157 ملتان

عبدالغفار ڈوگر، نون لیگ

 

158 ملتان

جاوید علی شاہ، نون لیگ

 

159 ملتان

رانا قاسم نون، پی ٹی آئی

 

160 لودھراں

عبدالرحمان کانجو، نون لیگ

 

161 لودھراں

صدیق بلوچ، نون لیگ

 

162 وہاڑی

چوہدری فقیر، نون لیگ

 

163 وہاڑی

اسحاق خاکوانی، پی ٹی آئی



(جاری ہے)

سید جواد احمد لاہور میں مقیم محقق اور تجزیہ نگار ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقوں پر دو کتب لکھ چکے ہیں۔