Get Alerts

آرمی چیف جنرل عاصم منیر معیشت کی بحالی کیلئے سرگرم

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عظیم دوست ممالک چین سمیت بہت بڑی ’’تقریباً 75 بلین ڈالر ‘‘کی سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔ آرمی چیف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور اس کی 100 ارب ڈالر کی قابل ذکر سرمایہ کاری کے امکانات کے حوالے سے بتایا اور کہا کہ توقع ہے کہ یہ سرمایہ کاری سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور دیگر ممالک سے آئے گی۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر معیشت کی بحالی کیلئے سرگرم

معروف تجزیہ کار اور سینئر صحافی کامران خان  نے کہا ہے کہ  آرمی چیف جنرل عاصم منیر معیشت کی بحالی کیلئے سرگرم ہیں اور انہوں نے کہ ملک سے ٹیکس چوری کلچر ، نان فائلر نظام ، سمگلنگ رشوت ستانی ،سندھ کے کرپٹ "سسٹم" کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے ویڈیو بیان سینئر صحافی کامران خان   نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کل شب کراچی میں تقریباً 50 کاروباری شخصیات کے ساتھ تقریباً پانچ گھنٹہ طویل نشست میں معیشت بچاؤ انقلابی مشن اور اسکو کامیاب بنانے کے عزائم کا اظہار کیا ۔

سینئر صحافی کامران خان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف نے غیر مبہم وعدے کئے  کہ ملک سے ٹیکس چوری کلچر ، نان فائلر نظام ، سمگلنگ رشوت ستانی ،سندھ کے کرپٹ "سسٹم" کا خاتمہ ہوگا ۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ڈالرائزیشن،ایران سے تیل سمگلنگ،افغانستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ سمگلنگ زیرو ہوگی  جبکہ فوری نجکاری پروگرام کا آغاز ہوگا۔ چھ ماہ میں قومی کارپوریشنز کوسدھارا جائے گا۔

سینئر صحافی نے مزید بتایا کہ آرمی چیف نے کاروباری شخصیات سے کہا کہ پاکستانی میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی شہریوں بشمول افغان باشندوں کو واپس بھیجا جائے گا۔ آرمی چیف کو یقین ہے کہ پاکستان کے عظیم دوست ممالک چین سمیت بہت بڑی ’’تقریباً 75 بلین ڈالر ‘‘کی سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کور کمانڈر ہیڈ کوارٹرز لاہور میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) کے نمائندوں اور اہم کاروباری شخصیات سے ملاقات کی۔

ملاقات میں ملک کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی بھی موجود تھے۔آرمی چیف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور اس کی 100 ارب ڈالر کی قابل ذکر سرمایہ کاری کے امکانات پربھی گفتگو کی۔ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ یہ سرمایہ کاری سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور دیگر ممالک سے آئے گی۔

علاوہ ازیں آرمی چیف نے اجلاس کے شرکاء کو مختلف شعبوں میں معاشی فیصلہ سازی کو فروغ دینے کے لئے وقف ٹاسک فورسز کی تشکیل کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس اقدام کا مقصد متنوع سٹیک ہولڈرز کی اجتماعی دانش مندی اور مہارت کو بروئے کار لانا ہے۔

لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر کاشف انور نے ٹاسک فورس کے لئے ایک جامع اور جامع ایجنڈے کو یقینی بنانے کے لئے تمام چیمبرز آف کامرس کے ساتھ باقاعدگی سے اور بامعنی رابطے پر زور دیا۔ انہوں نے کاروباری شعبے کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر ردعمل کے موجودہ فقدان پر تشویش کا اظہار کیا۔

آرمی چیف نے ڈالر کے تبادلے اور انٹر بینک نرخوں میں شفافیت کو فروغ دینے کے مقصد سے منی ایکسچینجز کو ٹیکس کے تابع کرنے کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کاروباری برادری کو یقین دلایا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے پوشیدہ ذخائر تلاش کرنے اور معدنی وسائل سے بھرپور استفادہ کرنے کی دعوت دی۔

دوسری جانب لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے کہا کہ وفد سے ملاقات میں آرمی چیف نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔

کاشف انور کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر نے تاجروں کو یہ بھی یقین دہانی کروائی کہ منی ایکسچینج کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا جب کہ ڈالر کے تبادلے کے معاملے میں انٹر بینک ریٹس میں شفافیت کو فروغ دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران آرمی چیف نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت دیگر ممالک سے 100 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت پر زور دیا جب کہ اقتصادی فیصلہ سازی کو تقویت دینے کے لئے اقتصادی معاملات اور مختلف شعبوں پر توجہ کرنے والی ٹاسک فورسز کی تشکیل کا انکشاف کیا۔

لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران تاجروں کے وفد نے آرمی چیف کو بجلی کے بلوں پر انکم اور سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز پیش کی اور فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی کے لئے عملی نقطہ نظر بیان کیا کہ صارفین پر مالی دباؤ کم کرنے کے لئے ان کی وصولی سردیوں میں کی جائے۔