اس بیان کے بعد اعلیٰ حکومتی سطح سے ایاز صادق کے دعوے کی تردید آرہی ہے اور تازہ ترین طور پر وفاقی وزیر اسد عمر نے اسکی تردید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ بھی اسی اجلاس میں شریک تھے جس کی بات ایاز صادق کر رہے ہیں۔ اجلاس میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے لکھا کہ ایاز صادق کا بیان ایک حیرت انگیز بات ہے. میں اس میٹنگ میں شریک تھا جس کا وہ ذکر کر رہے ہیں. وہاں ابھی نندن کی رہائی کی بات ہی نہیں ہوئی تھی. ابھی نندن کو رہا کرنے کا فیصلہ اس سے اگلے دن پہلی دفعہ زیر بحث آیا تھا. ایسا سفید جھوٹ کس کو خوش کرنے کے لئے بولا جا رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ کہ بھارت کے 9 بجے حملے کی انٹیلی جنس رپورٹ بلکل ملی تھی. وہ حملہ اس لئے رکا کے بھارت کو پیغام پہنچایا گیا تھا کے ہمیں حملے کی تیاری کا بھی پتہ ہے اور جواباً اس سے زیادہ کاری ضرب لگانے کی تیاری بھی مکمل ہے. ابھی نندن کے جہاز گرنے کے بعد بھارت کو پتہ تھا ہم صرف زبانی دھمکی نہیں دیتے
ایاز صادق صاحب آپ پتہ نہیں کس کے اشارے پر تاریخ مسخ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں. لیکن صرف پاکستان نہیں دنیا گواہی دے رہی ہے کے بھارت کے اندھیرے میں چھپ کر بزدلانہ وار کا منہ توڑ جواب دے کر افواج پاکستان نے ایک بار پھر دکھایا کے واقعی اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے۔
لیکن سوشل میڈیا پر صارفین نے اس بابت نشاندہی کی ہے کہ ایاز صادق جس میٹنگ کی بات کر رہے ہیں اس کا ذکر تو ابھینندن کی رہائی والے دن میڈیا کی زبان پر عام تھا۔ مختلف اینکرز اس میٹنگ کے بارے میں بتا رہے تھے اور اسکی تفصیلات شئیر کر رہے تھے۔
https://twitter.com/RashidHashmis/status/1321792600542715907
ایسے میں حامد میر کا ایک کلپ شئیر کیا جا رہا ہے جس میں وہ اس وقت اپنے چینل کو بیپر دیتے ہوئے بتا رہے تھے کہ ملک کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں کو حکومتی بریفنگ دی گئی ہے جس میں انکو کہا گیاہے کہ ابھینندن کو چھوڑنا لازمی ہے۔ حامد میر یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ جس عجلتی انداز میں ابھینندن کو چھوڑنے کا اعلان کیا گیا ہے یہ نا مناسب ہے اور اس امن کی پیش کش کو بھارتی میڈیا پاکستان کے ڈر جانے سے تعبیر کررہا ہے جو کہ نا مناسب ہے اور آئندہ انہیں محتاط رہنا چاہیئے۔
یاد رہے کہ ایاز صادق نے اپنے وضاحتی بیان میں بھی اپنے سابقہ بیان کو دوبارہ سے دوہرایا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ انکے بیان کو بھارتی میڈیا توڑ موڑ کر بیان کر رہا ہے۔