سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد نے کہا ہے کہ یہ ہمارے لئے بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی جیسے فورم کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کی بھونڈی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ملکی سیاسی صورتحال پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ فواد حسن فواد نے کہا کہ یہ کام اس ملک میں ہو رہا ہے جو کہ اپنا ایک تحریری آئین رکھتا ہے۔ آج سپریم کورٹ کے سامنے جس مسئلے کو ڈسکس کیا جا رہا ہے، اس میں کسی قسم کا کوئی ابہام ہی نہیں ہے۔
فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ یہ چیزیں پارلیمنٹ کے اندر ہی حل ہو جانی چاہیں لیکن آج عدالت عظمیٰ کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہو چکی ہے تاہم آئین اس معاملے پر بالکل واضح ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں آئین اور قانون کے طالبعلم کی حیثیت سے بات کر رہا ہوں، میں کسی سیاسی جماعت کی نمائندگی نہیں کر رہا۔ میرے خیال میں سپریم کورٹ کا بنیادی کام آئین کا اطلاق اور اس کی تشریح ہے۔ فیصلہ بھی انہوں نے آئین کے مطابق ہی کرنا ہے۔ جوڑ توڑ اور لین دین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ راستہ وہی ہے، جو پاکستانی آئین نے ہمیں دکھا دیا ہے۔
سابق پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ کے پاس جو معاملہ آیا، وہ بہت ہی سادہ ہے کہ آئین کی واضح پروزیشن کو روند دیا گیا ہے۔ ایک ایسا وزیراعظم جس کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، وہ کسی صورت بھی اسمبلی کو تحلیل نہیں کر سکتا۔ اس پر تو بحث تک نہیں ہو سکتی اور نہ ہی سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں۔اس میں آئینی موشگافیوں تک کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا فوم جہاں پر ناصرف سیاسی بلکہ عسکری قیادت بھی بیٹھتی ہے،، اس کے معاملات کو سیاست کی نذر کرنے کی بھونڈی کوشش کی جا رہی ہے۔ جو کسی طور پر ہمارے سیاسی نظام جمہوریت کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔