سنتھیا ڈی رچی کو 15 دن کے اندر پاکستان چھوڑنے کا نوٹس دینے کے دو دن بعد وزارت داخلہ نے اعتراف کیا کہ 2018 اور 2019 میں سنتھیا رچی کو قانونی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ویزے کا اجراء کیا گیا۔
صحافی زاہد گشکوری کے مطابق سنتھیا ڈی رچی کو دو مرتبہ بزنس ویزے کا اجراء کیا گیا حالانکہ دونوں مرتبہ سنتھیا رچی نے متعلقہ دستاویزات جمع نہیں کروائیں تھیں۔
2 ستمبر کو وزارت داخلہ نے سنتھیا ڈی رچی کی ویزا درخواست رد کرتے ہوئے ُاسے 15 دن کے اندر اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت دی تھی۔ وزارت داخلہ نے اس کیس پر ُاس وقت فیصلہ کیا جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ وہ سنتھیا رچی کی ویزا درخواست پر اپنا فیصلہ دے۔
https://twitter.com/ZahidGishkori/status/1301502850447618049?s=20
سنتھیا رچی نے اس فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ نے یہ فیصلہ کسی دباؤ میں آ کر لیا ہے اور وہ مطالبہ کرتی ہیں کہ کسی اعلی فورم پر ُانکی درخواست سُنی جائے۔ اپنی ویزا درخواست میں سنتھیا رچی نے یہ لکھا کہ وہ آئی ایس پی آر کے ساتھ کام کر رہیں تھیں، جبکہ آئی ایس پی آر کے چیف میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سنتھیا رچی کا ُان کے محکمے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے خلاف نازیبہ الفاظ استعمال کرنے پر سنتھیا ڈی رچی کے خلاف ایف آئی اے میں بھی انکوائری جاری ہے۔